مبارک مخالف مظاہرے جاری، عالمی دباؤ میں اضافہ

مبارک مخالف مظاہرے جاری، عالمی دباؤ میں اضافہ
egypt_protest_6قاہرہ (بى بى سى)امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے مصر کے صدر حسنی مبارک سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال سے پرہیز کریں اور اصلاحات نافذ کریں۔

قاہرہ میں دسیوں ہزار افراد نے کرفیو کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مظاہروں میں حصہ لیا ہے اور فوج اپنی شہر میں موجودگی کے باوجود کوئی مداخلت نہیں کر رہی ہے۔
صدر حسنی مبارک نے اقتدار پر اپنی کمزور ہوتی ہوئی گرفت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے انٹیلیجنس کے سربراہ عمر سلیمان کو اپنا نائب صدر مقرر کیا ہے۔ عوام نےصدر مبارک کے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مظاہرے جاری رکھے ہیں۔
عمر سلمان صدر حسنی مبارک کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے انٹیلیجنس کے سربراہ تھے۔ اپنےتیس سالہ دورِ اقتدار میں یہ پہلی مرتبہ ہے جب صدر حسنی مبارک نے نائب صدر کا تقرر کیا ہے۔
ایوی ایشن کے وزیر احمد شفیق کو بھی وزیرِ اعظم مقرر کر دیا گیا ہے۔ جمعہ کی رات صدر مبارک نے پوری کابینہ کو برخاست کرنے کے اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر براک اوباما نے اپنے مشیروں کے ساتھ مصر کے صورتِ حال پر ایک گھنٹے تک غور کیا۔ بعد میں وہائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ مصر کے صدر حسنی مبارک کی جانب سے کابینہ میں تبدیلی کے اقدامات کافی نہیں۔ بیان میں مصر کے صدر پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جس سے سیاسی اصلاحات ممکن ہوسکیں۔ یورپی رہنماؤں نے بھی صدر مبارک سے کہا ہے کہ وہ غیر مسلح شہریوں پر طاقت کے استعمال سے اجتناب کریں اور مظاہرین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے حق کا استعمال پرامن طریقے سے کریں۔
برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون، جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل اور فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے ایک مشترکہ بیان میں مصر کے صدر حسنی مبارک سے کہا ہے کہ وہ ’ہر قیمت پر غیر مسلح شہریوں اور ان مظاہرین کے خلاف جو پرامن طریقے سے اپنے حق کا اظہار کرنا چاہتے ہیں طاقت کا استعمال نہ کریں۔‘
مصر میں فوج کی طرف سے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کےخلاف سخت کارروائی کی وارننگ کے باوجود دسیوں ہزار افراد نے مصر کے اہم شہروں مظاہرے کیے ہیں۔ مظاہرین صدر حسنی مبارک کے اقتدار سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
قاہرہ، اسکندریہ اور اسماعیلیہ میں تصادم کے واقعات کی اطلاع ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں کم از کم چوہتر افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قاہرہ میں وزارتِ داخلہ کے باہر مظاہرین کے ساتھ تصادم میں پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا، تاہم فوج نے اس کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ تصادم کے دوران کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے صدر مبارک کی جانب سے نائب صدر کے تقرر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ چہرے بدلنےکی کوشش کر رہے ہیں جبکہ عوام اس سے مطمئن نہیں ہوں گے۔
حزبِ اختلاف کے رہنماء محمد البرادعی نے نائب صدر کی تقرری کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض چہروں کی تبدیلی ہے جبکہ عوام کا مطالبہ حکومت کی تبدیلی ہے۔ محمد البرادعی، اقوامِ متحدہ کے سفارت کار کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
فوج نے دارالحکومت قاہرہ کے علاوہ سویز اور اسکندریہ میں کرفیو کے اوقات میں توسیع کر دی ہے۔ نئے اعلان کے مطابق سہ پہر چار بجے سے صبح کے آٹھ بجے تک ان شہروں میں کرفیو نافذ رہے گا۔
مبارک مخالف مظاہرے جاری
سکیورٹی اداروں نے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اطلاعات کےمطابق پولیس منظر عام سے ہٹ گئی ہے اور فوج نے اہم عمارتوں کا کنٹرول سنھبال رکھا ہے۔البتہ فوج نےمظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور فوج اور مظاہرین میں دوستانہ ماحول نظر آ رہا تھا۔
قاہرہ کے کچھ امیر علاقوں میں لوٹ مار کی بھی اطلاعات ہیں اور کئی سپرمارکیٹوں کو بھی لوٹا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح گروہ لوٹ مار کر رہے ہیں۔ بعض مبصرین کے مطابق حکومتی ادارے پرامن مظاہرین کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عوام میں ان مقبولیت ختم ہو جائے۔
کئی جگہوں پر محلے داروں نے اپنے اور اپنی املاک کے تحفظ کے لیے کمیٹیاں بنا لی ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس منظر عام سے ہٹ گئی ہے اور نوجوانوں نے جگہ جگہ چیک پوسٹس قائم کرلی ہیں تاکہ لوٹ مار کے واقعات پر قابو پایا جاسکے۔ یہ نوجوان، لوہے کی سلاخوں اور چھریوں سے مسلح ہیں۔
یہ بھی اطلاع ہے کہ کم از کم دو افراد نے قاہرہ کے میوزیم میں داخل ہو کر دو ’ممیوں‘ کو نقصان پہنچایا ہے۔
مبصرین کے خیال میں صدر حسنی مبارک کا مستقبل اب اس بات پر منحصر ہے کہ ملک کی افواج کا اگلا قدم کیا ہوتا ہے۔ مصر میں فوج کو بہت عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
قاہرہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سینکڑوں غیر ملکی سیاح موجود ہیں اور مصر سے نکلنے کے فلائٹس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
برطانیہ اور امریکہ اور کئی یورپی ممالک نے اپنے باشندوں کو مصر میں غیر ضروری سفر سے منع کیا ہے۔
اُدھر عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل امر موسٰی نے کہا ہے کہ مصر میں بڑے پیمانے پر سیاسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ امر موسٰی، خود بھی مصر کے شہری ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں