لاہور ہائیکورٹ نے صدر کو آسیہ کی سزا معاف کرنے سے روک دیا

لاہور ہائیکورٹ نے صدر کو آسیہ کی سزا معاف کرنے سے روک دیا
high-courtلاہور(جسارت/خبر ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزا یافتہ آسیہ بی بی کی صدر مملکت کی جانب سے ممکنہ معافی کو تاحکم ثانی روک دیا ۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ خواجہ محمد شریف نے ایڈووکیٹ شاہد اقبال کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے ممکنہ رہائی کیخلاف حکم امتناع جاری کیا اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے یہ حکم مقامی وکیل کی طرف سے دائر کی جانے والی اس درخواست پر دیا جس میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی خاتون کی رحم کی اپیل پر کوئی کارروائی نہ کرے۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف نے درخواست پر ابتدائی سماعت کے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو 6 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کردیے اور ہدایت کی کہ جب تک اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک مسیحی خاتون نے اپنی سزا معافی کے لیے جو رحم کی اپیل دائر کی ہے اس پر کارروائی نہ کی جائے۔
ایڈووکیٹ شاہد اقبال نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے جیل میں آسیہ بی بی سے ملاقات کرکے اور اسے سزا معافی کی یقین دہانی کرا کر توہین عدالت کی ہے اور اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے لہٰذا ان کو عہدے سے سبکدوش کیا جائے۔آسیہ بی بی کی طرف سے سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف اس معاملے پر تشکیل دی جانے والی تحقیقاتی کمیٹیوں کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ توہین رسالت کے مقدمے میں حد لاگو ہوتی ہے اور اس کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے اس لیے ملزمہ کو صدارتی معافی نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے دلائل سنے کے بعد صدرِ پاکستان کو توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رحم کی اپیل پر کارروائی سے روک دیا اور اس ضمن میں دائر کی جانے والی ایک پر درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور گورنر پنجاب سے 6 دسمبر کو جواب طلب کرلیا ۔
واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع ننکانہ کی عدالت نے آسیہ بی بی نامی ایک عیسائی خاتون کو توہین رسالت کے جرم میں موت اور جرمانے کی سزائیں سنائی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں کسی غیر مسلم خاتون کو توہین رسالت کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
آسیہ بی بی نے اس سزا کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے جس میں ماتحت عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ گورنر پنجاب کے ذریعے مسیحی خاتون نے رحم کی اپیل بھی صدر کو ارسال کی ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں