قندھار حمام میں خود کش حملہ ، اہم پویس کمانڈر سمیت 17ہلاک23زخمی

قندھار حمام میں خود کش حملہ ، اہم پویس کمانڈر سمیت 17ہلاک23زخمی
afghanistan-attaqueقندھار(اے ایف پی/جنگ نیوز)افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں ایک عوامی حمام میں خودکش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے ایک اہم افغان سریع الحرکت بارڈرپولیس کے سربراہ کمانڈر رمضان سمیت17افرادہلاک اور23زخمی ہوگئے جن میں بارڈرفورس کے دو افسربھی شامل ہیں۔طالبان نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

امریکا،ایساف ،افغان صدرحامد کرزئی اورصوبائی گورنرزنے اسے دہشت گردی کا گھناؤنا واقعہ دیکر اس کی شدید مذمت کی ہے۔
ادھرنیٹواوردریں اثناء نیٹوحکام کے مطابق جمعہ کو افغانستان کے مشرقی اورجنوبی علاقوں میں الگ الگ بم دھماکوں کے نتیجے میں مزید 3نیٹوفوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ریپڈری ایکشن بارڈرپولیس کے عہدیدارجنرل عبدالرازق نے بتایا کہ سرحد ی شہراسپین بولدک کے مصروف علاقے میں دن 12بجے ایک خودکش بمبار،جس نے بارودسے بھر ی جیکٹ پہن رکھی تھی ،نے عوامی حمام میں جہاں لوگ نمازجمعہ سے پہلے کی تیاریوں میں مصروف تھے، خود کودھماکے سے اڑادیا ۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے عوامی حمام تباہ ہوگئے جبکہ اس کے ملبے پر متعدد لاشیں بکھری پڑی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مرنے والوں میں بوڑھے بچے بھی شامل ہیں۔ افغان حکام نے خودکش حملے میں ایک اہم پولیس کمانڈرسمیت 17افرادکی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ متعددزخمیونں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
صوبہ قندھار کی انتظامیہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دھماکے میں پولیس کمانڈررمضان کو نشانہ بنایا گیا جو دھماکے میں ماراگیا۔طالبان ترجمان یوسف احمد ی نے نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے اس پولیس کمانڈرکو ہلاک کیا جبکہ انہوں نے اس واقعے میں کسی عام شہری کے زخمی ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب کمانڈررمضان عوامی حمام استعمال کررہا تھا،تو اس نے تمام لوگوں کو باہر کردیا تھا۔انہوں نے مزید کہاکہ جمعہ کو سرکاری چھٹی ہونے کی وجہ سے عوامی حمام میں کوئی عام شہری نہیں تھا۔
ادھرافغانستان میں امریکی کی قیادت میں اتحادی فوج نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے مزید 3فوجی مختلف بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے۔بیان کے مطابق ان میں سے 2فوجی افغا نستان کے مشرقی علاقے جبکہ تیسرافوجی جنوبی علاقے میں ماراگیا تاہم بیان میں نیٹو کی پالیسی کے تحت ان فوجیوں کی شناخت اوربم دھماکوں کے مخصوص علاقوں کا کوئی ذکر نہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں