عدالت عظمیٰ نے بلوچستان کی صورتحال پر 3 یوم میں رپورٹ طلب کرلی

عدالت عظمیٰ نے بلوچستان کی صورتحال پر 3 یوم میں رپورٹ طلب کرلی
pakistan-supreme-court1اسلام آباد(خبرایجنسیاں)سپریم کورٹ نے بلوچستان میں امن وامان کی خراب صورتحال کے خلاف دائردرخواست پر اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق کو صوبے میں امن وامان کی صورتحال کے بارے میں وزیراعظم کوآگاہ کرکے 3 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی جبکہ ڈی جی ایم آئی‘ آئی جی بلوچستان‘ ایف سی اورآئی جی لیویز سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کے اعلیٰ حکام کو بھی صوبے میں امن وامان کی صورتحال کے بارے 3 دنوں میں تفصیلی جواب داخل کرنے کا حکم دے دیاگیا ۔

جمعہ کو چیف جسٹس محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس سائر علی اور جسٹس غلام ربانی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ وامن وامان کی خراب صورتحال کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی ۔ عدالت نے آئی جی اور سیکرٹری داخلہ بلوچستان کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بے بس ہے یاصوبے میں امن و امان کو یقینی بنانے میں سنجیدہ نہیں ۔ بلوچستان میں پانی سر سے گزر رہا ہے اگر یہ سلسلہ قائم رہا اور امن و امان کی یہی صورت حال برقرار رہی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں آئی جی اور ہوم سیکرٹری کام نہیں کرسکتے ، ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے سے وہاں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بلوچستان ملک کی اہم اکائی ہے‘ آے روز کسی نہ کسی جگہ گیس پائپ لائنوں اور ریلوے ٹریک کو بموں سے اڑا یا جارہاہے‘ بے گناہ لوگوں کے قتل عام ہو رہا ہے جب گورنر، وزیر اعلیٰ اور آئی جی سمیت سب پر فائرنگ ہو رہی ہے تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟ اس وقت بلوچستان کے 110 افراد لاپتا ہیں کسی بھی ریاست کا اولین فرض شہری کی زندگی کو تحفظ دلانا ہے ۔ زندگی کا تحفظ ہر شہری کا آئینی حق ہے ۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ وزیر اعظم کو بلوچستان کی خراب صورت حال اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بارے میں آگاہ کریں اوربتائیں کہ وہاں کے غریب لوگ تاوان دے کر اپنے آپ اور رشتہ داروں کو آزاد کرارہے ہیں یہ کیا حالات ہیں ؟ وہاں تو بالکل حکومت نظر ہی نہیں آتی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس سائر علی نے کہا کہ جنگل میں جانور رہتے ہیں وہاں بھی کوئی نظم و ضبط ہوتا ہے ۔ درخواست گزار امان اللہ نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان سے 5 ہزار لوگ لاپتا ہیں اور آئے روز ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے اس کے سدباب میں کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جارہی ۔
عدالت نے وزیراعظم کو بلوچستان کی صورتحال سے آگاہ کرنے کی رپورٹ سمیت سمیت ڈی جی ایم آئی‘ آئی جی‘ ایف سی ‘ آئی جی لیویز سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام کو بلوچستان کی صورتحال پر تفصیلی جواب 3 دن کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ بعدازاں مقدمے کی مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کر دی گئی ۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں