لیبیا کے مظاہروں میں شِدت، ہلاکتیں 120 ہو گئیں

لیبیا کے مظاہروں میں شِدت، ہلاکتیں 120 ہو گئیں
libya_clash_2ترپیولی(خبرایجنسیاں) لیبیا میں صدرقذافی کے خلاف مظاہروں میں120 افراد جاں بحق اور ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ درجنوں افرادکوگرفتارکرلیا گیا۔
لیبیا کے شہر میدان جنگ بن گئے ہیں اور شہری ۔چالیس برسوں سے زائد کرسی صدارت پر جمے کرنل قذافی کے خلاف سراپااحتجاج ہیں۔

بن غازی میں سیکیورٹی فورسزاورمظاہرین میں جھڑپ اورایک کمپانڈ سے مظاہرین پر کی جانے والی فائرنگ سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ پانچ دنوں میں ایک سوبیس افرادجانوں کانذرانہ پیش کرچکے ہیں جبکہ ہزارسے زائد زخمی ہیں۔
حکام نے دعوی کیا ہے کہ بدنظمی پھیلانے والے عرب اوردیگرملکوں کے باشندے ہیں جو ملک کوعدم استحکام کاشکارکرناچاہتے ہیں۔لیبیاکی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق غیرملکیوں کے نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے درجنوں افرادکو حراست میِں لے لیا گیا ہے۔
عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتساب اورتبدیلی کے مطالبات کرنے والے مظاہرین پرسیکیورٹی اہلکاروں کے کریک ڈان کی شدید مذمت کی ہے۔
ادھر بحرین میں بھی ہزاروں مظاہرین نے ایک بار پھر دارالحکومت کے پرل چوک پردھرنا دے دیاہے اورحکومت نے اپوزیشن سے مذاکرات کا آغازکردیا ہے۔
یمن میں صدرصالح کے حامیوں کی مخالفین پرفائرنگ کی فوٹیج منظرعام پرآگئی ہے ۔ بحرین میں حکومت مخالف مظاہرین نے مناما کے پرل اسکوائر کاکنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد حکومت اپوزیشن سے مذاکرات پر مجبور ہوگئی ہے۔ یہ مذاکرات ولی عہد اورسیاسی گروپوں کے درمیان ہورہے ہیں جواصلاحات کامطالبہ کررہے ہیں۔
آٹھ روزسے جاری ان مظاہروں میں چھ افراد جاں بحق اور200 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔جبکہ کویت میں بے وطن عربوں کے ایک گروپ نے شہریت کے حصول کے لیے مظاہرہ کیاہے تیونس اورمصرکے بعدلیبیا ،بحرین اوریمن کے عوام جبر سے آزادی کا مشن لیے سڑکوں پر آگئے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں