اسلام آباد‘ لاہور ‘کراچی‘ کوئٹہ ‘پشاور (اسٹاف رپورٹر‘خبرایجنسیاں) ناموس رسالت ایکٹ میں ممکنہ تبدیلی کے خلاف دینی جماعتوں کی اپیل پر جمعہ کو پورے ملک میں شٹر ڈان ہڑتال کی گئی، کراچی سے پشاور تک دکانیں، مارکیٹیں اور دیگر کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے۔ ملک کی تمام مذہبی، سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں کی طرف سے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا تھا، تحریک ناموس رسالت، تحریک حرمت رسول، جماعت اسلامی اور جماعت الدعوة کے قریہ قریہ شہر شہر مظاہرے اور ریلیاں۔ پورے ملک کے درودیوار حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے ‘گستاخان رسول کی ایک سزا سر تن سے جداکے نعروں سے گونج اٹھے۔ ریلیوں اور مظاہروں میں تمام مکاتب فکر کی پرجوش انداز میں شرکت۔ گورنر پنجاب اور شیری رحمن کو برطرف کرو کے نعرے۔ سید منور حسن، مولانافضل الرحمن‘ حافظ محمد سعید، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر و دیگر نے کہا ہے کہ کامیاب ہڑتال نے ثابت کر دیا کہ پاکستانی قوم تحفظ ناموس رسالت کیلئے متحد و بیدار ہے۔ توہین رسالت ایکٹ میں کسی قسم کی تبدیلی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ حکمران قومی اسمبلی اور سینیٹ میں تحفظ ناموس رسالت قانون کے حق میں قرارداد منظور کرائیں۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی دینی جماعتوں تحریک ناموس رسالت، تحریک حرمت رسول، جمعیت علماءپاکستان ، جے یوآئی(ف)، جماعت الدعوة ، جماعت اسلامی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، جے یو آئی(س) اور دیگر جماعتوں کی اپیل پر کراچی سمیت چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں مکمل طور پر شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی۔
کراچی تاجر ایسوسی ایشنز اور ٹرانسپورٹ براداری نے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے باعث کراچی کی شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ سٹرکوں سے غائب رہی،شہر کے تمام اہم مقامات پر قائم سی این جی اسٹیشنز اور پیٹرول پمپس بھی بند رہے جبکہ سرکاری اور نجی اداروں میں حاضری معمول سے کم رہی۔شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا جبکہ مظاہرین نے ٹائر جلاکر سڑکیں ٹریفک کیلئے بلاک کردیں۔متاثرہ علاقوں قائد آباد،اسٹیل ٹاون،داود چورنگی، گلبائی ،شیر شاہ ،آئی سی آئی برج،حبیب بینک چورنگی، غنی چورنگی،حب ریور روڈ ،ناردرن بائی پاس،کیماڑی،لسبیلہ چورنگی،ناظم آباد چورنگی اور دیگر شامل ہیں۔شہر کے کاروباری اور تجارتی مراکز میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی اور کاروباری سرگرمیاںبالکل معطل رہیں جبکہ بندرگاہ سے سامان کی ترسیل ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث بندرہی۔
شہر کی مختلف شاہراہوں پر بینرز بھی لگائے گئے ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی بند رہے اور تعلیمی اداروں میں امتحانی پرچے ملتوی کردیے گئے۔
کراچی کی تمام بڑی مارکیٹوں، جوڑیا بازار، صدر ، بولٹن مارکیٹ، رنچھوڑ لائن، طارق روڈ، جیکسن ،کیماڑی، پاپوش نگر، لیاقت آباد ، حیدری مارکیٹ، گلشن اقبال، گلہ منڈی، حاجی کیمپ، ٹمبر مارکیٹ، شیر شاہ کباڑی مارکیٹ سمیت شہر بھر کی تمام چھوٹی مارکیٹیں بھی بند رہیں جبکہ شاہراہوں پر سناٹا رہا اور انتظامیہ نے بھی اہم مقامات پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کرر کھی تھی۔
ادھر لاہور میں مال روڈ، ہال روڈ، اعظم مارکیٹ‘ شاہ عالم مارکیٹ‘ رنگ محل‘ بادامی باغ‘ مین بازار اچھرہ‘ یتیم خانہ‘ ملتان روڈ‘ رحمن پورہ‘ مین مارکیٹ گلبرگ‘ لنڈا بازار‘ بادامی باغ‘ لوہاری‘ انارکلی‘ اردو بازار‘ بیڈن روڈ‘ میکلوڈ روڈ اور دیگر مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں ۔گلی محلوں کی سطح پر بھی شہریوں نے ہڑتال میں بھرپور حصہ لیا۔
شٹر ڈاﺅن ہڑتال کے موقع پر تحریک حرمت رسول ، تحریک ناموس رسالت ، جماعت اسلامی اور جماعت الدعوة کی جانب سے مختلف مقامات پر جلسوں، مظاہروں، ریلیوں اور کانفرنسوں کا بھی انعقاد کیا گیا۔
کوئٹہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی.
کوئٹہ کے لیاقت بازار، پرنس روڈ، مسجد روڈ شاہراہ اقبال، سرکلر روڈ اور شہر کے دیگرعلاقوں میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی.
کوئٹہ کے علاوہ نوشکی،قلات،خضدار مستونگ، خاران، گوادر،آواران مکران،بولان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بھی شٹرڈاون ہڑتال کی گئی۔
اسی طرح فیصل آباد، شیخوپور، پسرور، سرگودھا، خوشاب، ٹوبہ ٹیک سنگھ،ساہیوال، ملتان، ڈی جی خان، ڈیرہ اسمٰعیل خان، رائے ونڈ، قصور، مریدکے اور دیگر شہروں میں بھی مکمل طور پر شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی ۔
آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میرپور، کوٹلی ، مظفر آباد وغیر ہ میں بھی مکمل طور پر شٹر ڈاﺅن رہا۔
دریں اثناءدینی و سیاسی قائدین مولانا فضل الرحمن، سید منور حسن، حافظ محمد سعید، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، مولانا سمیع الحق، مولانامحمد احمد لدھیانوی، قاضی حسین احمد، مولاناامیر حمزہ ، لیاقت بلوچ و دیگر نے کہا کہ نامو س رسالت ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کی کوششوں کے خلاف کامیاب ہڑتال نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کے 18 کروڑ غیور مسلمان تحفظ ناموس رسالت کیلئے اپنا تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حکمران تحفظ ناموس رسالت ایکٹ ختم کرنے کی کوششوں سے باز رہیں اگر ایسا کوئی قدم اٹھانے کی کوشش کی گئی تو پھر کروڑوں محبان رسول سڑکوں پر نکل آئیں گے اور حکمرانوں کو اقتدار سے نکال باہر کریں گے ۔حکمراں قومی اسمبلی اور سینٹ میں تحفظ ناموس رسالت قانون کے حق میں قرارداد منظور کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی مخالفت میں بل جمع کرانے پر شیری رحمن کی رکنیت منسوخ اور قانون کی اعلانیہ مخالفت اور گستاخ رسول آسیہ مسیح کی حمایت کرنے پر گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو برطرف کیا جائے۔
کراچی تاجر ایسوسی ایشنز اور ٹرانسپورٹ براداری نے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے باعث کراچی کی شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ سٹرکوں سے غائب رہی،شہر کے تمام اہم مقامات پر قائم سی این جی اسٹیشنز اور پیٹرول پمپس بھی بند رہے جبکہ سرکاری اور نجی اداروں میں حاضری معمول سے کم رہی۔شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا جبکہ مظاہرین نے ٹائر جلاکر سڑکیں ٹریفک کیلئے بلاک کردیں۔متاثرہ علاقوں قائد آباد،اسٹیل ٹاون،داود چورنگی، گلبائی ،شیر شاہ ،آئی سی آئی برج،حبیب بینک چورنگی، غنی چورنگی،حب ریور روڈ ،ناردرن بائی پاس،کیماڑی،لسبیلہ چورنگی،ناظم آباد چورنگی اور دیگر شامل ہیں۔شہر کے کاروباری اور تجارتی مراکز میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی اور کاروباری سرگرمیاںبالکل معطل رہیں جبکہ بندرگاہ سے سامان کی ترسیل ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث بندرہی۔
شہر کی مختلف شاہراہوں پر بینرز بھی لگائے گئے ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی بند رہے اور تعلیمی اداروں میں امتحانی پرچے ملتوی کردیے گئے۔
کراچی کی تمام بڑی مارکیٹوں، جوڑیا بازار، صدر ، بولٹن مارکیٹ، رنچھوڑ لائن، طارق روڈ، جیکسن ،کیماڑی، پاپوش نگر، لیاقت آباد ، حیدری مارکیٹ، گلشن اقبال، گلہ منڈی، حاجی کیمپ، ٹمبر مارکیٹ، شیر شاہ کباڑی مارکیٹ سمیت شہر بھر کی تمام چھوٹی مارکیٹیں بھی بند رہیں جبکہ شاہراہوں پر سناٹا رہا اور انتظامیہ نے بھی اہم مقامات پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کرر کھی تھی۔
ادھر لاہور میں مال روڈ، ہال روڈ، اعظم مارکیٹ‘ شاہ عالم مارکیٹ‘ رنگ محل‘ بادامی باغ‘ مین بازار اچھرہ‘ یتیم خانہ‘ ملتان روڈ‘ رحمن پورہ‘ مین مارکیٹ گلبرگ‘ لنڈا بازار‘ بادامی باغ‘ لوہاری‘ انارکلی‘ اردو بازار‘ بیڈن روڈ‘ میکلوڈ روڈ اور دیگر مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہیں ۔گلی محلوں کی سطح پر بھی شہریوں نے ہڑتال میں بھرپور حصہ لیا۔
شٹر ڈاﺅن ہڑتال کے موقع پر تحریک حرمت رسول ، تحریک ناموس رسالت ، جماعت اسلامی اور جماعت الدعوة کی جانب سے مختلف مقامات پر جلسوں، مظاہروں، ریلیوں اور کانفرنسوں کا بھی انعقاد کیا گیا۔
کوئٹہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی.
کوئٹہ کے لیاقت بازار، پرنس روڈ، مسجد روڈ شاہراہ اقبال، سرکلر روڈ اور شہر کے دیگرعلاقوں میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی.
کوئٹہ کے علاوہ نوشکی،قلات،خضدار مستونگ، خاران، گوادر،آواران مکران،بولان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بھی شٹرڈاون ہڑتال کی گئی۔
اسی طرح فیصل آباد، شیخوپور، پسرور، سرگودھا، خوشاب، ٹوبہ ٹیک سنگھ،ساہیوال، ملتان، ڈی جی خان، ڈیرہ اسمٰعیل خان، رائے ونڈ، قصور، مریدکے اور دیگر شہروں میں بھی مکمل طور پر شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی ۔
آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میرپور، کوٹلی ، مظفر آباد وغیر ہ میں بھی مکمل طور پر شٹر ڈاﺅن رہا۔
دریں اثناءدینی و سیاسی قائدین مولانا فضل الرحمن، سید منور حسن، حافظ محمد سعید، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، مولانا سمیع الحق، مولانامحمد احمد لدھیانوی، قاضی حسین احمد، مولاناامیر حمزہ ، لیاقت بلوچ و دیگر نے کہا کہ نامو س رسالت ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کی کوششوں کے خلاف کامیاب ہڑتال نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کے 18 کروڑ غیور مسلمان تحفظ ناموس رسالت کیلئے اپنا تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حکمران تحفظ ناموس رسالت ایکٹ ختم کرنے کی کوششوں سے باز رہیں اگر ایسا کوئی قدم اٹھانے کی کوشش کی گئی تو پھر کروڑوں محبان رسول سڑکوں پر نکل آئیں گے اور حکمرانوں کو اقتدار سے نکال باہر کریں گے ۔حکمراں قومی اسمبلی اور سینٹ میں تحفظ ناموس رسالت قانون کے حق میں قرارداد منظور کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی مخالفت میں بل جمع کرانے پر شیری رحمن کی رکنیت منسوخ اور قانون کی اعلانیہ مخالفت اور گستاخ رسول آسیہ مسیح کی حمایت کرنے پر گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو برطرف کیا جائے۔
آپ کی رائے