آئی ایس آئی کا سی آئی اے سے مطالبہ

آئی ایس آئی کا سی آئی اے سے مطالبہ
kayani_mullen_newاسلام آباد(بی بی سی) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے امریکی ایجنسی سی آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والے اپنے تمام کنٹریکٹرز کی تفضیلات فراہم کرے۔

بی بی سی کے نامہ نگار ذوالفقار علی نے اس بارے میں جب آئی ایس آئی کے ترجمان ریٹائرڈ ائر کموڈور ظفراقبال سے ان کا ردعمل جاننا چاہا تو انہوں نے کہا کہ وہ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے سربراہوں کے درمیان رابطوں کے بارے میں لا علم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ایسا کوئی رابطہ ہوا بھی ہو تو ان کو نہیں معلوم کہ ان کے درمیان کیا معاملات زیر بحث آئے ہوں گے‘۔
تاہم امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں چھپنے والے رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایک سینئیر انٹیلیجنس اہلکار کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کی جانب سے یہ مطالبہ گزشتہ ماہ ریمنڈ ڈیوس کی لاہور میں گرفتاری کے بعد کیا گیا ہے جو شدت پسندوں کی نگرانی پر معمور تھے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق آئی ایس آئی اس بات پر ناراض ہے کہ ریمنڈ ڈیوس پاکستانی انٹیلی جنس کے علم میں لائے بغیر سی آئی اے کے کنٹریکٹر کی حیثیت سے پاکستان میں خفیہ آپریشنز پر کام کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق سینیئر انٹیلی جنس اہلکار نے اس معاملے کی نزاکت کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کا اندازہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے بہت سارے کنٹریکٹرز پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے علم کے بغیر ملک میں کام کر رہے ہیں۔ ’یہ لوگ ہماری پیٹھ پیچھے کام کر رہے ہیں‘
آئی ایس آئی کے ڈائریکٹوریٹ سے منسلک اس پاکستانی اہلکار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو تعاون جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور پاکستان ریمنڈ ڈیوس کے معاملے کو ماضی کا حصہ بنانے کے لیے تیار ہے اگر امریکی اپنے پاکستانی ہم منصبوں کو کم تر سمجھنا بند کر دیں۔

’ہمیں اپنا اتحادی سمجھیں نہ کہ ملازم‘
اس معاملے پر امریکی سی آئی اے کے ترجمان جارج لیٹل کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور جب بھی مسائل آتے ہیں تو انہیں مل کر حل کر لیا جاتا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کی اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان اس ہفتے عمان میں ہونے والی ملاقات میں ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بھی زیر غور آیا ہے۔ اس ملاقات میں امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائک مولن اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی بھی شریک تھے۔
پاکستانی فوج کے ایک سابق سربراہ جنرل جہانگیر کرامت کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تعلقات میں خرابی کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جنرل جہانگیر کرامت لاہور میں ایک تحقیقاتی اور تجزیاتی ادارہ چلاتے ہیں۔
پاکستانی اہلکار کے مطابق آئی ایس آئی چاہتی ہے کہ امریکہ پاکستان میں کام کرنے والے سی آئی اے کے تمام کنٹریکٹرز کی تفصیلات فراہم کرے اور سی آئی اے کی پاکستان میں موجودگی کے جو اصول و ضوابط ہیں انہیں دوبارہ طے کیا جائے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا اور آئی ایس آئی کے سربرا جنرل احمد شجاع پاشا کے درمیان گزشتہ بدھ کو ہونے والی بات چیت اس بات کا ایک اور اشارہ ہے کہ دونوں ادارے اس معاملے پر اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی اہلکار کے مطابق کچھ پاکستانی انٹیلی جنس آفیسرز ریمنڈ ڈیوس کو کسی بھی صورت میں رہا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جو پاکستان کی انٹیلی جنس کمیونٹی میں اس معاملے پر اختلاف کو ظاہر کرتا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے پاکستانی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی انٹیلیجنس میں دوسری رائے یہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کیس کو امریکی شہر بروکلین میں جاری اس مقدمے کو ختم کرانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے سلسلے میں آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا کو ملوث کیا گیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں