‘پائیداراتحاد کیلیے نعرے نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے’

‘پائیداراتحاد کیلیے نعرے نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے’
molana-seminarزاہدان (سنی آن لائن) ایران کے ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے مسلم اقوام ومسالک کے اتحاد ویکجہتی کو مسلمانوں کی کامیابی ودور اندیشی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا پائیدار اتحاد کے لیے ایثار دکھانا چاہیے، محض باتوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔

’’سنی آن لائن‘‘ کی رپورٹ کے مطابق زاہدان میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمیدنے بروز منگل ۲۲ فروری میں ’’خطباء اہل سنت سیستان وبلوچستان‘‘ کے اٹھارویں سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا اتحاد بین المسلمین ایک انتہائی ضروری امر ہے۔ لیکن با اثر حلقے صرف نعروں اور خالی باتوں پر اکتفا نہ کریں بلکہ اتحاد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں، حکام پائیدار اتحاد کیلیے ضروری مسائل کا خیال رکھیں۔

مشرق وسطی کے حالیہ واقعات کو اللہ تعالی کی جانب سے سمجھیں:
خطیب اہل سنت زاہدان نے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے مسلم ممالک میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا یہ واقعات وانقلابات اس قدر اچانک رونما ہوئے کہ سارے تجزیہ کار اور ماہرین حیران رہ گئے، اس کی وجہ وہاں کے آمر حکمرانوں کی سخت گیر حکومتیں اور بدترین آمریت ہے۔
شرکائے سیمینار کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ان تبدیلیوں کو اللہ تعالی کی جانب سے سمجھ لیں، بلاشبہ فلسطین و غزہ کے مظلوموں کی دعائیں کسی دن رنگ لاتیں، ہم ان واقعات کو نیک شگون سمجھتے ہیں۔ امید ہے پوری دنیا کے مسلمان عزت وراحت کی زندگی گزاریں۔
مسلم حکام کے تکبر و خود غرضی کو عوامی احتجاجوں کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے مزید کہا یہ لوگ اپنے سوا کسی کو جانتے نہیں تھے، عوام کی بات تک سننے کیلیے تیار نہ تھے، آج افسوس کرنے کے سوا کوئی اور کام نہیں کرسکتے جس سے کسی درد کا علاج نہیں ہوتا۔
انہون نے مزید کہا ہمیں امید ہے اللہ تعالی ان ملکوں میں ایسے حکمرانوں کو بر سرکار لائے جو اسلام ومسلمانوں کے مفادات کیلیے کام کریں اور مسلمانوں کے روشن ماضی کی یاد تازہ کریں۔

حکمران طبقے اپنے عوام کے مطالبات پر کان دھریں:
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا مسلم ممالک کے حکمرانوں کو چاہیے جائز عوامی مطالبات پر توجہ دیں اور علمائے کرام عوام کا ساتھ دیں، ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرکے عوامی زندگی گزاریں۔ حکام عوام کی شکایات سن کر ان کے مسائل حل کریں۔
انہوں نے مزید کہا مجھے امید ہے اللہ تعالی ہم کو بصیرت وفہم نصیب فرمائے اور عوام کے مسائل ومصائب کے خاتمے کے لیے کوشش کی توفیق بھی عطا فرمائے۔ عوام کے آلام و جائز حقوق کے حصول کے لیے تلاش کرکے حکمرانوں کو اس بارے میں متنبہ کرناچاہیے۔

خطباء کا کردار مثالی ہونا چاہیے:
سورۃ الجمعہ کی نویں آیت کی تلاوت کے بعد خطیب اہل سنت زاہدان نے معاشرے میں خطباء کے کردار کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: خطباء کا رول انتہائی اہم اور نازک ہے۔ انہیں متقی وپرہیزگار اور نیک وصالح لوگوں کا آئیڈیل ہونا چاہیے۔ عام لوگ تو اپنی جگہ پرہیزگار اور اللہ کی راہ پر چلنے والوں کے لیے انہیں قابل تقلید کردار پیش کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر کسی معاشرے میں لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال نہ رکھیں، فساد وگناہ عام ہوجائے اور لوگ گناہوں میں مبتلا ہوجائیں تو شک مت کریں کہ اس کی وجہ علمائے کرام کی سستی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا علماء نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہے، وہاں علماء کا کردار مثالی نہیں رہا ہوگا۔
نامور سنی عالم دین نے تاکید کی کہ علماء وخطباء کو خطاب سے زیادہ عمل کرنا چاہیے، اگر کوئی خطیب خود وہ اچھا کام نہ کرے جس کی وہ دوسروں کو دعوت وترغیب دیتا ہے پھر وہ لوگوں کی اصلاح نہیں کرسکے گا۔
مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو شب زندہ داری اور تہجد پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے مزید کہا خطباء کا تعلق اللہ کے ساتھ بہت قریبی وگہرا ہونا چاہیے۔ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں پر عمل کرنا چاہیے۔ بلاشبہ ایک متقی، عامل سنت اور قرآن وسنت کے تمام احکامات وتعلیمات پر عمل کرنے والا خطیب ہی معاشرے کی اصلاح کر سکتا ہے۔ اس لیے تمام خطبائے کرام اس حوالے سے اپنی کوششیں تیز فرمادیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں