قاہرہ(بی بی سی) مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ میں حکام کا کہنا ہے کہ عیسائیوں کی سال نو کی پہلی عبادت کے بعد چرچ کے باہر زوردار بم دھماکے میں اکیس افراد ہلاک اور چوبیس زخمی ہو گئے ہیں۔
دھماکہ رات کے ساڑھے بارہ بجے اس وقت ہوا جب القدیسین چرچ میں کاپٹک عیسائی سال نو کی پہلی عبادت کے بعد چرچ سے باہر آ رہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ چرچ کے باہر کھڑی کار میں ہوا ہے اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکہ خیز مواد کار کے اندر نصب تھا یا اس کھڑی ہوئےگاڑی کے نیچے رکھا گیا تھا۔
اسکندریہ مصر کا دوسرا بڑا شہر ہے اور چالیس لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں ماضی میں بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
دھماکے کے بعد عیسائیوں کےمشتعل ہجوم نے نزدیکی مسجد میں گھس کر اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو سنھبال لیا۔
مصر میں کوپٹک عیسائی ملکی آبادی کا دس فیصد ہیں اور حالیہ عرصے میں عیسائیوں اور مسلمانوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی ہے۔
اسکندریہ کے میئر جنرل عبدل لببیب نے ایک مقامی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے گرجا گھروں پر حملوں کی دھمکیاں مل رہی تھیں لیکن انہوں نے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی کہ یہ دھماکہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان کشیدگی کا نتیجہ ہے۔
عراق میں سرگرم القاعدہ عیسائیوں کے خلاف کارروائیاں کرتی رہی ہے اور عراق میں چرچ پر حملے کے بعد عراق القاعدہ نے مصر میں ایسے ہی حملوں کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ چرچ کے باہر کھڑی کار میں ہوا ہے اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکہ خیز مواد کار کے اندر نصب تھا یا اس کھڑی ہوئےگاڑی کے نیچے رکھا گیا تھا۔
اسکندریہ مصر کا دوسرا بڑا شہر ہے اور چالیس لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں ماضی میں بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
دھماکے کے بعد عیسائیوں کےمشتعل ہجوم نے نزدیکی مسجد میں گھس کر اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو سنھبال لیا۔
مصر میں کوپٹک عیسائی ملکی آبادی کا دس فیصد ہیں اور حالیہ عرصے میں عیسائیوں اور مسلمانوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی ہے۔
اسکندریہ کے میئر جنرل عبدل لببیب نے ایک مقامی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے گرجا گھروں پر حملوں کی دھمکیاں مل رہی تھیں لیکن انہوں نے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی کہ یہ دھماکہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان کشیدگی کا نتیجہ ہے۔
عراق میں سرگرم القاعدہ عیسائیوں کے خلاف کارروائیاں کرتی رہی ہے اور عراق میں چرچ پر حملے کے بعد عراق القاعدہ نے مصر میں ایسے ہی حملوں کی دھمکی دی تھی۔
آپ کی رائے