مصری انتخابات میں حکمران جماعت این ڈی پی کی لینڈ سلائیڈ کامیابی

مصری انتخابات میں حکمران جماعت این ڈی پی کی لینڈ سلائیڈ کامیابی
egypts-electionsقاہرہ(ایجنسیاں) مصر کی حکمران جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی “این ڈی پی” گذشتہ اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخاب کے پہلے مرحلے پر واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ حکومت مخالف اسلام پرست جماعت اخوان المسلمون کسی ایک نشست پر بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکی.

مصری الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق این ڈی پی نے پہلے مرحلے پر 221 نشتوں کے لئے ہونے والے انتخاب میں 209 پر کامیابی حاصل کی ہے. حزب اختلاف کی دوسری اہم لبرل جماعت “الوفد” کو دو نشتوں پر کامیابی ملی. صر حسنی مبارک کے شدید مخالف ایمن نور کی جماعت کے باغی دھڑے اور “سوشل جسٹس” جماعت کو ایک ایک نشست پر کامیابی ملی. پہلے مرحلے میں سات آزاد امیدواروں کو بھی کامیابی حاصل ہوئی.

اخوان کا ممکنہ بائیکاٹ
ادھر مصر میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت اخوان المسلمون کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ اتوار کو پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے الگ ہونے پر غور کر رہی ہے۔ جماعت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں شامل رہنے یا الگ ہونے کا فیصلہ آج [بدھ] کو کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اخوان المسلمون نے انتخابات سے علاحدگی کا عندیہ ایک ایسےوقت میں دیا ہے جب 28 نومبر کو ہوئے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جماعت پارلیمنٹ کی کسی ایک نشست پربھی کامیاب نہیں ہوسکی۔
اخوان المسلمون کے ترجمان نے قاہرہ میں ایک نیوزکانفرنس کو بتایا کہ ان کی جماعت انتخابات سےعلاحدگی پر غور کررہی ہے، تاہم اس کا حتمی فیصلہ بدھ کو کیا جائے گا کہ آیا اخوان کے امیدوار آئندہ اتوار کو انتخابات کے دوسرے اور آخری مرحلے میں شرکت کریں گے یا نہیں”۔
قبل ازیں پیر کو اخوان المسلمون کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی کہ انتخابات کے پہلے مرحلے میں ان کا کوئی ایک امیدواربھی کامیاب نہیں ہوسکا، تاہم مزید 25 امیدوار ایسے ہیں جو دوسرے مرحلے میں قسمت آزمائی کریں گے۔
اخوان المسلمون کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” ان کے سامنے انتخابات کے حوالے سے تمام آپشن موجود ہیں، تاہم وہ اپنے فیصلہ ساز اداروں کی طرف واپس لوٹیں گے تاکہ کوئی حتمی اور آخری فیصلہ کیا جاسکے”۔ ان کا کہنا تھا کہ ” ظلم کو بے نقاب کرنا ہمارا فرض ہے چاہے اس کے لیے ہمیں قانون کے اندر رہتے ہوئے کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ کسی کی جرات نہیں کہ وہ ہمیں قانون کےدائرے سے باہرثابت کرسکے”۔
ڈاکٹر محمد بدیع نے حکمران جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے تشدد کو ہوا دینے کے الزامات کی سختی سے تردید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ “اخوان المسلمون پر پُر تشدد واقعات کے ذمہ داری عائد کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ کیا وہ متشدد کارروائیوں کے مرتکب نہیں ہو رہے”۔

امریکی ردعمل
ادھر امریکا نے مصر میں اس ہفتے کے شروع میں ہوئے پارلیمانی انتخابات میں دھاندلیوں کے واقعات پر مصر پر تنقید کی ہے۔ امریکا صدر حسنی مبارک جیسی دوست حکومت سے ناراض ہے ،کیونکہ وہ ملک میں انتخابی عمل کو شفاف بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فیلپ کرولی نے کہا ہے کہ “واشنگٹن کو مصر میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کی ابتدائی مرحلے میں جو واقعات پیش آئے ہیں ان پر گہرا رنج ہے۔ کیونکہ مصری حکومت انتخابات کو شفاف اور آزادانہ بنانے میں ناکام رہی ہے”۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی ترجمان کا کہناتھا کہ بین الاقوامی اور مقامی مبصرین کی رپورٹیں اور ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے فراہم کردہ دھاندلیوں کے شواہد ان کی پریشانی کا ذریعہ بنے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم “ھیومن رائٹس واچ” نے بھی پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے مصری حکومت پر تنقید کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہوئے پارلیمانی انتخابات ” آزاد نہیں” تھے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں