مبارک کا استعفے سے انکار‘ اختیارات نائب صدر کے سپرد

مبارک کا استعفے سے انکار‘ اختیارات نائب صدر کے سپرد
mobarak_1قاہرہ (خبرايجنسياں) مصر کے صدر حسنی مبارک نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بیرونی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گا‘ چاہے وہ کسی بھی ملک کی جانب سے ہو۔اختیارات نائب صدر کے سپرد کردیے جائیں گے۔

گزشتہ روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے مصری صدر حسنی مبارک نے کہا کہ عوام کے مطالبات جائز ہیں اور عوام کے مطالبات تسلیم کروںگا۔ حسنی مبارک نے ایک بار پھر قوم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ رواں سال صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ میں ایک بار پھر پوری قوم سے یہ وعدہ کرتا ہوں کہ اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا۔ یہ انتخابات آزاد اور شفاف طریقے سے ہوں گے اور جو بھی ان انتخابات میں جیتے گا حکومت اس کو منتقل کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میر اآج کا خطاب تحریر چوک میں موجود نوجوانوں سے ہے۔ شہید ہونے والوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا جبکہ عوام کے مطالبات ماننے میں کوئی عار نہیں۔
صدر حسنی مبارک کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا اور ستمبر تک اقتدار چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ کسی کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا۔صدر مبارک نے کہا کہ یہ صرف مصری قوم ہی فیصلہ کرے گی کہ مصر کو کیا چاہیے اور کسی بھی بیرونی قوت کو مصر کے داخلی معاملات میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔التحریرا سکوائر میں موجود مبارک مخالف افراد کا مطالبہ ہے کہ صدر حسنی مبارک فوری طور پر اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔
صدر حسنی مبارک نے مزید کہا کہ مظاہرین کے مطالبے جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت غلطی کر سکتی ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ حکومت غلطی کا اعتراف کرے۔ہم ان غلطیوں کا ازالہ کریں گے اور حکومت کو کوئی شرم نہیں ہے کہ مصری نوجوانوں کی آواز کو سنا جائے۔اس سے قبل مصر کی حکمراں جماعت کے ایک سینئر رکن نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انہیں امید ہے کہ صدر حسنی مبارک اقتدار اپنے نائب عمر سلیمان کے حوالے کر رہے ہیں۔تاہم رائٹرز نے خبر دی تھی کہ مصر کے وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ صدر مبارک استعفیٰ نہیں دے رہے۔
مصر میں گزشتہ 17 دن سے صدر مبارک کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور تحریر سکوائر پر قابض مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 30 سال سے اقتدار پر قابض حسنی مبارک اقتدار چھوڑ دیں۔مصر کی فوج نے کہا ہے کہ وہ عوام کے جائز مطالبات پر ردِ عمل کے لیے تیار ہے۔
ریاستی ٹی وی پر ایک بیان میں فوج نے کہا کہ لوگوں کی حفاظت اس کے نزدیک سب سے اہم ہے۔اس سے قبل وزیرِ اعظم احمد شفیق نے بی بی سی عربی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر مبارک کے اقتدار چھوڑنے کے مسئلے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق صدر مبارک کی اقتدار چھوڑنے پر بات چیت جاری ہے بحائے خود ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔
ریاستی ٹی وی پر فوج کی ہائی کونسل کے اجلاس کی تصویریں بھی دکھائی گئیں جس نے ایک بیان میں کہا کہ عوام کی حفاظت اور سلامتی اس کے لیے سب سے اہم ہے۔اطلاعات کے مطابق قاہرہ کی تحریر سکوائر میں جو مظاہروں کا مرکز ہی، مصری فوج کے کمانڈر نے مظاہرین کو بتایا ہے کہ ان کی ہر خواہش پوری ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدرحسنی مبارک نے اقتدارچھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک اقتدار سے الگ ہو کر بیرون ملک فرار ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ دارالحکومت کے تحریر اسکوائر پر سترہویں روز بھی مظاہرین جمع رہے‘جو حسنی مبارک کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے تھے ۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کوبھی گھیرے میں لے رکھاتھا جس کے باعث سول ایوی ایشن وزارت میں پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا۔مظاہرین نے اعلان کیا تھاکہ اگرحسنی مبارک نے اقتدارنہ چھوڑاتو (آج) جمعہ کو قاہرہ میں ماسبیرو کے مقام پرسرکاری ریڈیواور ٹی وی کے دفاتر کا گھیراؤ کریں گے۔ علاوہ ازیں سرکاری ملازمین کی جانب سے صدارتی محل کے گھیراﺅ کے اعلان پر بڑی تعداد میں فوج اور ٹینک محل کے قریب تعینات کردیے گئے تھے۔
ادھر سوئس کنال سٹی میں بھی سیکڑوں سرکاری ملازمین رہائش کی سہولیات اور مکانات کی عدم فراہمی پر مقامی گورنر کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور گورنر کی گاڑی پر پتھراﺅ کیا ۔مصر کی حکمراں جماعت کے ایک سینئر رکن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انہیں امید ہے کہ صدر حسنی مبارک اقتدار اپنے نائب عمر سلیمان کے حوالے کر رہے ہیں

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں