دمشق میں بھی حکومت مخالف مظاہرہ

دمشق میں بھی حکومت مخالف مظاہرہ
damascus_demonstrationدمشق(بى بى سى)عرب دنیا میں مظاہروں کی لہر سے شام بھی نہیں بچا جہاں پہلی مرتبہ سینکڑوں شامیوں نے دارالحکومت دمشق میں مظاہرہ کیا ہے اور حکومت سے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

بی بی سی عربی سروس سے بات کرتے ہوئے ایک عینی شاہد نے کہا کہا سکیورٹی افواج نے چھ مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حکومت کے حامیوں نے حکومت کے مخالف مظاہرین پر حملہ کر دیا اور انھیں منتشر کر دیا۔
اطلاعات ہیں کہ فیس بک پر ایک گروپ ’صدر بشرالاسد کے خلاف شامی انقلاب‘ نے اس مظاہرے کا انعقاد کرایا تھا۔
گزشتہ ماہ بھی فیس بک پر اسی طرح کے مظاہرے کے لیے اپیل کی گئی تھی لیکن سڑکوں پر مظاہرین اکٹھے نہیں ہوئے اور یہ اپیل ناکام رہی۔ تاہم اس مظاہرے کے حامیوں کا کہنا تھا کہ چونکہ سڑکوں پر سکیورٹی افواج بہت زیادہ تعداد میں موجود تھے لہذا لوگ نہیں آئے۔
منگل کو ہونے والا یہ مارچ دوپہر کی نماز کے بعد دمشق کے قدیم شہر میں شروع ہوا اور مظاہرین ادھر ادھر کی سڑکوں پر پھیل گئے۔ ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ مظاہرین کے خلاف سکیورٹی افواج نے طاقت استعمال نہیں کی لیکن چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
یو ٹیوب پر اس مظاہرے کی وڈیو بھی پوسٹ کی گئی ہے جس میں سینکڑوں مظاہرین مارچ کرتے ہوئے حکومت سے آزادی اور ہنگامی حالت کے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شام میں بھی مصر کی طرح ہنگامی حالت کے قوانین نافذ ہیں اور یہاں بہت زیادہ غربت اور بے روزگاری ہے۔ ناقدین کہتے ہیں کہ شام کے کاروباری اور سیاسی طبقات میں کرپشن کا دور دورہ ہے۔
سنہ دو ہزار میں بشرالاسد اپنے والد کے تیس سالہ دورِ حکومت کے بعد اقتدار میں آئے ہیں لیکن ان کی انتظامیہ اختلافِ رائے برداشت نہیں کرتی۔
شام کی جیلوں میں ہزاروں سیاسی قیدی ہیں جبکہ اپوزیشن کے بڑے گروپوں پر پابندی ہے۔ حکومت کی طرف سے کئی انٹرنیٹ سائٹوں پر جانے کی پابندی ہے اور میڈیا پر سخت کنٹرول ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں