
فوجی کونسل کے رکن جنرل ممدوح شاہین نے بدھ کو قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا ہے کہ نئے سربراہ ریاست کا انتخاب پارلیمانی انتخابات کے ایک یا دو ماہ کے بعد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ”حکمراں فوجی کونسل قانون سازی کے اختیارات نئی پارلیمان کے معرض وجود میں آنے کے بعد اس کو منتقل کر دے گی اور نئے صدر کے انتخاب اور اس کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اسے باقی صدارتی اختیارات منتقل کر دیے جائیں گے”۔
جنرل شاہین نے ایک آئِینی اعلامیے کا بھی اعلان کیا ہے جس میں عبوری دور میں ملک کا نظم ونسق چلانے کے لیے اصول وضوابط وضع کیے گئے ہیں۔یہ اعلامیہ نئے آئین کی تیاری اور اس کی منظوری تک ملک میں نافذالعمل رہے گا۔
جنرل ممدوح شاہین نے گذشتہ سوموار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں پارلیمانی انتخابات ستمبر میں ہوں گے اور ملک میں ہنگامی قوانین کے نفاذ کی صورت میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات منعقد نہیں کرائے جائیں گے۔حکمراں فوجی کونسل نے نئی سیاسی جماعتوں کے قیام کے لیے عاید پابندیاں نرم کرنے کی غرض سے ایک نئے قانون کی بھی منظوری دی تھی۔جنرل شاہین کا کہنا تھا کہ نئی سیاسی جماعتوں کو مصر کے انتیس میں سے کم سے کم دس صوبوں میں اپنے پانچ،پانچ ہزار ارکان کی تائید کی ضرورت ہو گی۔
مصر کی مسلح افواج کی سپریم کونسل نے 11فروری کو حسنی مبارک کے ملک گیر عوامی احتجاج کے نتیجے میں مستعفی ہونے کے بعد ملک کا انتظام وانصرام سنبھال لیا تھا۔اس کا کہنا ہے وہ صدارتی انتخابات کے انعقاد کے بعد اقتدار منتخب سول حکومت کے حوالے کر دے گی۔
پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد اب سیاسی جماعتیں آیندہ پانچ ماہ میں ان کی تیاری کر سکیں گی۔مصر کی متعدد سرکردہ شخصیات صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہیں۔ان میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے سابق سربراہ محمد البرادعی اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ نمایاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”حکمراں فوجی کونسل قانون سازی کے اختیارات نئی پارلیمان کے معرض وجود میں آنے کے بعد اس کو منتقل کر دے گی اور نئے صدر کے انتخاب اور اس کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اسے باقی صدارتی اختیارات منتقل کر دیے جائیں گے”۔
جنرل شاہین نے ایک آئِینی اعلامیے کا بھی اعلان کیا ہے جس میں عبوری دور میں ملک کا نظم ونسق چلانے کے لیے اصول وضوابط وضع کیے گئے ہیں۔یہ اعلامیہ نئے آئین کی تیاری اور اس کی منظوری تک ملک میں نافذالعمل رہے گا۔
جنرل ممدوح شاہین نے گذشتہ سوموار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں پارلیمانی انتخابات ستمبر میں ہوں گے اور ملک میں ہنگامی قوانین کے نفاذ کی صورت میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات منعقد نہیں کرائے جائیں گے۔حکمراں فوجی کونسل نے نئی سیاسی جماعتوں کے قیام کے لیے عاید پابندیاں نرم کرنے کی غرض سے ایک نئے قانون کی بھی منظوری دی تھی۔جنرل شاہین کا کہنا تھا کہ نئی سیاسی جماعتوں کو مصر کے انتیس میں سے کم سے کم دس صوبوں میں اپنے پانچ،پانچ ہزار ارکان کی تائید کی ضرورت ہو گی۔
مصر کی مسلح افواج کی سپریم کونسل نے 11فروری کو حسنی مبارک کے ملک گیر عوامی احتجاج کے نتیجے میں مستعفی ہونے کے بعد ملک کا انتظام وانصرام سنبھال لیا تھا۔اس کا کہنا ہے وہ صدارتی انتخابات کے انعقاد کے بعد اقتدار منتخب سول حکومت کے حوالے کر دے گی۔
پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد اب سیاسی جماعتیں آیندہ پانچ ماہ میں ان کی تیاری کر سکیں گی۔مصر کی متعدد سرکردہ شخصیات صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہیں۔ان میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے سابق سربراہ محمد البرادعی اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ نمایاں ہیں۔
آپ کی رائے