فرانس: چھاپہ مار کارروائیوں میں 12 مشتبہ افراد گرفتار، اسلحہ برآمد

فرانس: چھاپہ مار کارروائیوں میں 12 مشتبہ افراد گرفتار، اسلحہ برآمد
west-terrorپیرس(ایجنسیاں) فرانس کے جنوبی علاقے میں پولیس نے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران بارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں سے تین کو مبینہ طور افغانستان میں جنگ کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کے شُبے میں پکڑا گیا ہے۔

فرانس کی نیشنل پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری انسداد دہشت گردی کے دو کیسوں کے اندراج کے بعد عمل میں آئی ہے اور ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران آتشیں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق دو مشتبہ افراد کو جنوبی شہر مارسیلی میں گرفتار کیا گیا ہے اور ایک کو جنوب مغربی شہر بورڈیوکس میں اٹلی کے شہر نیپلز میں گذشتہ ہفتے گرفتار کیے گئے ایک الجزائری نژاد فرانسیسی سے تعلق کے شُبے میں پکڑا گیا ہے۔ان پر الزام ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ کے لیے ایک بھرتی رنگ سے وابستہ تھے۔
فرانسیسی حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ باقی نو افراد کو منگل کو علی الصباح جنوبی شہر مارسیلی اور اس کے نواحی قصبے ایویجنن میں انسداد دہشت گردی پولیس کی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ ان افراد سے ایک کلاشنکوف اور ایک پمپ ایکشن شاٹ گن کے علاوہ گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
فرانس کی ایک خبر رساں ایجنسی انسا کے مطابق اٹلی میں گذشتہ ہفتے گرفتار کیے گئے اٹھائیس سالہ مشتبہ شخص کا نام ریاض حانونی ہے اور اس سے بم بنانے والی ایک کٹ بھی برآمد ہوئی تھی۔اس کے خلاف یورپ میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے اور اسے بہت جلد فرانس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ مارسیلی میں گرفتار کیے گئے دو افراد کے فون نمبر اس شخص کے موبائل فون سے ملے تھے اور ان دونوں کو اس سے روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یورپ اور امریکا کے انٹیلی جنس حکام نے خبردار کیا ہے کہ القاعدہ نومبر 2008ء میں بھارت کے جنوبی شہر ممبئی میں تین روز تک جاری رہے حملوں کی طرز پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور وہ کسی وقت ایسے حملے کر سکتی ہے۔
امریکا نے اتوار کو یورپ کے مشہور سیاحتی مقامات میں دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ وہاں کے سفر کے دوران محتاط رہیں جس کے بعد آسٹریلیا نے بھی منگل کی صبح اپنے شہریوں کو یورپ کے تیس سے زیادہ ممالک میں سفر کے دوران احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ اس سے پہلے جاپان، سویڈن اور برطانیہ بھی اپنے شہریوں کو دہشت گردی کے ممکنہ حملوں سے خبردار کر چکے ہیں۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ حملہ آور جنوبی ایشیایا امریکا کی طرح یورپ میں بآسانی آتشیں رائفلوں کو حاصل نہیں کر سکتے اس لیے انہیں یورپی ممالک میں بندوقوں سے حملوں میں مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں اور وہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے پہلے ہی گرفتار کیے جا سکتے ہیں۔ دوسرا یورپی پولیس بھارتی پولیس کے مقابلے میں کہیں زیادہ متحرک ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر مسلح جنگجوٶں کا گروہ کسی شہر میں بیک وقت حملہ آور ہوتا ہے تو پولیس کے لیے ان پر قابو پانا مشکل ہو گا۔
ادھر جرمنی کے وفاقی دفتر برائے تحفظ آئین نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں رہنے والے قریباً دو سو جرمنوں اور غیر ملکی پاکستان میں اسلام پسند عسکری گروپوں سے فوجی تربیت حاصل کرنے کے لیے وقت گزار چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ ان میں سے پینسٹھ افراد نے فوجی تربیت حاصل کر رکھی ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں