کمبوڈیا میں بھگڈر مچنے سے 345 افراد ہلاک

کمبوڈیا میں بھگڈر مچنے سے 345 افراد ہلاک
ezdeham0نوم پنھ (ایجنسیاں) کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنھ میں ایک فیسٹیول کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 345 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق بیشتر اموات دَم گھٹنے کے باعث ہوئیں جبکہ چار سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔

یہ حادثہ پیر کی شام دارالحکومت نوم پنھ میں جاری ایک فیسٹیول کے موقع پر پیش آیا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ وہاں بھگدڑ کیوں مچی۔ مرنے والوں میں بیشتر نوجوان ہیں۔
تاہم حکومتی ترجمان کیو کین ہریتھ نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پرجوش افراد کا ہجوم ایک پُل پر سے گزر رہا، جب کسی نے پُل کے کمزور ہونے کی افواہ پھیلا دی، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور انہوں نے اِدھر اُدھر بھاگنا شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہجوم اس قدر زیادہ تھا کہ انہیں بھاگنے کی راہ نہیں ملی۔
کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین نے اس حادثے کو گزشتہ تین دہائیوں میں ملکی تاریخ کا تاریک ترین لمحہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جمعرات کو قومی سوگ منایا جائے گا۔
وزیر اعظم نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے عزیزوں سے گہرے دُکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔
ہن سین نے کہا کہ ابھی تک حادثے کی وجہ واضح نہیں اور اس کے لئے مزید تفتیش کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا، ’ہم ڈائمنڈ آئلینڈ جانے کے لئے پُل عبور کر رہے تھے جبکہ دوسرے جانب سے لوگوں نے دھکے دینا شروع کیا۔ لوگ خوف میں مبتلا تھے اور بری طرح چیخ رہے تھے۔‘
فیسٹیول کے دوسرے روز آتش بازی کا منظراس 23 سالہ نوجوان نے کہا کہ لوگ بھاگنے کی کوشش میں ایک دوسرے کے اوپر گرنے لگے۔ اس نے بتایا کہ وہ بھی گر گیا تھا لیکن خوش قسمتی سے کچھ لوگوں نے اسے کھینچ لیا۔
عینی شاہدین کے مطابق بعض افراد جان بچانے کے لئے پانی میں کُود گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ پُل قریبی ڈائمنڈ جزیرے کا راستہ ہے اور زیادہ کشادہ نہیں ہے۔
کمبوڈیا بھر سے لاکھوں افراد تین روزہ سالانہ واٹر فیسٹیول میں شرکت کے لئے دارالحکومت پہنچے تھے۔ پیر کو فیسٹیول کا آخری دِن تھا۔ یہ کمبوڈیا کا سب سے بڑا میلہ ہے، جو مچھلی کی فراہمی اور زمین کی زرخیزی کے لئے دریاؤں کی شکر گزاری کا ایک طریقہ بھی مانا جاتا ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں