شام: حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے 06 افراد ہلاک

شام: حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے 06 افراد ہلاک
syria-clashesدمشق(ایجنسیاں)شام میں حکومت کےخلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان خون ریز تصادم میں کم از کم 06 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ مظاہرین دمشق کے جنوبی “درعا” میں قدیم تاریخی جامع مسجد، العمری کے قریب خیمہ زن ہیں اور انہوں نے مطالبات پورےہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق حکومت مخالف مظاہرین کی بڑی تعداد نے منگل کو درعا شہر میں مسجد العمری کا محاصرہ کر لیا تھا جس کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی شروع ہو گئی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس بھی استعمال کی جس کے نتیجے میں کئی افراد دم گھٹنے سےبھی متاثر ہوئے ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق منگل اور بدھ کے درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق ایک بجے سیکیورٹی فورسزنے مظاہرین کو دو گھنٹے کے اندر اندر کیمپ اٹھانے اور احتجاج ختم کرنے کی مہلت دی اور احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کےپر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں ۔اس پرمشتعل افراد نے مسجد العمری کا محاصرہ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔جس کے بعد پویس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر فائرنگ کی ۔فائرنگ کے نتیجے میں کم ازکم چھ افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین کے مطابق فورسز کی فائرنگ کے دوران مسجد العمری سے اللہ اکبر کے نعرے سنائی دے رہے تھے اور مظاہرین نہایت غصے میں دکھائی دیتے تھے۔پولیس کی فائرنگ سے مارے جانے والے شہریوں میں ڈاکٹر علی غصاب محامیدبھی شامل ہے جو درعا میں آنسو گیس اورلاٹھی چارج سےزخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے آیا تھا۔
درعا شہر کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ مسجد العمری کا محاصرہ توڑنے سے قبل سیکیورٹی فورسزنے علاقے کی بجلی منطقع کردی تھی اور تمام مواصلاتی رابطے بھی ختم کردیے گئے تھے۔
انسانی حقوق کے ایک رضارنے بتایا کہ رات گئے شامی سیکیورٹی فورسز کے حملے کے بعد درعا شہر میں سخت کشیدگی پائی جارہی ہے۔مسجد العمری کے علاوہ علاقے کی دیگر مساجد سے بھی پولیس کی فائرنگ سے زخمیوں کی مدد کے لیے اپیلیں کی جا رہی ہیں ۔ پولیس مظاہرین کا محاصرہ کیے ہوئے ہے جس سے طبی عملے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو زخمیوں کی مدد میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ مظاہرین کی تعداد کوئی ایک ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کے ایک رضاکار کے مطابق شامی فوج نے منگل کو مظاہرین کی پشتیبانی کے الزام میں انسانی حقوق کے ایک سرکردہ رکن لوئی حسین کو حراست میں لے لیا ہے۔لوئی حسین ماضی میں بھی طویل عرصے تک حراست میں رہ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ شامی فوج کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کا یہ واقعہ اقوام متحدہ کے اس مطالبے کے کچھ ہی دیر بعد رونما ہوا ہے جس میں دمشق حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مظاہرین کے جائز مطالبات پورے کرے اور مظاہرین پرتشدد سے گریز کرے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں