دہشتگردی کیخلاف جنگ کیلئے لاکھوں ڈالر کہاں گئی؟ جنرل کیانی کا پیٹریاس سے سوال

دہشتگردی کیخلاف جنگ کیلئے لاکھوں ڈالر کہاں گئی؟ جنرل کیانی کا پیٹریاس سے سوال
kayani_petriasاسلام آباد(خبرایجنسیاں) وکی لیکس کے تازہ انکشافات کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے دریافت کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے پاکستان کو امداد ملتی تھی تو اس کے لاکھوں ڈالرکہاں گئی؟ جس پر جنرل پیٹریاس نے جواب دیا کہ امداد کی تقسیم کے نئے طریقوں پر غورکریں گے۔

6 گھنٹے تک پابندی کا شکار رہنے والی وکی لیکس نے نئے ویب ایڈریس کے ساتھ منظر عام پر آتے ہی جو چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔جن کے مطابق 20 جنوری کو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکی فوج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے بات چیت کرتے ہوئے پوچھا کہ طالبان کے خلاف جنگ کیلئے پاکستان کو امداد ملتی تھی اس میں سے لاکھوں ڈالرکہاں گئے۔ ؟ جنرل پٹریاس نے جواب دیا کہ60 فی صد امداد وفاقی حکومت اور 40 فی صد فوج کیلئے ہے۔ صدر زرداری نے انہیں کہا تھا کہ تمام رقم فوج کو دے دیں گے۔
جنرل کیانی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی امداد کا 60 فیصد حصہ وفاقی حکومت کے بجٹ میں استعمال ہوا ہے جبکہ فوج کے حصے میں صرف40 فیصد حصہ آیا ہے لیکن صدر زرداری نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ تمام رقم فوج کو ادا کر دیں گے۔
جنرل کیانی نے پیٹریاس سے یہ بھی کہا کہ پاکستانی آرمی سے کرائے کی فوج جیسا سلوک بند کیا جائے۔
اس میٹنگ میں جنرل کیانی نے پاکستان کے لیے امریکی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کولیشن سپورٹ فنڈ کی جلد ادائیگیوں کا بھی مطالبہ کیا۔
دستاویزات کے مطابق جنرل کیانی تسلیم کرتے تھے کہ ان کی فوج سوات سے کنٹرول کھو چکی ہے جبکہ باجوڑ اور مہمند ایجنسی میں فوجی آپریشن کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے جنرل کیانی نے آپریشن زدہ علاقوں میں تعمیر نو کے حوالے سے حکومت کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔وکی لیکس کی ایک اور دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق امریکی این ڈبلیو پیٹرسن نے اپنی حکومت سے کہا تھا کہ وہ پاک فوج کی سوات اور قبائلی علاقوں میں آپریشن کے دوران ہونے والی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس نظر انداز کرے۔وکی لیکس کی طرف سے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے 7 ستمبر 2009 ءکو امریکی سفیر پیٹرسن کے دستخطوں پر مشتمل مراسلے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پاک فوج کی انسانی حقوق کی خلاورزیوں کی رپورٹس نظر انداز کرے اور اپنے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریبی اتحادی کی مدد پر توجہ رکھے ۔
وکی لیکس کے ایک اورتازہ رپورٹ کے مطابق حامد کرزئی زیادہ ترغلط فہمی کا شکار رہتے ہیں، کمزور اور خبطی افغان صدر حکومت چلانے کے اہل نہیں جبکہ افغانستان کے نائب صدر اپنے ساتھ 52 ملین ڈالر لے کر دبئی پہنچے تاہم بعد میں انہیں بغیر کسی الزام رقم رکھنے کی اجازت دے دی گئی۔ افغان صدارتی انتخابات سے پہلے کرزئی کے چیف آف اسٹاف نے امریکی سفارتخانے کو بتایا کہ جان بوجھ کر ایسے قبائلی جنگجو امیدوار میدان میں لائے گئے ہیں جو مستردکردیے جائیں تاکہ طاقت کا مرکزحامد کرزئی ہی رہیں۔ ایک اور انکشاف کے مطابق کرزئی نے وزارت تجارت کیلئے غلام محمد علاقی کو نامزد کیا تھا جوہیروئن اسمگلرہے۔
افغانستان میں بھارت کی سرگرمیاں لیکس کے ساتھ ساتھ نمایاں ہورہی ہیں۔ 2009ءمیں بھارت نے افغان آرمی کوہیلی کاپٹرز کی پیشکش کی تھی،اس حوالے سے پاکستان کے تحفظات سامنے آسکتے تھے اس لیے معاملہ دباکررکھا گیا۔
ادھر وکی لیکس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک نئی سفارتی دستاویز میں 2007 سے 2009ءکے درمیان برطانیہ کی فوجی کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔سفارتی دستاویزات کے مطابق امریکی اہلکاروں اور افغانستان کے صدر حامد کرزئی کو یقین تھا کہ برطانوی فوج ہلمند کے صوبے کوتنہا محفوظ نہیں بنا سکتی۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں