بلوچستان:بارودی سرنگ کا دھماکہ، آٹھ ہلاک

بلوچستان:بارودی سرنگ کا دھماکہ، آٹھ ہلاک
quetta_securityاسلام آباد(بی بی سی) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں حکام کے مطابق بارودی سرنگ کے دھماکے اور فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں آٹھ افراد ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

ڈیرہ بگٹی کے نائب تحصیل دار عطاء محمد نے بی بی سی کو بتایا کہ بدھ کی صبح ڈیرہ بگٹی کے علاقے لوپ میں ایک مسافر ڈاٹسن پک اپ نامعلوم افراد کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ سےٹکراگئی۔
انھوں نے بتایا کہ اس واقعے میں چھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ خواتین اور بچوں سمیت انیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
زخمیوں کو فوری طور پر ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں دو اور افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
ڈیرہ بگٹی سے مقامی صحافی عمران بگٹی کے مطابق دھماکے میں ہلاک و زخمی ہونے والے عام لوگ تھے جو پک اپ گاڑی میں لوپ سے ڈیرہ بگٹی کی طرف جا رہے تھے۔
دھماکے سے پک اپ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں مال مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ پیرکوہ کے علاقے میں پہاڑوں سے نامعلوم افراد کی جانب سے لوٹی گیس فیلڈ کے ملازمین کی ایک گاڑی پر فائرنگ میں چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین سے بات کرتے ہوئے نائب تحصیلدار ڈیرہ بگٹی عطاء محمد کے مطابق بدھ کو فائرنگ کا یہ واقعہ بوگی کے مقام پر پیش آیا جب گیس فیلڈ کے ملازمین قافلے کی صورت میں پنجاب کے شہر صادق آباد کی طرف جا رہے تھے۔
واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو علاج کے لیے فوری طور پر سوئی منتقل کر دیاگیا ہے۔
مقامی انتطامیہ کے مطابق واقعہ کے بعد علاقے میں لیویز نے ملزمان کی تلاش کاسرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاہم آخری اطلاع تک کسی نے ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال اس کے بعد زیادہ خراب ہوئی جب سابق فوجی صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں بلوچستان میں فوجی آپریشن کے دوران بلوچ سردار نواب محمد اکبر خان بگٹی سنہ دو ہزار میں چھ ہلاک ہوئے تھے۔
بعد میں نہ صرف بلوچ مزاحمت کاروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں دونوں جانب سے بڑے پیمانے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں بلکہ گزشتہ ماہ سوئی میں گیس اور بجلی کے تنصیبات پرحملوں میں اضافہ ہوا اور نتیجے میں ماہ فروری میں تقریباً دو ہفتوں تک کوئٹہ شہر اور بلوچستان کے دیگر اضلاع کو گیس اور بجلی سپلائی معطل رہی۔
بلوچ مزاحمت کاروں نے ان تمام واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے علاقے میں گیس اور تیل کی تلاش میں مصروف تمام کمپنیوں کو کام نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں