شمع رسالت کے لاکھوں پروانوں کا تحفظ ناموس رسالت کے لیے کراچی میں احتجاجی مارچ

شمع رسالت کے لاکھوں پروانوں کا تحفظ ناموس رسالت کے لیے کراچی میں احتجاجی مارچ
namoos-e-risalat-rally-karachiکراچی(کراچی اپ ڈیٹس) تحریک تحفظ ناموس رسالت کے مرکزی رہنما اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ناموس رسالت صلى الله عليہ وسلم کے قانون میں ترمیم نہ کرنے کے واضح اعلان تک تحریک ناموس رسالت جاری رہے گی۔ اگر حکمرانوں نے ویٹی کن سٹی میں پوپ کے سامنے وعدہ کیا ہے کہ وہ ناموس رسالت کے قانون میں ترمیم کریں گے تو ہم نے بھی روضہ رسول صلى الله عليہ وسلم میں یہ عہد کیا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کےلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ سلمان تاثیر اپنے قتل کا خود ذمہ دار ہے۔ غازی ممتاز حسین قادری کی ہر ممکن قانونی، اخلاقی معاونت کی جائے گی۔

جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف، متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور دیگر سیاسی قائدین کو دعوت دی ہے کہ وہ بھی اس تحریک میں شامل ہوجائیں کیونکہ یہ سیاسی نہیں بلکہ ایمانی اور اعتقادی معاملہ ہے۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ سلمان تاثیر نے سلمان رشدی بننے کی کوشش کی اور اس کا یہی نتیجہ ہونا تھا۔ اہلیان کراچی نے جس انداز میں ناموس رسالت کے جلسے میں شرکت کی اس سے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ شہر عاشقان مصطفی صلى الله عليہ وسلم کا شہر ہے۔ پوری قوم ممتاز قادری کی پشت پر کھڑی ہے۔
جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ گستاخ رسول کی سزا صرف اور صرف قتل ہے اور جو بھی گستاخی رسول کا ارتکاب کرے گا اسے قتل کردیا جائے گا، عاصمہ جہانگیر کو گورنر پنجاب بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ہم حکومت سے یہ کہتے ہیں کہ گورنر بنانا ہے تو کسی محب رسول کو گورنر بناﺅ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کے عمل کے بعد معاملہ ختم نہیں ہوا بلکہ ہم سب نے نبی کی حرمت کے لیے ڈنمارک اور امریکا سے جہاد کے ذریعے بدلا لینا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ایم جناح روڈ پر تحریک ناموس رسالت کے تحت ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، جمعیت علماءپاکستان کے مرکزی صدر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد، جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ اور قاری یعقوب شیخ، وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری، جمعیت علماءاسلام (ف) جنرل سیکریٹری عبدالغفور حیدری، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مولانا یوسف قصوری، امیر تنظیم اسلامی عاکف سعید، مولانا اسعد تھانوی، جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ ، علیم عادل شیخ و دیگر نے خطاب کیا۔
مارچ کے شرکاءنے ہاتھوں اور ماتھے پر کلمہ طیبہ والی پٹیاں باندھ رکھی تھی اور بڑی تعداد میں مختلف جماعتوں کے پرچم اٹھا رکھے تھے، تبت سینٹر تا نمائش چورنگی تاحد نگاہ مارچ کے شرکاءنظر آرہے تھے۔ ایم اے جناح روڈ کے اطراف کی سڑکوں کو پولیس نے ٹینکر اور بسیں کھڑی کر کے بند کردیا تھا۔ پولیس کے علاوہ جماعة الدعوة، تحریک ناموس رسالت کے کارکنان سیکورٹی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ اسٹیج سے کئے جانے والے اعلان پر ہزاروں افراد نے ہاتھ بلند کر کے نبی صلى الله عليہ وسلم کے شان پر کٹ مرنے کا عزم کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اہل کراچی نے آج ثابت کردیا ہے کہ کوئی مائی کا لال قانون ناموس رسالت میں ترمیم، تنسیخ، تبدیلی یا اس کو غیر موثر کرنے کی جرا ¿ت نہیں کرسکے گا۔ اس قانون میں تبدیلی امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اسلامی اقدار اور اسلامی قوانین کا کسی صورت خاتمہ نہیں ہونے دیں گے۔ ایک طرف شیطانی قوتیں منظر عام پر آئی ہیں جو اس قوم کو فرقوں، مسلکوں میں تقسیم کرکے لڑانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان متحد ہیں اور آج بھی اپنے آقا صلى الله عليہ وسلم کےلئے متحد ویکجا ہیں۔ جب تک آپ صلى الله عليہ وسلم کی رہنمائی حاصل ہوگی۔ دشمنوں کا متحد ہو کر مقابلہ کرتے رہیں گے۔ ہم کسی صورت سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے سول سوسائٹی، مغرب نواز قوتوں اور حکمرانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر تمہیں ناموس رسالت برداشت نہیں تو ہمیں گستاخ رسول برداشت نہیں۔ اگر تم ناموس رسالت کے خلاف انتہا پسندی کا مظاہرہ کروگے تو ہم بھی تحفظ ناموس رسالت میں انتہا پسندی میں تم سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکمران ویٹی کن سٹی میں پوپ کے سامنے یہ عہد کرسکتے ہیں کہ وہ ناموس رسالت کے قانون کو تبدیل کرینگے تو ہم نے بھی روضہ رسول صلى الله عليہ وسلم کے سامنے یہ عہد کیا ہے کہ اس قانون کا ہر صورت دفاع کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف مذہبی جماعتوں کا نہیں بلکہ پوری امت کا ہے۔ عبدالرحمن ملک جس نے اپنے پہلے بیان میں واضح طور پر کہا کہ سلمان تاثیر کے قتل کی وجہ ناموس رسالت کو کالا قانون قرار دینا ہے اور اس شخص کی دینی معلومات کے حوالے سے میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں ۔ جس آدمی کو سورہ اخلاص تک یاد نہ ہو اس کی دینی معلومات کتنی زیادہ ہوسکتی ہیں لیکن اسی رحمن ملک کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے ان کے سامنے گستاخی رسول کی تو وہ ان کو گولی ماردیں گے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ معاملہ صرف مولویوں اور مذہبی طبقے کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا ہے۔ انہوں نے مغرب نواز این جی اوز کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نواز کچھ خواتین سڑکوں پر آکر علماءاور دینی طبقے کو گالیاں دیتی ہیں میں انہیں چیلنج کرتا ہوں اور دعوت دیتا ہوں کہ وہ بھی اپنے عمل کے حوالے سے قوم کو دعوت دیں اور ہم بھی قوم کو اپنے مشن کےلئے لے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانی قوم نے ہڑتال کے ذریعے یہ ثابت کردیا تھا کہ اس ملک میں ہر شخص ناموس رسالت کےلئے قربانی دینے کو تیار ہے اور اب اس لاکھوں کے اجتماع نے ثابت کردیا ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فرد کٹ مرنے کو تیار ہے لیکن ناموس رسالت پر کسی صورت کوئی سودے بازی نہیں کرے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے سلمان تاثیر کے قتل کے حوالے سے کہا کہ سلمان تاثیر اپنے قتل کا خود ذمہ دار ہے۔ دوسرا یہ کہ ان کے قتل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ سلمان تاثیر نے ناموس رسالت کے قانون کو کالا اور ظالمانہ قانون کہہ کر توہین رسالت اور توہین عدالت کی ہے۔ اگر اس وقت حکمران اس کا نوٹس لیتے اور انہیں عہدے سے برطرف کرتے اور عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کرتے تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔ انہوں نے حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سن لے کہ اگر اس نے سلمان تاثیر کے قتل کی بنیاد پر مدارس، دینی اداروں، دینی قوتوں اور شخصیات کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کی تو پھر گلی گلی کوچے کوچے میں حکمرانوں کا گریبان پکڑا جائے گا اور انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر حکمران اور سول سوسائٹی سلمان تاثیر کا عدالتی مقدمہ لڑسکتے ہیں تو پھر پاکستانی قوم اور شمع رسالت کے پروانے ممتاز حسین قادری کا ہر محاذ، موقع اور ہر جگہ پر دفاع کرینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ممتاز حسین قادری کے اہل خانہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ وہ آزادانہ طریقے سے ممتاز قادری کے کیس کا دفاع کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اہل کراچی نے لاکھوں کی تعداد میں ناموس رسالت کےلئے سڑکوں پر آکر یہ ثابت کردیا ہے کہ ناموس رسالت اور اسلامی شعائر کے خلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کراچی کے عوام پورے پاکستان کے عوام کی نمائندگی کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح آر جی ایس ٹی اور پیٹرول کے معاملے پر حکومت نے اپنے اقدام کو واپس لیا ہے۔ ناموس رسالت کے حوالے سے بھی وہ واضح اعلان کرے۔
مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا کہ آئندہ سے ہر جمعہ کو آئمہ مساجد اور خطباءعوام کو ناموس رسالت کے قانون کی اہمیت، افادیت اور حساسیت کے حوالے سے آگاہ کرینگے۔ بعد ازاں جلسے، جلوس اور مظاہرے ہونگے۔ 29 جنوری کو لاہور میں آل پارٹی کانفرنس ہوگی اور 30 جنوری کو جلسہ ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ ہماری تحریک ناموس رسالت کے قانون کے حوالے سے حکومتی واضح موقف تک جاری رہے گی۔
سید منور حسن نے کہا کہ اہل کراچی نے تحریک ناموس رسالت کی کال پر لبیک کہہ کر یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ شہر محبان رسول کا ہے اور آج شہر میں جشن کا سماں ہے۔ ہر گلی، کوچے اور بازار میں شمع رسالت کے پروانے حرمت رسول پر موت بھی قبول ہے کے نعرے کے ساتھ اپنے عشق کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں۔ یہ ہمارے ایمان، عقیدے اور نجات کا معاملہ ہے۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور دیگر تمام سیاسی قوتوں کو دعوت دی ہے کہ وہ بھی اس تحریک میں شامل ہوجائیں اور اعلان کریں کہ ناموس رسالت کے قانون میں کوئی بھی ترمیم، تنسیخ یا تبدیلی یا غیر موثری برداشت نہیں کیا جائے گی۔rally-mumtaz
سید منور حسن نے کہا کہ ہم جب نظام مصطفی کی بات کرتے ہیں تو یہ لوگوں کی نجات کی بات کرتے ہیں، اسی میں ہم سب کی نجات ہے۔ حکومت نے بیرونی اشارے پر قانون رسالت میں تبدیلی کرنے کی کوشش کی ہے اور ہم نے ان کے چہروں سے یہ اندازہ لگایا کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے اس تحریک کو لے کر ہم آگے بڑھیں۔ سید منور حسن نے کہا کہ امریکی ہدایت ، وزیراعظم ہاﺅس اور گورنر پنجاب تک پہنچی۔ ہم نے ناموس رسالت کےلئے اپنے قانونی حق کو استعمال کیا اور ہم قانونی راستے کو ہی اختیار کرنا چاہتے ہیں۔
سید منور حسن نے کہا کہ گورنر پنجاب کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ در ست ہوا۔ اگر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے نام نہاد دانشور، حکمران اور قانون، عوام کی آواز سن لیتے تو ممتاز قادری کو قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہ پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے خود آئین او قانون کو توڑا ہے۔ پنجاب کے گورنر نے عدالت، عوام اور قانون رسالت کی توہین کی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ فلور پر آکر قوم کو اعتماد میں لیں اور واضح کردیں کہ حکومت ناموس رسالت کے قانون میں کوئی ترمیم، تنسیخ، تبدیلی یا غیر موثر نہیں چاہتی ہے اور فوری طور پر شیری رحمن کا بل واپس لیا جائے۔
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ ہم امن کے علمبردار ہیں اور ناموس رسالت کے پروانوں نے آج یہ ثابت کردیا کہ وہ حب مصطفی میں ہر حد تک آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم ممتاز قادری کی پشت پر کھڑی ہے۔ آئندہ ہمارا احتجاج لاہور، پشاور اور ملک کے دیگر حصوں میں ہوگا۔ محبان مصطفی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ کراچی شہر غلامان مصطفی کا شہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر نے سلمان رشدی بننے کی کوشش کی اور اس کا یہی نتیجہ ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون اور امن کے علمبردار ہیں لیکن حکمران عدل کا راستہ اختیار نہیں کررہے ہیں۔ وہ لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے پر مجبور کررہے ہیں۔ ہمیں کسی صورت کوئی ترمیم یا تسنیخ قبول نہیں۔ اپنی جانوں پر کھیل کر ناموس رسالت کا تحفظ کرینگے۔
حافظ حسین احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر کو ناموس رسالت کے سزا یافتہ مجرموں کی سزا معاف کرنے کا اختیار فوری طور پر ختم کیا جائے۔ گستاخ رسول کی سزا موت ہے۔ اس قانون کو کوئی مائی کا لعل تبدیل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے گستاخ رسول کے حوالے سے صرف فرضی بات کی ہے جبکہ ممتازقادری نے ان کے خیالات کو عملی جامع پہنایا۔ اگر ممتاز قادری کا عملی اقدام جرم ہے تو پھر ان کی طرح وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک پر بھی ایک مقدمہ درج ہونا چاہئے۔
مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ آج (اتوار) اہلیان کراچی نے ناموس رسالت کے پرچم تلے جمع ہو کر پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ جو پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرے اور خاکے بنائے گا۔ اس کی سزا صرف موت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کو گورنر پنجاب بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ہم حکومت سے یہ کہتے ہیں کہ گورنر بنانا ہے تو کسی محب رسول کو گورنر بناﺅ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کے عمل کے بعد معاملہ ختم نہیں ہوا بلکہ ہم سب نے نبی کی حرمت کے لیے ڈنمارک اور امریکا سے جہاد کے ذریعے بدلا لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے کہنے پر مذہبی جماعتوں کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے لیکن آج کے اس جلسہ عام نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کالعدم وہ ہے جو امریکا کا یار ہے اور نبی کا غدار ہے۔
قاری یعقوب شیخ نے کہا کہ کعب بن اشرف نے جب نبی صلى الله عليہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تو آپ صلى الله عليہ وسلم نے مجمع کو میں کھڑے ہوکر فرمایا کہ کون ہے جو کعب بن اشرف کا تن سے جدا کرے گا۔ اس اللہ کے نبی صلى الله عليہ وسلم نے کاروان رسالت تیار کیا تھا جو آج بھی جاری ہے، وہ وقت قریب ہے جو وائٹ ہاﺅس میں مسلمانوں کے گھوڑے دوڑیں گے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسہ عام میں اپنے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ آسیہ مسیح سزا پر عمل درآمد اور ممتاز قادری کو رہا کیا جائے۔ حکمران کہتے ہیں کہ ممتاز قادری نے قانون ہاتھ میں لیا ہم کہتے ہیں کہ قانون ممتاز قادری نے نہیں بلکہ سلمان تاثیر اور شیری رحمن جیسے لوگوں نے لیا ہے۔ اگر تاثیر قانون ہاتھ میں نہ لیتا تو قتل نہ کیا جاتا ہم یہ بتانا چاہتے ہیں جو گستاخی رسول کرے گا۔ اسے قتل کیا جائے گا کیوں کہ ابھی محبان رسول زندہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ قانون رسالت کا ہے۔ اور اس میں ترمیم کے لیے ایک کافر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک ممتاز قادری کو رہا کمیٹی کو ختم اور شری رحمن کا بل واپس لیا جائے۔
قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ 31 دسمبر کی ہڑتال اور آج کا یہ جلسہ عوامی ریفرنڈم ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستانی عوام اس ملک میں صرف اور صرف اسلامی قانون چاہتے ہیں۔ یہ ملک عاشقان رسول کا تھا اور ہے۔ قائداعظم نے غازی علم دین شہید کے مقدمے کی پیروی اور علامہ اقبال نے ان کے میت کی چارپائی کو کندھا دیا اور ہم بھی آج غازی ممتاز قادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ عوامی جذبات کے اس حقیقی اظہار کو منظر عام پر لائیں۔ قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ ناموس رسالت پر جان دینا اور لینا دونوں عبادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کی واپسی اور صدارتی کمیٹی کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آج کے اجتماع نے یہ ثابت کردیا ہے کہ شہر عاشقان رسول کا ہے اور لوگوں نے ایوان صدر، وزیراعظم اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے نام نہاد دانشوروں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ناموس رسالت کے حوالے سے اپنی سوچ تبدیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تمام قوم متحد اور منظم ہے۔ قوم نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ شیطانی حرکتوں سے باز آجاﺅ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بھی لاہور، کوئٹہ میں اسی طرح کے مظاہرے ہونگے اور ضرورت پڑی تو اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر توہین قرآن اور توہین رسالت کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر حکمران قانون کا احترام نہیں کرینگے اور مجرموں کا تحفظ کرینگے تو غازی ممتاز جیسے لوگ پیدا ہونگے اور وہ قانون اپنے ہاتھ میں لیں گے۔ برصغیر عاشقان رسول کا خطہ ہے۔ حکمران راج پال اور گستاخان رسول کا راستہ اختیار کرینگے تو پھر لوگ غازی ممتاز کا راستہ اختیار کرینگے۔ آج پاکستان کے علمائ، وکلاءاور مخیر حضرات غازی ممتاز حسین کی پشت پر کھڑے ہیں۔ مغرب کے کہنے پر پاکستان کو بدنامی، لاقانونیت کی آماجگاہ بنانے سے باز آجائیں۔ اگر کسی نے ناموس رسالت کے قانون 295/C کو چھیڑنے کی کوشش کی تو ان کے اقتدار کو ریزہ ریزہ کیا جائے گا۔
اسلامی تحریک کے مرکزی رہنما علامہ جعفر سبحانی نے کہا کہ سلمان تاثیر کا قتل ان کے بیانات کا نتیجہ ہے۔ اگر ان کے بیانات کا نوٹس لیا جاتا تو ایسا نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجتماع اور عوامی ریفرنڈم نے یہ ثابت کیا ہے کہ اس ملک میں اب کوئی ڈرون حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ق سندھ کے جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہم اقلیتی امور کے وزیر شہباز بھٹی پر مشتمل کمیٹی کو کسی صورت قبول نہیں کرتے، اسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔ تنظیم اسلامی کے حافظ عاکف سعید نے کہا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنا چاہئے۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مولانا یوسف قصوری نے کہا کہ حضور صلى الله عليہ وسلم کی شان میں گستاخی اللہ تعالیٰ، امت اور انسانیت کی دل آزاری ہے۔ گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ امت متحد ہے وہ اپنا خون دے کر اس کا تحفظ کرنا جانتی ہے۔ مولانا اسعد علی تھانوی نے کہا کہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر یہ اعلان کررہا ہے کہ وہ ناموس رسالت قانون میں کوئی ترمیم برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت نہیں بلکہ ممتاز قادری کو خراج تحسین پیش کریں گے۔ اگر نبی صلى الله عليہ وسلم کی شان میں گستاخی ہوتی رہی تو ملک ممتاز قادری پیدا ہوتے رہیں گے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں