
فلپائن، روس، نیوزی لینڈ، تائیوان، انڈونیشیا سمیت 53 ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ امریکا، برطانیہ سمیت 45 ممالک نے جاپان کو امدادی کاموں میں تعاون کی پیشکش کر دی ہے۔
جاپان کی فوج نے زلزلے اور سونامی سے متاثر عوام کی امداد کیلئے ہزاروں فوجی ، 300 جنگی ہوائی جہاز اور 40 بحری جہاز روانہ کردیئے ہیں اور امریکا سے مدد مانگ لی ہے جس کے 50 ہزار فوجی جاپان میں موجود ہیں۔
جاپان میں مقیم سیکڑوں پاکستان مختلف علاقوں میں پھنس گئے ہیں جبکہ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانی خیریت سے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جاپان کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر پونے تین بجے کے قریب آنے والے زلزلے کا مرکز ٹوکیو سے 400 کلو میٹر سمندر میں 20 میل گہرائی میں تھا۔
قدرتی آفت سے ایک ٹرین، بحری جہاز اور لاتعداد افراد لاپتہ ہو گئے۔ زلزلے کی وجہ سے 2 ایٹمی پلانٹ بند ہو گئے اور ایک ریفائنری جل گئی ، ایک پیٹروکیمیکل کمپلکس تباہ جبکہ درجنوں عمارتوں کو آگ لگ گئی۔ سیندائی کے ساحل سے 300 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جاپان میں مقیم 300 پاکستانیوں سے رابطہ نہیں ہو سکا جبکہ ٹوکیو ائر پورٹ اور ریلوے اسٹیشن پر ہزاروں مسافر پھنسے رہے۔ ٹوکیو کا ریلوے نظام بھی درہم برہم ہو گیا اور ٹرین سروس معطل ہونے سے پچاس لاکھ افراد اپنے گھروں کو روانہ نہیں ہوسکے۔ متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ گزشتہ 140 برس کے دوران آنے والا یہ سب سے شدید زلزلہ تھا۔ عمارتیں کاغذوں کی طرح جھولتی رہیں۔
علاوہ ازیں جاپانی وزیراعظم نے نقصان کا فضائی جائزہ لیا۔ جاپان، روس، ہوائی، ماریانہ جزائر، نیوزی لینڈ، فلپائن، انڈونیشیا، تائیوان سمیت 53 ممالک کیلئے سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی۔
جاپانی پارلیمنٹ کا اجلاس جاری تھا کہ زلزلہ آیا اور محافظوں نے جاپانی وزیراعظم کو عمارت سے باہر نکالا۔ وزیراعظم نے ملک میں تباہی کا جائزہ لینے کیلئے ٹاسک فورس قائم کر دی ہے اور فوجی طیاروں نے جائزہ لینے کیلئے پروازیں شروع کر دیں۔ ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن اور ریفائنریز کو بند کر دیا گیا ہے۔ 10 میٹر اونچی لہریں ساحلی علاقے سے ٹکرا گئی ہیں جس سے متعدد علاقے زیر آب آ گئے۔ کئی علاقے خالی کرنے کا حکم بھی دیدیا گیا اور ایٹمی پاور ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔
امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق جاپان میں آنے والے زلزلے کی شدت 8.9 تھی۔ اس کے علاوہ تائیوان میں بھی سونامی کی وارننگ جاری کی گئی جبکہ ڈزنی لینڈ کا پارک ایریا بھی سمندر میں ڈوب گیا ہے۔ بحرالکاہل کے سونامی وراننگ سینٹر کا کہنا ہے کہ سونامی کی لہریں چلی تک پہنچ سکتی ہیں۔ فیکیوشیما کے علاقے میں کاریں، کشتیاں اور عمارتیں سونامی کی لہروں میں بہہ گئی ہیں۔ ٹوکیو میں کئی منٹ تک عمارتیں لرزتی رہیں۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔
جاپان کی فوج نے زلزلے اور سونامی سے متاثر عوام کی امداد کیلئے ہزاروں فوجی ، 300 جنگی ہوائی جہاز اور 40 بحری جہاز روانہ کردیئے ہیں اور امریکا سے مدد مانگ لی ہے جس کے 50 ہزار فوجی جاپان میں موجود ہیں۔
جاپان میں مقیم سیکڑوں پاکستان مختلف علاقوں میں پھنس گئے ہیں جبکہ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانی خیریت سے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جاپان کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر پونے تین بجے کے قریب آنے والے زلزلے کا مرکز ٹوکیو سے 400 کلو میٹر سمندر میں 20 میل گہرائی میں تھا۔
قدرتی آفت سے ایک ٹرین، بحری جہاز اور لاتعداد افراد لاپتہ ہو گئے۔ زلزلے کی وجہ سے 2 ایٹمی پلانٹ بند ہو گئے اور ایک ریفائنری جل گئی ، ایک پیٹروکیمیکل کمپلکس تباہ جبکہ درجنوں عمارتوں کو آگ لگ گئی۔ سیندائی کے ساحل سے 300 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جاپان میں مقیم 300 پاکستانیوں سے رابطہ نہیں ہو سکا جبکہ ٹوکیو ائر پورٹ اور ریلوے اسٹیشن پر ہزاروں مسافر پھنسے رہے۔ ٹوکیو کا ریلوے نظام بھی درہم برہم ہو گیا اور ٹرین سروس معطل ہونے سے پچاس لاکھ افراد اپنے گھروں کو روانہ نہیں ہوسکے۔ متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ گزشتہ 140 برس کے دوران آنے والا یہ سب سے شدید زلزلہ تھا۔ عمارتیں کاغذوں کی طرح جھولتی رہیں۔
علاوہ ازیں جاپانی وزیراعظم نے نقصان کا فضائی جائزہ لیا۔ جاپان، روس، ہوائی، ماریانہ جزائر، نیوزی لینڈ، فلپائن، انڈونیشیا، تائیوان سمیت 53 ممالک کیلئے سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی۔
جاپانی پارلیمنٹ کا اجلاس جاری تھا کہ زلزلہ آیا اور محافظوں نے جاپانی وزیراعظم کو عمارت سے باہر نکالا۔ وزیراعظم نے ملک میں تباہی کا جائزہ لینے کیلئے ٹاسک فورس قائم کر دی ہے اور فوجی طیاروں نے جائزہ لینے کیلئے پروازیں شروع کر دیں۔ ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن اور ریفائنریز کو بند کر دیا گیا ہے۔ 10 میٹر اونچی لہریں ساحلی علاقے سے ٹکرا گئی ہیں جس سے متعدد علاقے زیر آب آ گئے۔ کئی علاقے خالی کرنے کا حکم بھی دیدیا گیا اور ایٹمی پاور ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔
امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق جاپان میں آنے والے زلزلے کی شدت 8.9 تھی۔ اس کے علاوہ تائیوان میں بھی سونامی کی وارننگ جاری کی گئی جبکہ ڈزنی لینڈ کا پارک ایریا بھی سمندر میں ڈوب گیا ہے۔ بحرالکاہل کے سونامی وراننگ سینٹر کا کہنا ہے کہ سونامی کی لہریں چلی تک پہنچ سکتی ہیں۔ فیکیوشیما کے علاقے میں کاریں، کشتیاں اور عمارتیں سونامی کی لہروں میں بہہ گئی ہیں۔ ٹوکیو میں کئی منٹ تک عمارتیں لرزتی رہیں۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔
آپ کی رائے