رباط(خبررساں ادارے)افریقی مسلمان ملک مراکش کے دارالحکومت رباط میں ہزاروں افراد نے ایک مظاہرہ کیا ہے جس میں بادشاہ سے اپنے کچھ اختیارات چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رباط سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مظاہرین پارلیمنٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش نہیں کی ہے۔
اس کے علاوہ کاسابلانکا اور مراکیچ میں بھی دو مظاہرے ہوئے ہیں۔
تیونس اور مصر میں عوامی احتجاج کے نتیجے میں وہاں کے رہنماؤں کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد سے اس پورے خطے میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
مراکش کے دارالحکومت رباط میں مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ’ عوام حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور عوام ایسے آئین کو مسترد کرتے ہیں جو غلاموں کے لیے بنایا گیا ہے‘۔
اس مظاہرے کا اہتمام جن گروپوں نے کیا ہے ان میں سے ایک کا نام ’تبدیلی کے لیے بیس فروری کی تحریک‘ ہے۔ کم از کم بائیس ہزار افراد نے اس گروپ کی فیس بک سائٹ پر اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں جہاں احتجاج ہو رہے ہیں مراکش میں ایک کامیاب معیشت ہے۔ اس کے علاوہ وہاں ایک منتخب پارلیمنٹ اور اصلاحات کرنے والی بادشاہت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مبصرین کے خیال میں مراکش میں دوسرے عرب ممالک کے مقابلے میں عوامی احتجاج میں شدت آنے کا امکان کم ہے۔
اس کے علاوہ کاسابلانکا اور مراکیچ میں بھی دو مظاہرے ہوئے ہیں۔
تیونس اور مصر میں عوامی احتجاج کے نتیجے میں وہاں کے رہنماؤں کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد سے اس پورے خطے میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
مراکش کے دارالحکومت رباط میں مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ’ عوام حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور عوام ایسے آئین کو مسترد کرتے ہیں جو غلاموں کے لیے بنایا گیا ہے‘۔
اس مظاہرے کا اہتمام جن گروپوں نے کیا ہے ان میں سے ایک کا نام ’تبدیلی کے لیے بیس فروری کی تحریک‘ ہے۔ کم از کم بائیس ہزار افراد نے اس گروپ کی فیس بک سائٹ پر اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں جہاں احتجاج ہو رہے ہیں مراکش میں ایک کامیاب معیشت ہے۔ اس کے علاوہ وہاں ایک منتخب پارلیمنٹ اور اصلاحات کرنے والی بادشاہت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مبصرین کے خیال میں مراکش میں دوسرے عرب ممالک کے مقابلے میں عوامی احتجاج میں شدت آنے کا امکان کم ہے۔
آپ کی رائے