مصر نے امدادی قافلے”لائف لائن5″ کی انتظامیہ کو “العریش”بندرگاہ آنے سے روک دیا

مصر نے امدادی قافلے”لائف لائن5″ کی انتظامیہ کو “العریش”بندرگاہ آنے سے روک دیا
aid-gazaلاذقیہ(مرکز اطلاعات فلسطین) مصر کی جانب سے محصورین غزہ سے یکجہتی کی عالمی کوششوں کے خلاف اور اسرائیل نوازی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے عالمی امدادی قافلے کی راہ میں مزید رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں.

تازہ اطلاعات کے مطابق مصری حکام نے یورپی امدادی قافلے”لائف لائن 5″ میں شامل بیشتر عالمی رضاکاروں کو العریش بندرگاہ کی طرف آنے سے روک دیا ہے. خیال رہے کہ قافلہ “لائف لائن 5” پچھلے دو ہفتے سے امدادی سامان لے کرغزہ جانے کا منتظرہے لیکن قاہرہ حکام قافلے کے شرکاء کے ساتھ مسلسل ٹال مٹول کا طرزعمل جاری رکھے ہوئے ہیں.
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق مصری حکام نے قافلے کی اتنظامیہ کو ناموں کی ایک نئی فہرست ارسال کی ہے، جن میں قافلے میں شریک 17 اہم راہنماٶں کے العریش آنے پر پابندی لگادی گئی ہے. اس سے قبل مصری حکام نے برطانوی سماجی راہنما اور دارالعوام کے رکن جارج گیلوے کو قافلے کے ہمراہ آنے سے روکا گیا تھا.
ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ مصری حکام کی جانب سے نئی فہرست اسرائیل کے مطالبے پر تیار کی گئی ہے اور خود مصر نے قافلے کو راہداری دینے میں لاپرواہی کا مظاہرہ اسرائیل کے ایما پرشروع کر رکھا ہے.دوسری جانب مصری حکام کیجانب سے ممنوعہ ناموں کی نئی فہرست سامنے آنے کے بعد قافلے کی انتظامیہ میں شدید غم غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ قبل ازیں کئی بار کی چھان بین کے بعد قاہرہ نے امدادی جہازوں کو شام کی لاذقیہ بندرگاہ سے العریش آنے اجازت فراہم کی تھی.
مصر کی جانب سے ممنوعہ ناموں کی تازہ فہرست جاری ہونے کے بعد لاذقیہ میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قافلے کے ترجمان زاھربیراوی نے کہا کہ انہیں مصری حکومت کی جانب سے نئی ناموں کو قافلے کے ہمراہ آنے والےافراد سے نکالنے کی وجہ نہیں بتائی گئی، ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مصر کی طرف سے مزید سترہ افراد کو روکے جانے کی کیا وجوہات ہیں.
ایک سوال کے جواب میں بیراوی نے کہا کہ مصرایک خودمختار ملک ہے اسے امدادی سامان غزہ لے کر جانے والے امدادی قافلوں کے لیے اپنی  سرزمین استعمال کرنے کی خاطر کسی دوسرے ملک سے اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے. ان کا اشارہ اسرائیل کی طرف تھام، کیونکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل قافلے کو راہ داری نہ دینے اور اس کی انتظامیہ میں مزید کمی کرنے کے لیے قاہرہ پر دباٶ ڈال رہا ہے.

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں