وزیرستان: امریکی ڈرون حملوں میں 11 افراد جاں بحق

وزیرستان: امریکی ڈرون حملوں میں 11 افراد جاں بحق
drone-attackاسلام آباد(العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں) امریکا کے مرکزی خفیہ ادارے سی آئی اے نے پاکستان کے افغان سرحد کے ساتھ واقع وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں کے ذریعے سوموار کو ایک اور میزائل حملہ کیا ہے جس میں گیارہ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

سی آئی اے کے ایک مبینہ جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی گذشتہ ماہ لاہور میں دو پاکستانیوں کے قتل کے الزام میں گرفتاری کے بعد کسی سرحدی قبائلی علاقے میں یہ پہلا میزائل حملہ ہے۔ مقامی انٹیلی جنس حکام کے مطابق سوموار کو علی الصباح بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے نے جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے مغرب میں واقع اعظم ورسک کے مقام پرجنگجوٶں کے مبینہ تربیتی مرکز پر میزائل فائر کیے ہیں جس سے سات افراد مارے گئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق میزائل حملے میں مرنے والوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔علاقے میں موجود ایک اور انٹیلی جنس افسر نے بتایا ہے کہ مارے گئے غیر ملکیوں میں تین ترکمانستان کے باشندے اور دو عرب شہری ہیں۔
اس سے پہلے امریکی ڈرون طیارے نے شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے قریب واقع گاٶں میں ایک مکان پر چار میزائل فائر کیے تھے جس سے چار افراد مارے گئے تھے۔فوری طور پر میزائل حملوں میں مرنے والوں کی شناخت معلوم نہیں ہو سکی اور نہ یہ پتا چلا ہے کہ ان میں کوئی ہائی ویلیو ہدف بھی تھا۔
23جنوری کے بعد وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے کا یہ پہلا میزائل حملہ تھا۔ امریکا نے ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد کوئی چار ہفتے تک ڈرون طیاروں سے حملے روکے رکھے ہیں۔اس کا بڑا مقصد پاکستان میں امریکا مخالف جذبات میں شدت سے بچنا تھا لیکن اب پھر امریکا نے ڈرون حملے شروع کر دیے ہیں اور اس سے یقیناً اس کے خلاف عوام کے جذبات میں اضافہ ہو گا۔
امریکی سی آئی اے نے گذشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں کے ذریعے حملے تیز کر رکھے تھے۔ گذشتہ سال ایک سو دس سے زیادہ ڈرون حملے کیے گئے تھے جن میں سات سو سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔
افغانستان میں موجود امریکی فوج ایک ضابطے کے تحت سی آئی اے کے بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں کے پاکستانی علاقوں پرحملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملے افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف گذشتہ سوا نو سال سے جاری جنگ جیتنے کے لیے ضروری ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق ڈرون حملوں میں جنگجوٶں کو نشانہ بنانے کے لیے انٹیلی جنس اطلاعات پاکستانی اہلکاروں کی جانب سے ہی فراہم کی جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی قیادت اپنے بیانات میں ان ڈرون حملوں کی مذمت کرتی رہتی ہے اور انہیں اپنی علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے لیکن حال ہی میں وکی لیکس کی جانب سے جاری کردہ امریکا کی خفیہ سفارتی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت ان حملوں کے سلسلہ میں امریکا کو انٹیلی جنس معاونت فراہم کرتی ہےاور امریکا کو اس کی خاموش حمایت حاصل ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں