مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم “ھیومن رائٹس واچ” نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض صہیونی ریاست کی مالی امدا د بند کرے کیونکہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نہایت ظالمانہ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے اور امریکی اور عالمی امداد اسرائیل کو جنگی جرائم کے تسلسل میں مدد فراہم کر رہی ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے “مقبوضہ فلسطین میں عدم مساوات اور اسرائیل کا امتیازی سلوک” کے عنوان سے 166 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ہے . انسانی حقوق کے گروپ کی دستاویز میں مقبوضہ فلسطین کے تمام علاقوں مغربی کنارے، بیت المقدس، فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حکام کے غیر انسانی سلوک پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری جاری رکھ کر نہ صرف عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے بلکہ اسرائیلی پالیسیاں فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ نوعیت کے امتیازی سلوک کی مظہر ہیں.
اسرائیل نے اپنی پوری طاقت فلسطین میں یہودی آبادکاروں کے تحفظ پر صرف کر رہا ہے دنیا کی طرف سے ملنے والی امداد اور تمام وسائل کو فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک پر لگا رہا ہے.اسرائیل کے زیر انتظام علاقوں اور فلسطینی اتھارٹی کے پاس موجود علاقوں میں فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے.
ادھر دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں ھیومن رائٹس کی ڈپٹی ڈائریکٹر کارل بوگارٹ نے رپورٹ جاری کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جاری ظالمانہ پالیسیوں پر صہیونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے.
کارل کا کہنا تھا کہ اسرائیل دانستہ طور پر فلسطینیوں اور یہودی شہریوں کے درمیان امتیاز برت رہا ہے. ایک ہی علاقے میں موجود فلسطینیوں کو ان کے ساتھ رہنے والے یہودیوں کے مقابلے میں کوئی حقوق میسر نہیں. فلسطینیوں کے بچوں کو اسکولوں میں تعلیم کےحصول اور مریضوں کو صحت کی سہولیات میسر نہیں. اور زندگی کے تمام شعبوں میں فلسطینیوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے.
انسانی حقوق کی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو سالانہ 02 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز کی رقم امداد کے طور پر فراہم کر رہا ہے اور یہ تمام امدادی رقوم یہودی آباد کاری پرصرف ہوتی ہیں. اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں سنہ 1967ء کے بعد سے اب تک 130 یہودی کالونیاں تعمیر کی ہیں جن میں کم ازکم 03 لاکھ یہودیوں کو غیر قانونی طور پر بسایا گیا ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری جاری رکھ کر نہ صرف عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے بلکہ اسرائیلی پالیسیاں فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ نوعیت کے امتیازی سلوک کی مظہر ہیں.
اسرائیل نے اپنی پوری طاقت فلسطین میں یہودی آبادکاروں کے تحفظ پر صرف کر رہا ہے دنیا کی طرف سے ملنے والی امداد اور تمام وسائل کو فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک پر لگا رہا ہے.اسرائیل کے زیر انتظام علاقوں اور فلسطینی اتھارٹی کے پاس موجود علاقوں میں فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے.
ادھر دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں ھیومن رائٹس کی ڈپٹی ڈائریکٹر کارل بوگارٹ نے رپورٹ جاری کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جاری ظالمانہ پالیسیوں پر صہیونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے.
کارل کا کہنا تھا کہ اسرائیل دانستہ طور پر فلسطینیوں اور یہودی شہریوں کے درمیان امتیاز برت رہا ہے. ایک ہی علاقے میں موجود فلسطینیوں کو ان کے ساتھ رہنے والے یہودیوں کے مقابلے میں کوئی حقوق میسر نہیں. فلسطینیوں کے بچوں کو اسکولوں میں تعلیم کےحصول اور مریضوں کو صحت کی سہولیات میسر نہیں. اور زندگی کے تمام شعبوں میں فلسطینیوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے.
انسانی حقوق کی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو سالانہ 02 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز کی رقم امداد کے طور پر فراہم کر رہا ہے اور یہ تمام امدادی رقوم یہودی آباد کاری پرصرف ہوتی ہیں. اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں سنہ 1967ء کے بعد سے اب تک 130 یہودی کالونیاں تعمیر کی ہیں جن میں کم ازکم 03 لاکھ یہودیوں کو غیر قانونی طور پر بسایا گیا ہے.
آپ کی رائے