خطبہ حج‘مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے‘ انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں‘مفتی اعظم

خطبہ حج‘مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے‘ انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں‘مفتی اعظم
aal-alshikhعرفات(مانیٹرنگ ڈیسک‘ خبرایجنسیاں) مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے کہا ہے مسلم حکمرانوں کو اپنی سیاست کو اسلام اور شرعی قوانین کے نفاذ کے لیے استعمال کرنا چاہیے ۔ ایسی حکومت کی اتباع کا حکم ہے جو انصاف پر قائم ہو۔مسلم حکمرانوں کے پاس قیادت امانت ہے حق نہیں۔اسلام کے دشمنوں کی شکست مسلمانوں کے اتحاد میں ہے ‘ا تحاد کی صورت میں دشمن کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔ خود کو بدلنے کی ضرورت ہے مسلمان خود کو بدلیں گے تو دنیا بھی بدلے گی ۔ اسلام نے قومیتوں کے بت توڑنے کا حکم دیا ہے ۔فساد اور تشدد کی تعلیم دینے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے‘ حقوق انسانی اور انسانیت کے دعویدار کہاں ہیں؟

پیر کو مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے مفتی اعظم نے کہا کہ اسلام صرف ایک نظریاتی دین نہیں، عملی دین ہی،اسلام کی نظری اہمیت بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی عملی اہمیت،اللہ نے جن وانس کوعقل وشعور سے نوازا تاکہ اچھائی،برائی میں تفریق ہو،ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کریں۔انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ صرف اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی کیا جا سکتا ہے ،آج دیگر قومیں مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہیں لہٰذا قوموں کے مال ، جان اور عزت کی ذمہ داری حکمرانوں کی ہے ۔اسلام دہشت گردی کے خلاف ہے ،آج مسلمانوں کو ظلم اور جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن انسانیت کے علمبردار امریکا اور یورپ کیوں خاموش ہیں؟
انہوں نے کہا کہ آج مسلما ن نوجوانوں کو گمراہ کیا جا رہاہے ،غربت و افلاس سے تنگ نوجوان گمراہی کی جانب گامزن ہیں تاہم حکمرانوں اور عوام کو متحد ہو کر ان مسائل کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کسی نے اپنی طرف سے دین میں تحریف کی یا اپنی طرف سے باتیں داخل کیںتو رسول اللہ کے ارشاد کے مطابق اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مفتی اعظم نے کہا کہ یتیموں کے حقوق کا خیال رکھنے کا حکم ہے اور اپنی دولت کو حرام کاموں میں خرچ کرنے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو صاحب ثروت ہیں وہ ان لوگوں کا خیال رکھیں جو رزق کے معاملے میں پیچھے رہ گئے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ دوفریق آپس کے معاملہ کا خاتمہ کرنے کیلئے خوشدلی کا مظاہرہ کریں تو اللہ کی رحمتوں سے مالا مال ہوں گے۔ اسی طرح نکاح کا حکم ہے اور نکاح کے علاوہ خواہشات پوری کرنے کی سختی سے ممانعت ہے اگر خاندانی نظام بکھر جائے تو پوری امت بکھر جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ اولاد کی تربیت، شوہر اور بچوں کے حقوق سے متعلقہ تعلیمات بھی ہمارے دین نے ہمیں عطا کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بد اعمالیوں کی سزا ملے گی، اسلام میں جزا و سزا کا ایک جامع نظام ہے‘ اس سے معاشرے میں امن، نظم و ضبط پیدا ہوتا ہی، اسلامی نظام معاشرت مجموعی طور پر نظام عدل پر مبنی ہی، امر بالمعروف نہی عن المنکر کو چھوڑنے سے بھی معاشرہ انتشار کا شکار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ناشکری کرنے والی قوموں پر اللہ عذاب نازل کرتا ہے لہٰذا مسلمانوں کو شکر ادا کرنا چاہیے ۔ اللہ نے اپنی آخری نبی کی امت کیلئے ہر وقت توبہ کے دروازے کھول رکھے ہیں ۔ مسلمان اپنی دعاووں میں فلسطین ،افغانستان‘ پاکستان ‘ سوڈان اور دیگر مسلم ممالک کے مسلم بھائیوں کو ضروریادرکھیں ہماری دعاہے کہ اللہ ان ممالک کوسکون وامن کی جگہ بنادے ۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں