اردن کا عوامی اجتماعات پر عاید پابندیاں ختم کرنے کا اعلان

اردن کا عوامی اجتماعات پر عاید پابندیاں ختم کرنے کا اعلان
jordon_01عمان( ایجنسیاں) اردن کی حکومت ملک میں عوامی اجتماعات پر عاید پابندیاں ہٹانے پر غور کررہی ہے اور اب سیاسی اصلاحات کے حصے کے طور پر جلسے،جلوس کے انعقاد کے لیے صرف پیشگی اجازت لینے کی ضرورت ہو گی۔

اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی پطرا کے مطابق وزیر داخلہ سعد حائل سرور نے سوموار کو کابینہ سے عوامی اجتماع کے قانون میں ترمیم اور ایک دفعہ کو منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے جس کے تحت ریلیاں اور مظاہرے منعقد کرنے کے لیے حکومت سے پیشگی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔
سرور کے مطابق اب اس قسم کی سرگرمیوں کا اہتمام کرنے والوں کو صرف اڑتالیس گھنٹے قبل حکام کو مطلع کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ وزارتی کونسل اس ترمیم کی توثیق کر دے گی جس کے بعد اسے منظوری کے لیے پارلیمان کو بھیجا جائے گا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی اور مقامی ادارے اور طاقتور اسلامی حزب اختلاف عوامی اجتماعات کے انعقاد کے لیے مختلف قدغنوں کے حامل موجودہ قانون میں ترامیم کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔پارلیمان کے ایک معروف رکن خلیل عطیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”یہ ایک اچھا قدم ہے اور اس سے اردن میں سیاسی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی”۔
وزیر داخلہ سعد سرور نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ”مظاہرین کو اب عوامی اجتماع کے انعقاد سے دو روز قبل حکام کو مطلع کرنا ہو گا، تحفظ عامہ کو یقینی بنانا ہو گا اور انہیں سرکاری حکم کی پیروی کرنا ہو گی”۔تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح کے امور میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ اردن میں گذشتہ پانچ ہفتے کے دوران دوسرے عرب ممالک کی طرح حکومت کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں جن میں حکومت سے عوامی اجتماعات پر پابندی کے قانون اور انتخابی قوانین میں ترامیم کا مطالبہ کیا جاتا رہا تھا۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اپوزیشن کے مطالبے پر موجودہ قوانین میں ترامیم کا وعدہ کیا تھا۔
اردن کی اخوان المسلمون کے سیاسی بازو اسلامی ایکشن فرنٹ کے رہ نما حمزہ منصور نے حکومت کے اعلان کو درست سمت کی جانب قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی انتخابی قانون میں ترامیم اور پھر ان کی بنیاد پر قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے منتظر ہیں۔
اخوان المسلمون نے نومبر میں منعقدہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور حکومت پر الزام عاید کیا تھا کہ اس نے مخالفین کو پارلیمان سے دور رکھنے کے لیے نئے انتخابی قوانین وضع کیے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اردن میں نافذ انتخابی قوانین کے تحت صرف شاہ عبداللہ کے وفادار ہی انتخابات میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور ان کے ذریعے حکومت مخالفین کا پارلیمنٹ تک پہنچنے کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں