لاہور : امریکی اہلکار کی فائرنگ اور گاڑی کی ٹکر سی3 افراد ہلاک

لاہور : امریکی اہلکار کی فائرنگ اور گاڑی کی ٹکر سی3 افراد ہلاک
us_diplomats_carلاہور(جسارت‘ٹی وی رپورٹ) لاہور میں امریکی سفارتی اہلکار نے فائرنگ کرکے 2 افراد کو ہلاک کر دیا اور ایک راہ گیر کو گاڑی تلے کچل کر مار ڈالا۔ واقعہ کے خلاف لوگوں نے شدید احتجاج کیا، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی شہری نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی جبکہ ذرائع کے مطابق امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کا تعلق بدنام زمانہ بلیک واٹر تنظیم سے ہے۔

اطلاعات کے مطابق لاہور کے پر ہجوم علاقے مزنگ چورنگی میں ایک امریکی سفارتی اہلکار نے موٹرسائیکل پر سوار 2 افراد پر فائرنگ کردی اور وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں کئی افراد کو ٹکرماری جس سے ایک اور موٹرسائیکل سوار شدید زخمی ہوگیا۔ زخمیوں کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں تینوں زخمی دم توڑگئے‘مرنے والوں میںایک شخص کی شناخت فیضان حیدر کے نام سے ہوئی جبکہ دوسرا شخص شاہ عالم مارکیٹ کا تاجر عبادالرحمن تھا‘ تیسرے شخص کی شناخت نہ ہوسکی۔
واقعے کے بعد لوگوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور وہ نیو انارکلی تھانے کے باہر جمع ہوکر احتجاج کرنے لگے اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی ۔ان کا مطالبہ تھا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائی، پولیس نے خطرے کے پیش نظر ملزم کو پرانی انارکلی منتقل کردیا۔
ادھر سروسز اسپتال میں مریضوں کے لواحقین کا ایمرجنسی میں داخلہ بند کردیا گیاجس۔ ملزم کا کہنا ہے کہ اس اپنی جان بچانے کیلئے فائرنگ کی تھی۔ملزم سے اسلحہ اور دیگر سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق مزنگ چونگی چوک میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک گاڑی میں سوار غیر ملکیوں کی گاڑی کے آگے اچانک ایک موٹرسائیکل پر سوار2 نوجوان آگئے‘ جن پر امریکی اہلکار نے فائرنگ کرکے دونوں کو شدید زخمی کردیا۔
امریکی اہلکار کی مدد کو آنے والی امریکی قونصلیٹ کی دوسری گاڑی پہنچنے پر انہوں نے اندھا دھند گاڑیاں دوڑاتے ہوئے جائے وقوع سے فرار ہونے کی کوشش کی، وہ گاڑیوں کو ٹکریں مارتے ہوئے نکل رہے تھی، اس دوران25 سالہ راہ گیر عبادالرحمان ان کی گاڑی تلے کچلا گیا۔ تینوں کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں تینوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے یکے بعد دیگرے دم توڑ گئے۔فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی فیضان کے نام سے شناخت ہوئی ہے۔ گاڑی میں فرار ہونے والے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو لوگوں نے انارکلی کے قریب پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔اس کے قبضے سے 2 پسٹل اور ایک جدید ترین وائرلیس سیٹ بھی ملا جو پولیس نے قبضے میں لے لیا‘عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ سفید فام غیرملکی نے فائرنگ کرکے 2 افرادکو زخمی کیا اور زخمی حالت میں ان کی تصاویر بنائیں اور فرارہونے لگا تو شہریوں نے اس کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا۔بعد ازاں امریکی اہلکاروں کی غنڈہ گردی کے خلاف جیل روڈ کے تاجر سراپا احتجاج بن گئے۔ ملزم کے بارے میں بتایا جاتاہے کہ ڈیوڈ نام کا یہ شخص امریکی شہری ہے اور امریکی قونصلیٹ میں ملازم ہے۔ایس پی آپریشن عمرسعید کے مطابق امریکی شہری پرمسلح افرادنے حملہ کیا جس پر اس نے مزاحمت کرتے ہوئے ان پر فائرنگ کی۔ پولیس کے مطابق فائرنگ سے مرنے والے دونوں افرادمبینہ ڈاکو تھے۔مرنے والے دونوں افرادسے پستول بھی برآمدہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس اردوبولتاہی،اس کاکہناتھاکہ یہ لوگ اسے لوٹناچاہتے تھی، اس نے فائرنگ کے بعد زخمی ہونے والوں دونوں موٹرسائیکل سواروں کی تصویریں بنائیں۔ ملزم ڈیوس کا کہنا ہے کہ 2موٹرسائیکل سواروں نے گاڑی روکی،دفاع میں فائرنگ کی۔واقعے کے بعد لوگوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور وہ پرانی انارکلی تھانے کے باہر جمع ہوکر احتجاج کرنے لگے اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی ۔ان کا مطالبہ تھا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے۔ پولیس نے خطرے کے پیش نظر ملزم کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔پولیس حکام کے مطابق ملزم کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ انفارمیشن افسرامریکی قونصلیٹ نے واقعہ پر تبصرے سے انکار کردیاہے۔
دوسری جانب ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ملزم ڈیوڈ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا سابق اہلکار اور بدنام زمانہ نجی تنظیم بلیک واٹر کے لیے کام کرتا ہے اور ملزم کا فائرنگ کے بعد ہلاک شدگان کا تصاویر بنانے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سیدھا سادھا ڈکیتی میں مزاحمت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے کچھ خفیہ محرکات بھی ہوسکتے ہیں۔
ممتاز عسکری تجزیہ نگار بریگیڈئر فاروق حمید کا کہنا ہے کہ امریکی اہلکار کی جانب سے دن دہاڑے لاہور کی مصروف ترین شاہراہ پر 3 پاکستانی شہریوںکو قتل کرنے کا معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جتنا اسے ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے -واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینا محض کور اسٹوری ہے جس کے پیچھے حقائق چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بیک اپ گاڑی کمیونیکیشن سسٹم اور اسلحہ لے کر چلنے والے عام سفارتی اہلکار نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو اگر ایک سال پہلے پیش آنے والے واقعات سے ملایا جائے تو حقائق کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ ایک سال پہلے بھی کینٹ کے علاقے میں ملٹری پولیس اور لاہور پولیس نے امریکیوں کی کئی گاڑیوںکو مشکوک سرگرمیوں کی بناءپر روکا مگر جب انہیں تھانے لے جایا گیا تو وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبا ز شریف نے مداخلت کر کے ان لوگوںکو رہائی دلائی جس کے بعد وہ لوگ منظر سے غائب ہو گئے۔
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ گرفتار امریکی کو بھی راتوں رات پاکستان سے فرار کرائے جانے کا امکان ہے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ ایک کمزور عورت کو صرف گولی چلانے کی کوشش کے جھوٹے الزام میں امریکی عدالت 86سال قید کی سزا سنا دیتی ہے مگر یہاں دن دہاڑے مشکوک امریکی 3 پاکستانی شہریوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیتے ہیں تو اسے ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
دوسری جانب نجی ٹی وی نے ہسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گولیاں لگنے سے ہلاک ہونے والے 2افراد میں سے ایک کو پیچھے سی6جبکہ دوسرے کوایک سامنے اور 3گولیاں پیچھے سے ماری گئیں ۔
علاوہ ازیں پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ مزنگ چونگی لاہور میں پیش آنے والے واقعہ میں ملوث شخص لاہور میں امریکی قونصلیٹ کا ملازم ہے۔
دریں اثناءصوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ امریکی شہری پولیس کی تحویل ہے اور اس کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس نے بغیر اطلاع سیکورٹی اصول کی بھی خلاف ورزی کی۔
ان کا کہنا تھاکہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکی شہری نجی گاڑی میں اسلحہ لیے کیوں گھوم رہا تھا، لگتا ہے کہ امریکی اہلکار کسی خفیہ مشن پرتھا۔ نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد اس نے ساتھیوں کو وائرلیس پر اطلاع دی۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ بے قصور لوگوں کو دوسری گاڑی نے کچل ڈالا، اس کی تفصیل موجود ہے اور امریکی قونصل خانے نے اس کی تصدیق بھی کی ہے۔
علاوہ ازیں نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ امریکی سفارتکار ریمنڈ ڈیوس کو واشنگٹن بھیجنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جبکہ امریکی قونصلیٹ نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پنجاب حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں اور قانونی ضابطے پورے کیے جائیں گے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں