’ماورائےعدالت قتل کے واقعات میں اضافہ‘

’ماورائےعدالت قتل کے واقعات میں اضافہ‘
baloch_missing_protestكوئٹہ(بی بی سی) حقوقِ انسانی کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایشین ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پچھلے کئی مہینوں سے ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اس وقت سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے جب وفاقی وزیرِداخلہ نے بلوچ قوم پرستوں اور شدت پسندوں کو خبردار کیا تھا کہ حکومت ملک دشمن سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی اور سخت قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران بلوچستان میں پچیس لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن کو کچھ عرصہ قبل سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگوں نے اغوا کیا تھا اور ہلاک ہونے والوں کے ورثاء نے دعویٰ کیا ہے کو ان افراد کو ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغوا کیا تھا۔
ایشن ہیومن رائٹس کمیشن نے ان افراد کی تفصیلات جاری کی ہیں جن کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق اٹھارہ نومبر کو نوجوان صحافی عبدالحمید حیاتان عرف لالا حمید کی مسخ شدہ لاش تربت سے ملی جن کو گوادر سے پچیس اکتوبر کو اغوا کیا گیا تھا۔ اسی دن صوبے کے مختلف علاقوں سے چھ مزید لاشیں ملی تھیں جن کو مبینہ طور پر خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغوا کیا تھا۔
تنظیم نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ تئیس نومبر کو بوستان کے پہاڑی علاقوں میں سوکھے دریا سے پانچ نامعلوم افراد کی لاشیں ملی تھیں جن کو تقریباً تین ماہ قبل قتل کر دیا گیا تھا اور لاشوں کو دریا میں پھینک دیا گیا تھا۔
ایشن ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں تقریباً ہر روز لوگ غائب ہو جاتے ہیں یا لوگوں کی لاشیں ملتی ہیں۔
تنظیم نے بتایا کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی بلوچستان کے قوم پرست رہنماؤں کو خبردار کیا تھا اور اس کے فوراً بعد فوج کے آپریشن میں بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی مارے گئے تھے۔
ایشن ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات صوبے میں شدت پسندی کو اکسانے کےلیے ہو رہے ہیں تاکہ فوجی آپریشن کا جواز پیدا کیا جا سکے۔
تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات اور لوگوں کے غائب ہونے کی وارداتوں کو روکنے کے لیے مناسب قدم اٹھائے اور قتل کے ان واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات بھی کرائے۔
ایشن ہیومن رائٹس کمیشن نے اقوامِ متحدہ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں صورتحال کی بہتری کےلیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور اس کے حکام جلد از جلد صوبے کا دورا کریں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں