طرابلس(بى بى سى)مغربی اتحادی افواج نےلیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اس عمارت کو تباہ کر دیا ہے جو اتحادی افواج کے بقول کرنل قدافی کی فوج کا کمانڈ اور کنٹرول مرکز تھا۔
لیبیا کی حکومت نے غیر ملکی صحافیوں کو اس تین منزلہ عمارت کا دورہ کرایا جسے میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس میزائل حملے میں ممکنہ جانی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
اتحادی افواج کے طیاروں نے دوسری رات بھی لییبا کی فضائی حدود میں پراوزیں جاری رکھیں اور دفاعی اہمیت کی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
امریکی اہلکاروں نے کہا ہے کہ کرنل قدافی اتحادی افواج کے نشانے پر نہیں ہیں اور وہ کرنل قدافی کی فوج اور ان فوجی دفاعی نظام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مغربی اتحادی افواج کے طیاروں نے دوسری رات بھی کرنل قدافی کی حامی افواج کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
کرنل قدافی نے لیبیا کے عوام سے کہا ہے کہ وہ ’صلیبی نوآبادیاتی‘ حملے میں اپنے ملک کا دفاع کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسلحہ خانےکے دروازے کھول دیئےگئے ہیں اور لوگ وہاں اسلحہ حاصل کر کے ملک کا دفاع کریں۔
کرنل قدافی نے باغیوں کو ’صلیبی حملہ آوروں‘ کا ساتھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے غدار ہیں اور انہیں ختم کر دیا جائے گا۔
لیبیا کی حکومت نے کہا ہے کہ ہسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں اور اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں چونسٹھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں.
امریکہ اور فرانس نے کہا ہے کہ قطر نے بھی لیبیا مخالف اتحاد افواج کے آپریشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ قطر کے طیارے اٹلی کی ہوائی اڈے پر پہنچ گئے ہیں جہاں سے وہ لیبیا پر کارروائی کے پروازیں کریں گے۔
ادھر عرب لیگ کےسیکریٹری جنرل امر موسیٰ نے کہا ہے کہ اتحادی افواج کی جانب سے لیبیا پر کیے جانے والے حملے نو فلائی زون کے قیام کے مقصد سے آگے نکل گئے ہیں۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق امر موسیٰ نے کہا کہ عرب لیگ نے صرف نو فلائی زون کے قیام کی بات کی تھی کیونکہ وہ لیبیا میں شہریوں کی حفاظت چاہتی ہے نا کہ ان پر بمباری۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک یہ نہیں چاہتے کہ نو فلائی زون کے قیام کے لیے مغربی ممالک لیبیا پر بمباری کریں۔
امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق سو سے زائد میزائل حملوں کے بعد اتوار کو امریکی جنگی طیاروں نے کرنل قذافی کی زمینی افواج اور فضائی دفاع کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب کرنل قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب نے لیبیا کی صورتحال کو مکمل طور پر غلط سمجھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بن غازی میں جو باغی ہیں وہ بد معاش اور دہشت گرد ہیں اور لیبیا کے عوام شہر کو ان کے قبصے سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیف الاسلام نے کہا کہ ایک دن آئے گا جب امریکیوں کو سمجھ آ جائے گی اور انہیں معلوم ہو گا کہ وہ غلط لوگوں کی حمایت کر رہے تھے۔
اتحادی افواج نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت لییبا کے اوپر نو فلائی زون قائم کرنے اور لیبیا کے عوام کے تحفظ کے لیے ’زمینی فوج کے استعمال کے سوا ہر ممکن اقدامات‘ کی منظوری کے بعد سنیچر کی رات سے یہ کارروائی شروع کی تھی۔
امریکی فوج کے سب سے سینیئر افسر ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا ہے لیبیا پر ’نو فلائی زون‘ کے قیام کا کام مکمل ہوگیا ہے۔ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ گزشتہ رات کی کارروائی کے بعد اتحادی فوجی حکام نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ بمباری کے بعد بن غازی کے نزدیک تباہ شدہ فوجی گاڑیوں کے پاس چودہ لاشیں دیکھی گئیں۔ لیبیائی ٹی وی کے مطابق حملوں میں اڑتالیس افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو لوگ زخمی ہوئے ہیں لیکن ان ہلاکتوں کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
کرنل قذافی نے اس کارروائی کو ’جارحانہ صلیبی حملے‘ قرار دیتے ہوئے اس کا جواب دینے کا عہد کیا ہے۔ اتوار کی صبح لیبیا کے سرکاری ٹیلی وثرن پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’مغربی طاقتوں کو لیبیا پر حملے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ لیبیا نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر حملے کا جواب دیں گے‘۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ لیبیا کے لوگوں کے لیے اسلحہ خانے کے دروازے کھول دیں گے تاکہ وہ اپنے ملک دفاع کریں اور نو آبادیاتی اور صلیبی حملہ آوروں کا مقابلہ کر سکیں۔
اتوار کی صبح طرابلس کی فضا میں طیارہ شکن توپوں کی فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔پینٹاگون کے ایک ترجمان کے مطابق سٹیلتھ بمبار طیاروں سمیت کم از کم اٹھارہ امریکی جنگی جہازوں نے اتوار کی صبح ہونے والے حملے میں حصہ لیا اور چالیس بم گرائے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کرنل قذافی کے محل کے نزدیک بھی بمباری کی گئی ہے جس پر 1986 میں بھی امریکہ نے حملہ کیا تھا۔ کرنل قذافی کے سینکڑوں حامی انسانی ڈھال بن کر ان کے محل کے باہر اور طرابلس کے بین الااقوامی ہوائی اڈے پر جمع ہو گئے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ لیبیا کے فوجی ٹھکانوں پر ایک سو بارہ کروز میزائل داغے گئے ہیں۔ محکمۂ دفاع کے حکام کے مطابق کروز میزائلوں نے دارالحکومت طرابلس اور مصراتہ میں فضائی دفاع کے کم از کم بیس ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
کینیڈا نے بھی لیبیا کی افواج کے خلاف کارروائی کے لیے اپنے طیارے روانہ کیے ہیں اور اٹلی نے اپنے ہوائی اڈے اتحادی افواج کے حوالے کر دیے ہیں جہاں سے لیبیائی افواج کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔
اس آپریشن میں مغربی ممالک کا ابتدائی ہدف کرنل قدافی کی افواج کو اپاہج کرنا ہے تاکہ وہ باغیوں کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہ کر سکیں۔
بی بی سی کے دفاعی امور کے نامہ نگار جوناتھن مارکس کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کے منصوبہ بندی کرنے والے افسران ان حملوں سے قذافی کے فضائی دفاعی نظام کو ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہے ہونگے اور یہ بھی دیکھ رہے ہونگے کہ کیا ان مقامات میں سے کہیں پر دوبارہ بمباری کی ضرورت ہے۔
اتحادی افواج کے طیاروں نے دوسری رات بھی لییبا کی فضائی حدود میں پراوزیں جاری رکھیں اور دفاعی اہمیت کی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
امریکی اہلکاروں نے کہا ہے کہ کرنل قدافی اتحادی افواج کے نشانے پر نہیں ہیں اور وہ کرنل قدافی کی فوج اور ان فوجی دفاعی نظام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مغربی اتحادی افواج کے طیاروں نے دوسری رات بھی کرنل قدافی کی حامی افواج کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
کرنل قدافی نے لیبیا کے عوام سے کہا ہے کہ وہ ’صلیبی نوآبادیاتی‘ حملے میں اپنے ملک کا دفاع کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسلحہ خانےکے دروازے کھول دیئےگئے ہیں اور لوگ وہاں اسلحہ حاصل کر کے ملک کا دفاع کریں۔
کرنل قدافی نے باغیوں کو ’صلیبی حملہ آوروں‘ کا ساتھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے غدار ہیں اور انہیں ختم کر دیا جائے گا۔
لیبیا کی حکومت نے کہا ہے کہ ہسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں اور اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں چونسٹھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں.
امریکہ اور فرانس نے کہا ہے کہ قطر نے بھی لیبیا مخالف اتحاد افواج کے آپریشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ قطر کے طیارے اٹلی کی ہوائی اڈے پر پہنچ گئے ہیں جہاں سے وہ لیبیا پر کارروائی کے پروازیں کریں گے۔
ادھر عرب لیگ کےسیکریٹری جنرل امر موسیٰ نے کہا ہے کہ اتحادی افواج کی جانب سے لیبیا پر کیے جانے والے حملے نو فلائی زون کے قیام کے مقصد سے آگے نکل گئے ہیں۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق امر موسیٰ نے کہا کہ عرب لیگ نے صرف نو فلائی زون کے قیام کی بات کی تھی کیونکہ وہ لیبیا میں شہریوں کی حفاظت چاہتی ہے نا کہ ان پر بمباری۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک یہ نہیں چاہتے کہ نو فلائی زون کے قیام کے لیے مغربی ممالک لیبیا پر بمباری کریں۔
امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق سو سے زائد میزائل حملوں کے بعد اتوار کو امریکی جنگی طیاروں نے کرنل قذافی کی زمینی افواج اور فضائی دفاع کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب کرنل قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب نے لیبیا کی صورتحال کو مکمل طور پر غلط سمجھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بن غازی میں جو باغی ہیں وہ بد معاش اور دہشت گرد ہیں اور لیبیا کے عوام شہر کو ان کے قبصے سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیف الاسلام نے کہا کہ ایک دن آئے گا جب امریکیوں کو سمجھ آ جائے گی اور انہیں معلوم ہو گا کہ وہ غلط لوگوں کی حمایت کر رہے تھے۔
اتحادی افواج نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت لییبا کے اوپر نو فلائی زون قائم کرنے اور لیبیا کے عوام کے تحفظ کے لیے ’زمینی فوج کے استعمال کے سوا ہر ممکن اقدامات‘ کی منظوری کے بعد سنیچر کی رات سے یہ کارروائی شروع کی تھی۔
امریکی فوج کے سب سے سینیئر افسر ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا ہے لیبیا پر ’نو فلائی زون‘ کے قیام کا کام مکمل ہوگیا ہے۔ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ گزشتہ رات کی کارروائی کے بعد اتحادی فوجی حکام نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ بمباری کے بعد بن غازی کے نزدیک تباہ شدہ فوجی گاڑیوں کے پاس چودہ لاشیں دیکھی گئیں۔ لیبیائی ٹی وی کے مطابق حملوں میں اڑتالیس افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو لوگ زخمی ہوئے ہیں لیکن ان ہلاکتوں کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
کرنل قذافی نے اس کارروائی کو ’جارحانہ صلیبی حملے‘ قرار دیتے ہوئے اس کا جواب دینے کا عہد کیا ہے۔ اتوار کی صبح لیبیا کے سرکاری ٹیلی وثرن پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’مغربی طاقتوں کو لیبیا پر حملے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ لیبیا نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر حملے کا جواب دیں گے‘۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ لیبیا کے لوگوں کے لیے اسلحہ خانے کے دروازے کھول دیں گے تاکہ وہ اپنے ملک دفاع کریں اور نو آبادیاتی اور صلیبی حملہ آوروں کا مقابلہ کر سکیں۔
اتوار کی صبح طرابلس کی فضا میں طیارہ شکن توپوں کی فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔پینٹاگون کے ایک ترجمان کے مطابق سٹیلتھ بمبار طیاروں سمیت کم از کم اٹھارہ امریکی جنگی جہازوں نے اتوار کی صبح ہونے والے حملے میں حصہ لیا اور چالیس بم گرائے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کرنل قذافی کے محل کے نزدیک بھی بمباری کی گئی ہے جس پر 1986 میں بھی امریکہ نے حملہ کیا تھا۔ کرنل قذافی کے سینکڑوں حامی انسانی ڈھال بن کر ان کے محل کے باہر اور طرابلس کے بین الااقوامی ہوائی اڈے پر جمع ہو گئے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ لیبیا کے فوجی ٹھکانوں پر ایک سو بارہ کروز میزائل داغے گئے ہیں۔ محکمۂ دفاع کے حکام کے مطابق کروز میزائلوں نے دارالحکومت طرابلس اور مصراتہ میں فضائی دفاع کے کم از کم بیس ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
کینیڈا نے بھی لیبیا کی افواج کے خلاف کارروائی کے لیے اپنے طیارے روانہ کیے ہیں اور اٹلی نے اپنے ہوائی اڈے اتحادی افواج کے حوالے کر دیے ہیں جہاں سے لیبیائی افواج کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔
اس آپریشن میں مغربی ممالک کا ابتدائی ہدف کرنل قدافی کی افواج کو اپاہج کرنا ہے تاکہ وہ باغیوں کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہ کر سکیں۔
بی بی سی کے دفاعی امور کے نامہ نگار جوناتھن مارکس کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کے منصوبہ بندی کرنے والے افسران ان حملوں سے قذافی کے فضائی دفاعی نظام کو ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہے ہونگے اور یہ بھی دیکھ رہے ہونگے کہ کیا ان مقامات میں سے کہیں پر دوبارہ بمباری کی ضرورت ہے۔
آپ کی رائے