’بد امنی کے اصل اسباب کی تشخیص وخاتمہ ضروری ہے‘

’بد امنی کے اصل اسباب کی تشخیص وخاتمہ ضروری ہے‘
molana_16زاہدان (سنی آن لائن) صوبہ سیستان وبلوچستان میں بدامنی کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تمام قومیتوں اور مسالک کے سرکردہ افراد اکٹھے ہوکر بدامنی کے اصل اسباب و وجوہات کا مطالعہ کرکے ان کے خاتمے کا عزم کریں۔ ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان مولاناعبدالحمید نے یہ باتیں کہیں۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے خطبہ جمعہ کے دوران بعض عناصر کی جانب بدامنی کے واقعات میں اہل سنت کے دینی مدارس کو ملوث قرار دینے اور شدت پسندی کارجحان پیدا کرنے کے دعوے کو سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا: تشدد اور مسلح کارروائی کسی بھی فریق کی جانب سے ہو اور کسی بھی دعوے اور لباس میں، ہماری نظر میں مردود اور ناقابل قبول ہے۔ ہمارے مدارس ہرگز تشدد وبدامنی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے، نہ ہی ایسے عناصر کو داخلہ دیا جاتاہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے سرپرست ’’شورائے مدارس اہل سنت سیستان وبلوچستان‘‘ مولانا عبدالحمید نے مزید کہا جب بھی یہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو کچھ لوگوں کو ’’اصلاح مدارس اہل سنت ایکٹ‘‘ یاد آتا ہے۔ یہ عناصر در اصل شدت پسندوں کی کارروائیوں سے سیاسی فائدہ اٹھا نا چاہتے ہیں تا کہ ہمارے مدارس کو ’’اصلاح‘‘ کے خوش نما عنوان سے اپنے کنٹرول میں لے لیں۔
انہوں نے مزید کہا ہمارے مدارس اصلاح شدہ ہیں اور ہمیں حکومتی اصلاح کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ نیز اہل سنت کے مدارس کی سرگرمیاں علمی وثقافتی شعبوں تک محدود ہیں۔ اینٹی شیعہ یا حکومت مخالف عناصر کے لیے ہمارے مدارس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے تاکید کی سیستان وبلوچستان ایک انتہائی اہم اور حساس دور سے گزر رہا ہے۔ ہماری راہ اتحاد وبھائی چارہ کی تقویت تھی اور رہے گی۔ بدامنی بلوچ وغیربلوچ، شیعہ اور سنی سمیت سب کے لیے باعث تشویش ہے۔ حکام کو اس ناسور کے خاتمے کے لیے تدبیر ومشورے سے کام لینا چاہیے۔ مزید کشت وخون کا سد باب کرنا ہے تو سارے دانشور، شیعہ وسنی کی سرکردہ شخصیات اور حکام مل بیٹھ کر بدامنی کے واقعات کے پیچھے کار فرما اسباب وعوامل کا مطالعہ کریں۔ تدبیر ودوراندیشی ہی سے صوبے کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں