
غزہ کی حکمراں اسلامی تحریک مزاحمت حماس اسرائیل کے ساتھ جنوری 2009ء میں طے پائے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل پیرا ہے اور وہ اسرائیلی علاقے کی جانب راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے کوشاں ہے لیکن اس کے باوجود چھوٹے گروپوں سے تعلق رکھنے والے مزاحمت کار راکٹ حملے کرتے رہتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک غزہ سے اسرائیلی علاقے کی جانب دو سو سے زیادہ راکٹ ،میزائل اورمارٹرز فائر کیے جا چکے ہیں۔ ان حملوں میں یہودیوں کا تو کوئی خاص جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا لیکن ان کے جواب میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں دسیوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک غزہ سے اسرائیلی علاقے کی جانب دو سو سے زیادہ راکٹ ،میزائل اورمارٹرز فائر کیے جا چکے ہیں۔ ان حملوں میں یہودیوں کا تو کوئی خاص جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا لیکن ان کے جواب میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں دسیوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
آپ کی رائے