اسلام آباد(بی بی سی) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں نامعلوم افراد کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے کے ایک واقعے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں چار بچیاں بھی شامل ہیں۔
واقعہ کےخلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ کو کئی گھنٹوں تک بند رکھا۔
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے علاقے صحبت پور میں گوٹھ حیرالدین پر جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب کو نامعلوم افراد نے ایک پہاڑی سے کئی راکٹ داغے
جن میں سے ایک راکٹ پہلوخان بگٹی کےگھر پر آ کرگرا جس کے نتیجے میں پہلو خان بگٹی، اس کی بیوی اور چار بیٹیاں ہلاک ہو گئیں۔
واقعہ کے بعد لاشوں کو پوسٹمارٹم کےلیے سول ہسپتال صبحت پور لایاگیاجہاں ڈاکٹروں نے پوسٹمارٹم کے بعد لاشیں سنیچر کی صبح ورثاء کے حوالے کر دی ہیں۔
ورثاء نے لاشیں وصول کرنے کے بعد سندھ بلوچستان قومی شاہراہ پر رکھ کرشدید احتجاج کیا۔
نامہ نگار ایوب ترین کا کہنا ہے کہ ورثاء نے الزام عائد کیا کہ ’گوٹھ حیرالدین پر سیکورٹی فورسز نےراکٹوں سے حملہ کیا ہے لیکن کوئٹہ میں موجود سرکاری ذرائع نے ان دعووں کی سختی سے تردید کی ہے۔‘
ایس پی انویسٹی گیشن جعفرآباد محمد طارق نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کے بعد نامعلوم افراد کی جانب خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب بلوچ ری ریپبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے بلوچوں کی نسل کشی جیسے واقعات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پاکستان کو ملنے والی امداد بلوچوں کےخلاف استعمال ہو رہی ہے لہذا بیرونی ممالک پاکستان کی امداد بند کر دیں۔
واقعہ کےخلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ کو کئی گھنٹوں تک بند رکھا۔
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے علاقے صحبت پور میں گوٹھ حیرالدین پر جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب کو نامعلوم افراد نے ایک پہاڑی سے کئی راکٹ داغے
جن میں سے ایک راکٹ پہلوخان بگٹی کےگھر پر آ کرگرا جس کے نتیجے میں پہلو خان بگٹی، اس کی بیوی اور چار بیٹیاں ہلاک ہو گئیں۔
واقعہ کے بعد لاشوں کو پوسٹمارٹم کےلیے سول ہسپتال صبحت پور لایاگیاجہاں ڈاکٹروں نے پوسٹمارٹم کے بعد لاشیں سنیچر کی صبح ورثاء کے حوالے کر دی ہیں۔
ورثاء نے لاشیں وصول کرنے کے بعد سندھ بلوچستان قومی شاہراہ پر رکھ کرشدید احتجاج کیا۔
نامہ نگار ایوب ترین کا کہنا ہے کہ ورثاء نے الزام عائد کیا کہ ’گوٹھ حیرالدین پر سیکورٹی فورسز نےراکٹوں سے حملہ کیا ہے لیکن کوئٹہ میں موجود سرکاری ذرائع نے ان دعووں کی سختی سے تردید کی ہے۔‘
ایس پی انویسٹی گیشن جعفرآباد محمد طارق نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کے بعد نامعلوم افراد کی جانب خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب بلوچ ری ریپبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے بلوچوں کی نسل کشی جیسے واقعات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پاکستان کو ملنے والی امداد بلوچوں کےخلاف استعمال ہو رہی ہے لہذا بیرونی ممالک پاکستان کی امداد بند کر دیں۔
آپ کی رائے