نیٹو آئل ٹینکرز پر حملہ، ستائیس نذرِ آتش

نیٹو آئل ٹینکرز پر حملہ، ستائیس نذرِ آتش
nato-containersاسلام آباد(بى بى سى) پاکستان کے صوبہ سندھ میں شکارپور کے نزدیک نامعلوم افراد نے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے ستائیس آئل ٹینکرز تباہ کر دیے ہیں۔

ادھر پاکستان سے اتحادی افواج کو سامان اور تیل کی سپلائی کا سلسلہ دوسرے دن بھی معطل ہے۔
شکار پور کے ضلعی پولیس افسر عبدالحمید کھوسہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئل ٹینکرز کراچی سے آئے تھے اور انھیں بلوچستان کے راستے افغانستان جانا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ آئل ٹینکرز ایک پٹرول سٹیشن پر کھڑے تھے جہاں عینی شاہدین کے مطابق دس سے پندرہ حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ ضلعی پولیس افسر کے مطابق فائرنگ کے بعد وہاں کھڑے آئل ٹینکرز کو آگ لگ گئی جب کہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔انھوں نے کہا کہ اس واقعے میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ستائیس آئل ٹینکرز تباہ ہوئے ہیں۔ عبدالحمید کھوسہ نے بتایا کہ حملہ آوروں کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس حملے میں شدت پسند عناصر کے ملوث ہونے کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔
یہ اس علاقے میں نیٹو کی رسد کو نشانہ بنائے جانے کا پہلا واقعہ ہے۔ ماضی میں اس قسم کے واقعات بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پیش آئے ہیں جن میں سینکڑوں گاڑیوں کے تباہ ہونے کے علاوہ ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔
پاکستان سے اتحادی افواج کو سامانِ رسد کی فراہمی کا سلسلہ دوسرے دن بھی تعطل کا شکار ہے اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے ایک ٹھیکیدار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ علاقے میں موجود سامان ِ رسد لے جانے والے ٹرکوں کو واپس خیبر پختونخواہ کی حدود میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو افغان سرحد سے متصل پاکستانی علاقے میں نیٹو ہیلی کاپٹرز کی دو کارروائیوں میں فرنٹیئر کور کے تین اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حکومتِ پاکستان نے پاکستان سے اتحادی افواج کو سامان اور تیل کی سپلائی سکیورٹی خدشات کے باعث معطل کر دی تھی۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق جمعرات کی صبح نیٹو اور اتحادی افواج کو سامان لے جانے والے سو کے قریب کنٹینروں اور آئل ٹینکروں کو مختلف مقامات پر روک دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ گاڑیوں پر حملوں کے خدشے کے باعث کیا گیا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں