نیٹو کا ’حملہ‘، تین پاکستانی اہلکار ہلاک

نیٹو کا ’حملہ‘، تین پاکستانی اہلکار ہلاک
apacheheاسلام آباد(بی بی سی اردو) پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ افغان سرحد سے متصل علاقے میں نیٹو ہیلی کاپٹرز کی کارروائی میں فرنٹیئر کور کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

یہ کارروائی آپر کرم ایجنسی کے علاقے منداتہ کنڈاؤ میں پاک افغان سرحدی مقام پر جمعرات کی صبح کی گئی ہے۔
پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ نیٹو کے ہیلی کاپٹر پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور نیم فوجی دستے کی ایک شناختی چوکی کو نشانہ بنایا۔
بی بی سی اردو کے رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس کارروائی میں نیٹو فورسز کے دو گن شپ ہیلی کاپٹرز شریک تھے جنہوں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرنٹیئر کور کی ایک چیک پوسٹ پر شیلنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق جس چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا وہ سرحدی مقام پر قائم ہے۔
افغانستان میں نیٹو حکام نے کارروائی کی تصدیق کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔نیٹو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کارروائی پاکستان اور افغان سرحد کے نزدیک پکتیا صوبے کے ڈنڈ پتن ضلع میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کی گئی تھی۔تاہم تنظیم کا کہنا ہے کہ اس دوران نیٹو ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود میں داخل نہیں ہوئے۔
نیٹو حکام کے مطابق پاکستانی فوجی حکام نے ایساف کو بتایا ہے کہ ان کی کارروائی کے دوران پاکستانی فوجی نشانہ بنے ہیں اور وہ یہ جاننے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں کہ ’یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں یا نہیں‘۔
دوسری طرف اس واقعہ کے بعد حکومتِ پاکستان نے پاکستان سے اتحادی افواج کو سامان اور تیل کی سپلائی سکیورٹی خدشات کے باعث معطل کر دی ہے۔ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق جمعرات کی صبح نیٹو اور اتحادی افواج کو سامان لے جانے والے کنٹینروں اور آئل ٹینکروں کو خیبر ایجنسی کے مختلف مقامات پر روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ گاڑیوں پر حملوں کے خدشے کے باعث کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں نیٹو کو سامان لے جانے والی گاڑیوں پر کئی بار حملے کئے گئے ہیں جس میں سینکڑوں گاڑیوں کے تباہ ہونے کے علاوہ ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔ خیال رہے کہ یہ رواں ماہ چوتھا موقع ہے کہ نیٹو افواج کی جانب سے پاکستانی حدود میں کارروائی کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل پچیس ستمبر کو نیٹو کے دو ہیلی کاپٹرز شدت پسندوں کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہوگئے تھے اور ان کی فائرنگ اور بمباری سے تیس افراد مارے گئے تھے۔ اگلے ہی دن نیٹو ہیلی کاپٹرز نے دوبارہ اس علاقے میں کارروائی کی جس میں چار افراد مارے گئے۔
ستائیس ستمبر کو کرم ایجنسی میں اپر کرم کے علاقے مٹہ سنگر میں پاک افغان سرحد کے قریب غزگئی کے مقام پر افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے ہیلی کاپٹرز نے بمباری کی تپی جس میں پانچ مقامی افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان کی جانب سے ان واقعات پر نیٹو حکام سے احتجاج کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اقوام تحدہ کے جس منشور کے تحت اتحادی افواج افغانستان میں تعینات کی گئی ہیں اسے توڑا گیا ہے اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم عناصر کے تعاقب کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہے اور اس بارے میں کوئی بھی رائے درست نہیں ہو گی۔
اہلکار نے الزام لگایا کہ اتحادی ہیلی کاپٹروں نے شدت پسندوں کے کسی مرکز کو نشانہ بنانے کےلیے بمباری نہیں کی بلکہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کےلیے کاروائی کیا ہے۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ اس واقعہ کے بعد پاکستانی فضائیہ کو چوکس کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران نیٹو فورسز نے تسیری مرتبہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس سے قبل کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں بھی اتحادی افواج نے براہ راست فضائی کاروائیاں کی تھیں جس میں متعدد افراد مارے گئے تھے۔
ان حملوں کے بعد پاکستان کی دفتر خارجہ سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا تھا جس میں حملوں کی شدید الفاظ میں مزمت کی گئی تھی۔
دوسری طرف اس واقعہ کے بعد حکومت نے پاکستان سے اتحادی افواج کو سامان اور تیل کی سپلائی سکیورٹی خدشات کے باعث معطل کردی گئی ہے۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق جمعرات کی صبح نیٹو اور اتحادی افواج کو سامان لے جانے والے کنٹینروں اور ائل ٹینکروں کو خیبر ایجنسی کے مختلف مقامات پر روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ گاڑیوں پر حملوں کے خوف کے باعث کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں نیٹو کو سامان لے جانے والی گاڑیوں پر کئی بار حملے کئے گئے ہیں جس میں سینکڑوں گاڑیوں کے تباہ ہونے کے علاوہ ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں