اسرائیلی وزیر اعظم کا اقوام متحدہ سے گولڈ اسٹون رپورٹ منسوخی کا مطالبہ

اسرائیلی وزیر اعظم کا اقوام متحدہ سے گولڈ اسٹون رپورٹ منسوخی کا مطالبہ
gazaمقبوضہ بیت المقدس(ایجنسیاں)اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی ادارہ دو سال قبل غزہ جنگ کے بارے میں تیار کردہ انسانی حقوق کی کمیٹی کی اس رپورٹ کو فوری طور پر منسوخ کر دے جس میں اسرائیل کو جنگ کا قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔ سخت گیر صہیونی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں گولڈ اسٹون رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں اسے اٹھا کر تاریخ کے کوڑا دان میں پھینک دینا چاہیے۔

اسرائیل کے سرکاری ٹی وی پر نشر کردہ ایک بیان میں نیتن یاھو عالمی ادارے پر سخت برھم دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا کہ “میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کوڑا دان میں پھینکے جانے کے قابل گولڈ اسٹون رپورٹ کو فوری طور پر منسوخ کر دے”۔
دو سال قبل لڑی گئی اس خونریز جنگ کا دفاع کرتے ہوئے نیتن یاھو کہہ رہے تھے کہ “جو حقیقت میں جانتا ہوں اسے اج رچرڈ گولڈ اسٹون کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اسرائیل نے دو سال قبل غزہ پر جو کچھ کیا وہ درست تھا۔ ہماری فوج نے سولین کو دانستہ طور پر قتل نہیں کیا۔ جنگ کی نگرانی کرنے والے ہمارے مبصرین دنیا بھر کے مبصرین سے بدرجہا بہتر تھے، جنگ اور انسانی حقوق کے امور کو ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ ہمیں کسی دوسرے عالمی ماہر کی رائے کی ضرورت نہیں تھی۔ ہم نے دنیا کے سامنے ثابت کیا کہ سولین کے قتل میں اسرائیلی فوج نہیں بلکہ حماس ملوث ہے جو راکٹوں سے یہودی کالونیوں پر حملے کرتی ہے”۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی رپورٹ اس لیے بھی غلط ہے اس کے پیچھے لیبیا جیسے ملکوں کا ہاتھ ہے کیونکہ لیبیا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو رکن ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2008ء سے جنوری سنہ 2009ء کے دوران کی اسرائیل کی “آپریشن کاسٹ لیڈ” کے نام سے غزہ پر مسلط جنگ میں کم ازکم ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید اور پانچ ہزار زخمی ہو گئے تھے۔ جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے جنوبی افریقہ کے معروف یہودی ماہر قانون رچرڈ گولڈ اسٹون کی نگرانی میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ کمیشن نے ایک سال قبل جاری اپنی رپورٹ میں جنگ میں اسرائیل کو معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

رچرڈ گولڈ اسٹون کا موقف
دوسری جانب عالمی ادارے کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ گولڈ اسٹون نے امریکی اخبار “واشنگٹن پوسٹ” کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے جنگی جرائم کے بارے میں ا بھی ان کے پاس بہت کچھ بتانے کو باقی ہے۔
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے اور 22 روز تک جاری رہنے والی جنگ کے بارے میں کئی ایسے راز موجود ہیں جو منظر عام پر نہیں آئے۔اسرائیل نے اقوام متحدہ میں گولڈ اسٹون کی مخالفت جاری رکھی تو وہ ایک دوسری رپورٹ جاری کریں گے جس میں وہ تمام معلومات جنہیں پہلی رپورٹ میں چھوڑ دیا گیا تھا شامل کیا جائے گا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں مسٹر گولڈ اسٹون نے کہا کہ اسرائیلی حکام زبانی طور پر غزہ جنگ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے منکر ہیں تاہم گولڈ اسٹون رپورٹ کے منظر عام پر انے کے کئی ماہ بعد بھی تل ابیب دنیا کے سامنے ہمارے موقف کو غلط ثابت نہیں کر سکا۔ ہم نے ثابت کیا کہ اسرائیلی فوج دوران جنگ بے گناہوں پر گولہ باری کرتی رہی ہے۔
رچرڈ گولڈ اسٹون کا کہنا ہےکہ غزہ جنگ کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے ثبوت صرف انہوں نے پیش نہیں کیے بلکہ خود اسرائیلی عدالتوں میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے 400 واقعات رجسٹرڈ کرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گولڈ اسٹون رپورٹ حماس اور اسرائیل دونوں کو جنگی جرائم میں ذمہ دار سمجھتی ہے، تاہم اسرائیل نے جنگ کا دائرہ اس لیے بڑھا دیا کیونکہ حماس نے یہودی کالونیوں پر”ہاون” طرز کے راکٹ حملوں کی تحقیقات سے انکار کر دیا تھا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں