افغانستان سے انخلاء کا معاہدہ امریکی ناکامی ہے:طالبان

افغانستان سے انخلاء کا معاہدہ امریکی ناکامی ہے:طالبان
taliban4كابل(بى بى سى) طالبان نے نیٹو کی طرف سے افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کو امریکہ کی ناکامی اور افغان عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر قرار دیا ہے۔

افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے خلاف برسرِپیکار طالبان نے پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں نیٹو ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نیٹو ممالک کو اضافی فوجی امداد فراہم کرنے یا افغانستان میں فوجوں کی موجودگی میں توسیع کرنے پر قائل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
طالبان کی طرف سے ای میل کے ذریعے بھیجے جانے والے اس بیان میں کہا گیا کہ ’یہ افغان عوام کے لیے اور دنیا بھر کے آزادی سے محبت کرنے والے لوگوں کے لیے بہت اچھی خبر ہے اور امریکی حکومت کی ناکامی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’گزشتہ نو سال میں حملہ آور کابل میں حکمرانی کا کوئی نظام قائم نہیں کر سکے اور وہ مستقبل میں بھی ایسا نہیں کر پائیں گے۔‘
لزبن معاہدے کے تحت افغانستان میں اڑتالیس ملکوں کی ڈیڑھ لاکھ کے قریب افواج ملک کا نظام افغان پولیس اور فوج کو بتدریج منتقل کرنا شروع کر دیں گے اور دو ہزار چودہ تک مغربی افواج کا کردار محدود کر دیا جائے گا۔
امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ ابھی شدید لڑائی ہونا باقی ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ سلسلہ سنہ دو ہزار چودہ سے آگے چلا جائے جبکہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ سکیورٹی کی ذمہ داریاں اس وقت تک افغانستان کے سکیورٹی کے اداروں کو منتقل نہیں ہوں گی جب تک وہ پوری طرح اس کے قابل نہیں ہو جاتے۔
سیکرٹری جنرل راسموسن نے کہا کہ نیٹو اس وقت تک افغانستان میں رہے گا جب تک افغانستان کے حالات ٹھیک ہو نہیں جاتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبان نیٹو کے جانے کے انتظار میں ہیں تو وہ بھول جائیں۔
دریں اثناء نیٹو نے افغانستان میں پانچ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نیٹو کے بیان کے مطابق افغان اور بین الاقوامی فوجیوں نے زابل، فراح اور لوگر صوبوں میں کارروائیوں میں حصہ لیا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ زابل میں ہلاک ہونے والے طالبان کے سرکردہ رہنما تھے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں