فلسطینی اتھارٹی نے نیتن یاہو کی مرحلہ وار امن سمجھوتے کی تجویز مسترد کر دی

فلسطینی اتھارٹی نے نیتن یاہو کی مرحلہ وار امن سمجھوتے کی تجویز مسترد کر دی
netaniaho2مقبوضہ بیت المقدس(ایجنسیاں) فلسطینی انتظامیہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے ساتھ بیت المقدس اور پناہ گزینوں کی وطن واپسی جیسے معاملات کے علاوہ امن سمجھوتے کو مرحلہ وار آگے بڑھانے کی تجویز دی تھی۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے مرحلہ وار امن سمجھوتے کی تجویز کسی صور ت میں بھی قابل قبول نہیں اور نہ ہی مذاکرات کے ایجنڈے سے مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو مستثنیٰ قرار دیا جا سکتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ماضی میں بھی عارضی فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کی عارضی حدود کی تجویز پیش کرچکا ہے لیکن فلسطینی انتظامیہ اس تجویز کو ماضی میں بھی مسترد کرچکی ہے اور اب بھی اسے ناقابل عمل خیال کرتی ہے”۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی ترجمان کا کہناتھا کہ اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات ابتدائی نہیں آخری مراحل میں تھے، جن میں القدس کو بنیادی حیثیت حاصل تھی۔ مذکرات جب اور جہاں بھی ہوں القدس کے معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کے بغیر آزاد فلسطینی ریاست کا وجود ممکن نہیں۔ بیت المقدس ہی آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی ٹیلی ویژن “ٹی وی 10” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ “اگرفلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات ممکنہ طورپر کسی بند گلی میں چلے جائیں اور القدس اور پناہ گزینوں کےتنازعات پرکوئی پیش رفت نہ ہوسکے تو اس صورت میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ عارضی امن معاہدہ کیا جاسکتا ہے”۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ فلسطینی قیادت بیت المقدس اور پناہ گزینوں کے تنازعات کو مستثنیٰ نہیں کرے گی اور نہ اس ضمن میں کوئی عارضی معاہدہ قبول کرنے پر تیار ہوگی تاہم فلسطینی اتھارٹی کو سفارتی ذریعوں سے ایسا کرنے پر قائل کیا جاسکتا ہے”۔
ایک سوال کے جواب میں نیتن یاہو کا کہناتھا کہ اگر فلسطینی اسرائیل کو ایک یہودی ریاست تسلیم کرنےپر تیار ہوجائیں تو وہ حکمران اتحاد سے مل کر فلسطینی اتھارٹی کے سامنے کوئی امن سمجھوتہ پیش کرنے کا خطرہ مول لیں گے۔فلسطینی اسرائیل کویہودی ریاست تسلیم کرلیں تو میں انہیں کہوں گا کہ وہ مجھے امن سمجھوتے کو عوام سے تسلیم کرانے اور سیاسی جماعتوں کے لیے قابل قبول بنانے کے لیے آخری حد تک پہنچنے کا موقع دیں۔
ادھر امریکا نے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان پراپنے ردعمل میں کہا ہے کہ واشنگٹن فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان کوئی بھی امن معاہدہ کرانے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ فریقین کسی ایک فارمولے پر متفق ہو جائیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے پیر کو واشنگٹن میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئےکہا کہ مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کےحل کے لیے ہمارا موقف شروع سے واضح ہے۔ امریکا فریقین کےدرمیان کسی بھی امن سمجھوتے کی حمایت کرے گا بشرطیکہ اس میں تمام جوہری تنازعات کو حل کرنے پر اتفاق رائے موجود ہو۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں