مولانا عبدالحمیدنے مزیدکہا لیبیا ویمن میں عوامی احتجاج وبغاوت وہاں کے حکمرانوں کی آمریت و بے تحاشا ستم کا نتیجہ ہے، انہوں نے عوام کے مطالبات ماننے سے انکار کیاتھا۔
ممتاز عالم دین نے مزید کہا تمام حکمرانوں کو عوام کی بات سننی چاہیے، عوام چاہے شیعہ ہوں یا سنی سب کو آزادی کیساتھ رہنے کاحق حاصل ہے۔ میرا خیال ہے کہ بحرینی عوام کو آزادی اور اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنا چاہیے۔ اسی طرح ایرانی حکام کو کہتاہوں کہ ایرانی اہل سنت کو بھی اپنے قانونی حقوق کے مطالبے کا حق حاصل ہے۔ انہیں بھی مذہبی آزادی ملنی چاہیے، ان کے مطالبات پر کان دھرنا چاہیے۔ ہمارے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیاجاتا ہے جن میں ہم اپنے مطالبات و درخواستوں کو پیش کرتے ہیں۔ ہم اسی ملک کے باشندے ہیں اور کسی کو ہمارے داخلی امور میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے، اسی طرح بحرین مسئلے میں غیرملکی مداخلت کو ناجائز سمجھتے ہیں، ہر ملک کے رہنے والے خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔
خطبہ جمعے کے پہلے حصے میں قرآنی آیت: “الَّذِينَ آَمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ” کی تلاوت کے بعد خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا اللہ تعالی نے دنیا وآخرت میں امن کے اسباب کو بیان فرمایاہے۔ کون امن سے رہے گا اور کون سکون سے محروم؟ اللہ تعالی نے یہ سب واضح کردیاہے۔
انہوں نے مزیدکہا جب آدم وحوا نے شجرہ ممنوعہ سے کھالیا اور جنت سے زمین پر منتقل کرائے گئے تو اللہ تعالی نے واضح فرمایا کہ معصیت و نافرمانی امن وراحت کا دشمن ہے، جیسا کہ آدم علیہ السلام ایک خطا کی وجہ سے جنت (جو ’آمنۃ مطمئنۃ‘ پرامن اور پرسکون مقام ہے) سے زمین پر آگرے جو مسائل ومصائب کا گڑھ ہے۔ یہ پیغام ہے اولاد آدم کو کہ اگر امن وسکون چاہتے ہو تو اللہ اور اس کے انبیاء کی اطاعت کیاکرو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ظلم کی کئی اقسام ہیں، سب سے بڑا ظلم ’’شرک‘‘ ہے۔ اپنے آپ کو مارنا پیٹنا اور قتل کرنا بھی ظلم ہے لیکن قرآن نے شرک کو سب سے بڑا ظلم قرار دیاہے جس سے سخت اجتناب کرنا چاہیے، کفر وشرک دنیا وآخرت میں مصائب و مشکلات کی جڑ ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے حاضرین کو توبہ و رجوع الی اللہ کی ترغیب دیتے ہوئے کہا جو شخص ظلم کے ارتکاب کرچکاہے اسے توبہ کرنی چاہیے، حق چاہے اللہ کا ہو یا اس کے بندوں کا اس پر توبہ کی ضرورت ہے۔ حقوق العباد سے توبہ مال واپس لوٹانے اور معافی مانگنے پر بھی مشروط ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا عذاب خداوندی کفار کیساتھ خاص نہیں ہے، جب گناہ و معصیت عام ہوجائے تو مسلمان بھی اس کی لپیٹ میں آتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے تاکید کی آج کل قدرتی آفات عام ہوچکی ہیں، ہر جگہ زلزلے اور سیلاب جیسی آفتوں سے بچاؤ کیلیے عمارتوں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط تعمیر کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں، یہ اچھی بات ہے لیکن قدرتی آفات اور آسمانی عذاب سے بچنے کیلیے اس کے علاوہ ایک اور بات بھی یقینی بنانی چاہیے اور وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اطاعت نیز گناہوں سے اجتناب ہے۔ اگر ہم نے عمارتیں زبردست مضبوط بنائی مگر گناہوں سے دوری اختیار نہیں کی اور طاعۃ اللہ والرسول سے غافل رہے پھر ان بلند وبالا بلڈنگز کا انہدام اللہ تعالی کیلیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
آپ کی رائے