دل میں انقلاب کے بغیرکردار میں ہرگزمثبت تبدیلی نہیں آتی

دل میں انقلاب کے بغیرکردار میں ہرگزمثبت تبدیلی نہیں آتی
molana_13خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے جمعہ رفتہ کے خطبے میں لوگوں کے کردار اور باطنی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا حقیقی تبدیلی دل کی تبدیلی ہے۔ جب تک دل میں مثبت تغییر نہ آئے اس وقت تک اعمال و کردار بھی اچھے نہیں ہوں گے۔

سورۃ الیونس کی ساتویں تا دسویںآیات کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا بعض اوقات آدمی مخصوص حالات واوقات سے متاثر ہوکر عارضی طور پر اچھے کاموں کی طرف متوجہ ہوتا ہے جیسا کہ رمضان المبارک میں یا سفر حج اور عمرہ کے دوران لوگ عبادات میں مگن ہوتے ہیں، دن رات نیک کاموں میں لگ جاتے ہیں، لیکن جیسے ہی رمضان ختم ہوجائے ایسے لوگ مسجد کو الوداع کہتے ہیں، حرمین شریفین سے واپس آکر وہی پرانے کردار میں سامنے آتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے ایسی تبدیلیوں کو بعض مخصوص حالات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا رمضانی مسلمانوں کی تبدیلی اس لیے پائیدار نہیں کہ اندرون میں انقلاب نہیں آیا ہے۔ پائیدار انقلاب کی ایک بنیاد ہونی چاہیے۔ جب تک دل بدل نہ جائے اس وقت تک حقیقی اورمثبت تبدیلی حاصل نہیں ہوگی۔ چونکہ قرآن پاک عملی طور پر ہماری زندگیوں میں داخل نہیں ہے اس لیے ہمارے اعمال وکردار میں ہمیشگی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آتی۔ صدر اسلام کے مسلمانوں نے قرآن پاک کو اپنا رہ نما بنایا اور اس عظیم کتاب نے ان کی زندگیاں بدل کر رکھی۔
خطبے کے آغاز میں تلاوت کی گئی آیات کی تشریح کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے ان آیات میں لوگوں کے دو گروہوں کے احوال بیان فرمایاہے، ایک گروہ وہ ہے جو حساب وکتاب اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے معلوم ہے یہ زندگی محدود اور دنیا فانی ہے، اس قسم کے لوگ اللہ تعالی کی معرفت سے فیض یاب ہیں اور اس ذات پاک کی رضامندی کے لیے ہمیشہ کوشش کرتے رہتے ہیں۔
دوسرے گروہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا سورہ یونس کی ساتویں اور آٹھویں آیات ظاہر بین اور دنیا کے چمک دمک سے متاثر لوگوں کے بارے میں ہیں جو دنیا سے اس قدر متاثر ہیں کہ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، دنیا کے زرق وبرق نے انہیں خدا کی معرفت سے دور کر رکھا ہے۔ ایسے لوگوں کا واحد مقصد حصول دنیا اور ظاہری آرام وراحت ہے۔ یہ آخرت کے لیے نہیں روتے، دل وجان سے قرآن کی تلاوت کرتے نہ نماز پڑھتے، نہ ہی حج و عمرہ دل سے ادا کرتے ہیں۔ خدا سے غافل ہو کر وہ صرف دنیا کی تلاش میں ہوتے ہیں۔

سب کو حساب وکتاب اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے
خطیب اہل سنت زاہدان نے آیت مبارکہ : ’’ وتوبوا الی اللہ جمیعاً أیھا المؤمنون لعلکم تفلحون‘‘، کی تلاوت کرتے ہوئے کہا اس آیت میں تمام مؤمنوں کو توبہ کاحکم ہے، یعنی علماء وطلبہ، پروفیسرز واسٹوڈنٹس، قبائلی عمائدین وسیاسی رہ نما اور حکام سے لیکر عام لوگوں تک سب کے سب اللہ تعالی کی جانب رجوع کریں۔ سارے لوگ آخرت کی فکر کریں، جنت کا حصول کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس کیلیے کوشش اور شب بیداری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا جنت کے چاہنے والے پوری رات سونے میں نہیں گزارتے کہ فجرکی نماز تک قضا کریں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی طالب جنت ہو اور نمازیں بھی قضا کرتے رہے، زکات ادا نہ کرے، غریب ونادار اور یتیموں کی مدد نہ کرے؟ جنت کا حصول ایسا ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے غریبوں، بیواؤں اور یتیموں کی نیک دعاؤں کی بھی ضروت پڑتی ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے تاکید فرمائی کہ لمبی راتیں غفلت میں نہیں گزرنی چاہییں۔ قبر کوئی آرام وراحت کی جگہ نہیں ہے۔ قبر ہم سب کی منزل ہے۔ اگر ہماری مغفرت کا احتمال موجود ہے تو عذاب وسزا کا امکان بھی منتفی نہیں ہے۔ اگر یہ دونوں احتمالات موجود ہوں پھر ایمان کامل ہے افسوس کی بات ہے کہ خوف خدا دلوں میں کمرنگ ہوچکاہے اور ہمارا عقیدہ وایمان سطحی ہے۔ جب دلی انقلاب حاصل ہوجائے پھر کامل ایمان حاصل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا موجودہ حالات میں ہم سب کو کسی بھی وقت سے زیادہ رجوع الی اللہ کی ضرورت ہے۔ شب زندہ داری اور عبادت کی زیادہ ضرورت ہے۔
مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو ترغیب دی کہ خراب معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شادی کی تقریبات سادگی سے منانی چاہیے۔ اسراف اور کمرتوڑ اخراجات سے گریز کرنا چاہیے۔ بیروزگاری ومہنگائی نے سب کو متاثرکیا ہے اس لیے شادی کا ارادہ رکھنے والے نوجوانوں پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں