آیت اللہ خامنہ ای کا فتوانظرانداز، صحابہ کی شان میں گستاخی کاسلسلہ جاری

آیت اللہ خامنہ ای کا فتوانظرانداز، صحابہ کی شان میں گستاخی کاسلسلہ جاری
seda-simaتہران (سنی آن لائن) ایران کی سرکاری ٹی وی نے ’’مختار‘‘ نامی ڈرامہ سیریز میں جلیل القدر صحابی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے۔ یہ ڈرامہ جو’ مختار بن ابو عبید ثقفی‘ کی حیات وواقعات پر مرتب ہوا ہے سرکاری ٹی وی سے نشر ہو تا ہے۔

مذکورہ ڈرامہ سیریز میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو العیاذ با للہ منافق، دنیا پرست، فتنہ پرداز اور ظالم وجابر حکمرانوں کا ساتھی دکھا یا جا رہا ہے۔ جبکہ ’’مختار ثقفی‘‘ کی جگہ ایکٹنگ کرنے والا شخص، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا انتقام لینے والا، طاقتور ہیرو اور اہل بیت سے محبت کرنے والا آدمی ظاہر کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس شخص کے حقیقی کردار کے بارے میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔
اب تک نشر ہونے والے قسطوں سے معلوم ہوتاہے مذکورہ ڈرامہ کے ڈائریکٹرز نے تاریخی مصادر وحوالوں کو گہری نظر سے مطالعہ نہیں کیا ہے تا کہ انہیں معلوم ہوجائے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما صدر اسلام کے عظیم مجاہد، نامور صحابی اور مدینہ منورہ کے پہلے مولود تھے جن کی پیدائش ہجرت کے بعد ہوئی۔ زندگی میں پہلی چیز جو ان کے حلق میں اتری وہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے آب دہان مبارک تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کجھور کے ایک ٹکرے اپنے دہان مبارک میں ڈال کر ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کے منہ میں ڈالا اورآپ کیلیے خیر کی دعا کی۔ آپ رضی اللہ عنہ دنیا پرست ہوتے اور جاہ ومقام کے طلبگار ہوتے تو یزید سے بیعت کرتے اور اپنا حصہ لیتے۔ لیکن آپ نے یزید سے نہ صرف بیعت نہیں کی بلکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرح اس کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور حق پر قائم رہے یہاں تک کہ عبدالملک بن مروان کے دور میں مکہ مکرمہ میں شہید کردیے گئے۔
یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ سرکاری ٹی وی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں اس حال میں گستاخی ہو رہی کہ حال ہی میں مرشد اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے فتوا جاری کرتے ہوئے اہل سنت کی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔
جب قومی میڈیا اور ملک کی سرکاری ٹی وی چینلز اس فتوے کو نظر انداز کریں تو دیگر اداروں اور افراد سے کیا توقع ہے؟ سرکاری ٹی وی چینلز کے سربراہ کو آیت اللہ خامنہ ای بذات خود منصوب کرتے ہیں جو اس طرح ان کے زیرانتظام ادارے میں اس اہم فتوے کا مذاق اڑایا جاتاہے۔
یاد رہے اس سے قبل امام وخطیب اہل سنت حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم نے آیت اللہ خامنہ ای کے اہم فتوے کو ملکی میڈیا میں کو ریج نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ مولانا عبدالحمید نے ایک مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا: “افسوس کی بات ہے کہ ملک کے اندر اس فتوے کی مناسب تشہیر اور اشاعت نہیں ہوئی۔ ہمیں توقع تھی سرکاری ٹی وی اور ریڈیو چینلز، اخبارات اور ذرائع ابلاغ اس فتوے کے مختلف پہلووں اور آثار ونتائج پر بحث کرتے، اسے عام کرتے تا کہ شیعہ انتہا پسندوں کی راہ بند ہوجائے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اہل سنت کے نمایندوں نے مجلس شورا (پارلیمنٹ) سے درخواست کی تھی کہ اس فتوا کی روشنی میں قانون سازی کرکے توہین وگستاخی کا دروازہ بند کیا جائے۔ لیکن پارلیمنٹ نے فتوے کو اہمیت دی نہ اہل سنت کے مطالبے کو۔ سرکاری ٹی وی چینلز اور ریڈیو سے بہت ساری شکایتیں پائی جاتی ہیں، متعدد فلمیں، ڈرامے اور پروگرامز اہل سنت کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی پر مشتمل ہیں۔ ان سیریز میں صحابہ کرام اور سنی مقدسات کی توہین کی جاتی ہے۔”

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں