ایرانی حکام نے سنی سٹیوڈنٹس کی سالانہ کانفرنس پرپابندی لگادی

ایرانی حکام نے سنی سٹیوڈنٹس کی سالانہ کانفرنس پرپابندی لگادی
jalase-daneshjouyanزاہدان(سنی آن لائن)اہل سنت ایران پربڑھتے دباؤ کی ایک اور کڑی سامنے آئی، ایرانی حکام نے دھمکی آمیز لہجے میں یونیورسٹی طلباء واساتذہ کی سالانہ کانفرنس کے انعقادسے ممانعت کی ہے جوجمعرات تین مارچ 2011ء کو دارالعلوم زاہدان میں منعقد ہونے والی تھی۔

’’سنی آن لائن‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سٹیوڈنٹس ہرسال مارچ میں دارالعلوم زاہدان میں اکٹھے ہوتے ہیں جہاں علمائے کرام اور بعض اکیڈمک شخصیات سے ان کی ملاقات ہوتی ہے۔ لیکن اس سال ایرانی سیکورٹی حکام نے انتہائی دھمکی آمیز لب ولہجہ اختیارکرتے ہوئے تذلیل کے ساتھ اس علمی کانفرنس کے انعقادپر پابندی لگائی ہے، اس سلسلے میں کانفرنس کے ذمہ داروں کی متعلقہ حکام سے بات چیت کسی مثبت نتیجے کے بغیر ختم ہوئی ہے۔
سالانہ کانفرنس کے ذمہ داروں نے سنی طلباء سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے عزم کیاہے عنقریب کسی مناسب وقت میں کانفرنس منعقدکی جائے گی۔
یادرہے سالانہ چھٹیوں کے شروع میں ہزاروں سنی طلباء کئی سالوں سے بغیر کسی رسمی دعوت کے ایران کے سب سے بڑے دینی ادارے میں جمع ہوتے ہیں تاکہ اپنے ممتاز علماء سے براہِ راست ملاقات کرکے دینی و روحانی فائدہ اٹھائیں اور اپنے سوالات وشبہات کا جواب حاصل کریں۔
اس طرح کے اجتماعات جن کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتا سنی برادری کے بنیادی آئینی وشہری حقوق کے زمرے میں آتے ہیں، ایسی آزادیوں پر حکومتی پابندی کے منفی آثار اب کسی سے مخفی نہیں، مشرق وسطی وشمالی افریقہ میں اٹھنے والے عوامی احتجاجات ایسی ہی پابندیوں کے ناگوارنتائج ہیں۔
مزیدبرآں ایرانی اہل سنت والجماعت کو کئی برسوں سے امتیازی اور تذلیل آمیز حکومتی رویوں کاسامنا ہے، انہیں بالکل ابتدائی شہری ومذہبی حقوق سے محروم رکھنے کی کوششیں اب اپنے عروج کو پہنچی ہیں۔ ایرانی حکام کا رویہ ایسا ہے جیسا کہ ایران کے سنی مسلمان بالکل ملک کے شہری ہی نہیں!
یاد رہے اس سے قبل ایرانی حکام نے تہران میں سنی مسلمانوں کے ایک نمازخانے کو سیل کرکے اس کے پیش امام مولانا عبیداللہ کو گرفتارکیاہے، جبکہ بڑے شہروں میں سنی برادری کو باجماعت نماز پڑھنے کی پہلے ہی سے اجازت نہیں ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہورہاہے جب سرکاری طور پر حال ہی میں میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے ملک میں ’’ہفتہ اتحاد‘‘ منایاگیا۔
عقل مندی سے دور اِن تنگ نظرانہ اقدامات سے اتحاد کیلیے لگائے جانے والے نعروں کی حقیقت بھی سامنے آجاتی ہے۔ اگرچہ ملک کے اندر رہنے والے سنی مسلمانوں کے سامنے ان خوش نما مگر کھوکھلے نعروں کی قلعی بہت پہلے کھل چکی ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں