طرابلس(ايجنسياں)لیبیا میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی۔صرف اتوارکے روزبن غازی میں پچاس افرادنے جانوں کانذرانہ پیش کیا۔ یہاں اب تک 250 افراد مارے جا چکے ہیں۔ امریکانے لیبیامیں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدیدمذمت کی ہے۔
یمن اوربحرین میں بھی عوامی انقلاب کی لہرزورپکڑرہی ہے جبکہ ایران اور مراکش میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں میں جبر اور گھٹن کا شکار عوام تبدیلی اور انقلاب کے لیے سرگرم ہیں۔ لیبیا کے شہر بن غازی میں صرف اتوار کے روز پچاس افراد نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیا۔ مظاہرین کے عزم کو دیکھتے ہوئے ایک فوجی یونٹ نے اپنے ہتھیاروں کا رخ عوام سے ہٹاکرصدر کے حامی فوجیوں کی طرف کرکے انھیں پسپا کردیا۔ شہریوں نے کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگادی۔
طرابلس میں رات بھر صدر قذافی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں جاری رہیں۔ قبائلی سرداربھی اب کھل کرمیدان میں آگئے ہیں۔
عرب ٹی وی سے گفتگو میں قبائلی سرداروں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر مظاہرین پر تشد بند نہیں ہوا تو چوبیس گھنٹوں میں مغربی ممالک کو تیل کی فراہمی روک دیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ صدر قذافی کو ملک چھوڑنا ہوگا۔
ادھر عرب لیگ میں لیبیا کے مستقل مندوب عبدالمنیم الحونی نے انقلاب کی حمایت کرتے ہوئے استعفی ٰدے دیا ہے۔امریکا نے مظاہرین پرکریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرت ہوئے طرابلس پر زور دیا ہے کہ پرامن مظاہروں کی اجازت دی جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق لیبیا میں امریکی سفارت خانے کے عملے میں کمی کی جارہی ہے جبکہ لیبیا میں موجودامریکی شہریوں کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفرسے گریز کریں۔
مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں میں جبر اور گھٹن کا شکار عوام تبدیلی اور انقلاب کے لیے سرگرم ہیں۔ لیبیا کے شہر بن غازی میں صرف اتوار کے روز پچاس افراد نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیا۔ مظاہرین کے عزم کو دیکھتے ہوئے ایک فوجی یونٹ نے اپنے ہتھیاروں کا رخ عوام سے ہٹاکرصدر کے حامی فوجیوں کی طرف کرکے انھیں پسپا کردیا۔ شہریوں نے کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگادی۔
طرابلس میں رات بھر صدر قذافی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں جاری رہیں۔ قبائلی سرداربھی اب کھل کرمیدان میں آگئے ہیں۔
عرب ٹی وی سے گفتگو میں قبائلی سرداروں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر مظاہرین پر تشد بند نہیں ہوا تو چوبیس گھنٹوں میں مغربی ممالک کو تیل کی فراہمی روک دیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ صدر قذافی کو ملک چھوڑنا ہوگا۔
ادھر عرب لیگ میں لیبیا کے مستقل مندوب عبدالمنیم الحونی نے انقلاب کی حمایت کرتے ہوئے استعفی ٰدے دیا ہے۔امریکا نے مظاہرین پرکریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرت ہوئے طرابلس پر زور دیا ہے کہ پرامن مظاہروں کی اجازت دی جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق لیبیا میں امریکی سفارت خانے کے عملے میں کمی کی جارہی ہے جبکہ لیبیا میں موجودامریکی شہریوں کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفرسے گریز کریں۔
آپ کی رائے