حیدرآباد/کوٹری(جسارت) سپرہائی وے پر نوری آباد کے قریب مسافر کوچ اور 46 ہزار لیٹر تیل سے بھرے آئل ٹینکر کے درمیان ہولناک تصادم کے نتیجے میں 36 افراد جھلس کر جاں بحق اور 22سے زائد زخمی ہوگئی.
حادثہ اچانک اور اس قدر شدید تھا کہ پوری بس آگ کی لپیٹ میں آگئی اور ہلاک ہونے والے مسافروں کی لاشیں مسخ ہوگئیں جن کی شناخت نہیں ہوسکی، جائے وقوع پر جگہ جگہ لاشیں بکھری ہوئی تھیں اور انسانی جسم کے اعضاءپڑے ہوئے تھی.
تفصیلات کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کراچی سے شکارپور جانے والی المدینہ کوچ اور کراچی سے سکھر جانے والے آئل ٹینکر C-2087 کے درمیان ہولناک تصادم میں 36افراد ہلاک ہوگئی، جبکہ 22افراد شدید زخمی ہوگئے ان میں سعادت حسین ولد مختار حسین، پرویز شاہ، محمد ریاض ولد خان محمد، نور حسن ولد رحیم ڈنو، عابد حسین ولد شکیل احمد، ممتاز ولد عبداللہ، سجاد ولد پریل، صدام حسین ولد عبدالغفار، محمد عمر ولد نامعلوم، علی محمد ولد فضل علی، بھڈی خان ولد پنو خان، وحید علی ولد غلام محمد، علی شیر ، عبدالغفار، احمد خان اور بھورل شامل ہیں.
زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے، جبکہ حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں کی مسخ شدہ لاشیں ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے سول ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو کے مردہ خانوں میں رکھوادی گئیں، جنہیں بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ایدھی سرد خانہ کراچی منتقل کردیا گیا۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
تصادم شب 2 بجے ہوا تاہم فائر بریگیڈ کی مدد 4 بجے شب پہنچ سکی،واقعے کے بعد جامشورو پولیس او رموٹر وے پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کیں۔
بتایا جاتا ہے کہ آئل ٹینکر میں موجود آئل کی وجہ سے آگ اتنی شدید اور خطرناک تھی کہ دور دور تک اس کے شعلے دکھائی دیے.
ادھر سول ہسپتال حیدرآبا دمیں لاشوں کی شناخت کیلئے لوگ پریشان پھرتے نظر آئے۔بچ جانے والے مسافروں کے مطابق ڈرائیور نشے یا نیند میں جھوم رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کراچی سے شکارپور جانے والی المدینہ کوچ اور کراچی سے سکھر جانے والے آئل ٹینکر C-2087 کے درمیان ہولناک تصادم میں 36افراد ہلاک ہوگئی، جبکہ 22افراد شدید زخمی ہوگئے ان میں سعادت حسین ولد مختار حسین، پرویز شاہ، محمد ریاض ولد خان محمد، نور حسن ولد رحیم ڈنو، عابد حسین ولد شکیل احمد، ممتاز ولد عبداللہ، سجاد ولد پریل، صدام حسین ولد عبدالغفار، محمد عمر ولد نامعلوم، علی محمد ولد فضل علی، بھڈی خان ولد پنو خان، وحید علی ولد غلام محمد، علی شیر ، عبدالغفار، احمد خان اور بھورل شامل ہیں.
زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے، جبکہ حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں کی مسخ شدہ لاشیں ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے سول ہسپتال حیدرآباد اور جامشورو کے مردہ خانوں میں رکھوادی گئیں، جنہیں بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ایدھی سرد خانہ کراچی منتقل کردیا گیا۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
تصادم شب 2 بجے ہوا تاہم فائر بریگیڈ کی مدد 4 بجے شب پہنچ سکی،واقعے کے بعد جامشورو پولیس او رموٹر وے پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کیں۔
بتایا جاتا ہے کہ آئل ٹینکر میں موجود آئل کی وجہ سے آگ اتنی شدید اور خطرناک تھی کہ دور دور تک اس کے شعلے دکھائی دیے.
ادھر سول ہسپتال حیدرآبا دمیں لاشوں کی شناخت کیلئے لوگ پریشان پھرتے نظر آئے۔بچ جانے والے مسافروں کے مطابق ڈرائیور نشے یا نیند میں جھوم رہا تھا۔
آپ کی رائے