دینی مدارس ومساجد حکومت کے حوالے نہیں کریں گے، سنی علمائے کرام

دینی مدارس ومساجد حکومت کے حوالے نہیں کریں گے، سنی علمائے کرام
shoraزاہدان (سنی آن لائن) صوبہ سیستان وبلوچستان کے دینی مدارس کے بورڈ ”شورائے اتحاد مدارس اہل سنت“ کے ذمہ داروں کا اہم اجلاس خطے کے ممتاز علمائے کرام کی موجودگی میں زاہدان میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے شرکاءنے حکومتی ”ایکٹ برائے اصلاح مدارس اہل سنت“ کے حوالے سے دارالعلوم زاہدان میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شورائے مدارس سے تعلق رکھنے والے مہتممین کے اجلاس جس میں دوسو سے زائد علمائے کرام نے شرکت کی ایران کے آئین کے خلاف جاری حکومتی ایکٹ کے حوالے سے سابق موقف پر زور دیاگیا۔ اہل سنت والجماعت کے ممتاز علمائے کرام نے حکومت کے غیرقانونی آرڈر کی صریح مخالفت کرتے ہوئے آخر میں ”آیت اللہ عرب“، ایکٹ برائے اصلاح مدارس اہل سنت کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے نام ایک خط جاری کیا۔
اس خط کے ایک حصے میں آتاہے:
”آئین کے آرٹیکل 12 کے پیش نظر جس میں تعلیم وتربیت کے حوالے سے تمام مذاہب ومسالک کی مذہبی آزادی کو یقینی بنانے پر زور دیاگیاہے، علمائے اہل سنت اور دینی مدارس کے ذمہ داران حکومتی ایکٹ جو ”اصلاح مدارس“ کے نام سے جاری ہوا ہے کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔ ان علماءکا خیال ہے اہل سنت کے تعلیمی اداروں اور مساجد کے امور میں حکومتی مداخلت کا مطلب سنی علمائے کرام، مہتممین وائمہ اور خطباءپر عدم اعتماد ہے۔ مذکورہ ایکٹ اصلاح نہیں بلکہ فرقہ واریت اور اختلافات کا باعث ہوگا جو اسلام دشمن اور ایرانی قوم کے دشمنوں کی عین خواہش ہے۔
اس عدم اعتماد کی وجہ سے سنی برداری کا اعتماد مقابل مسلک کے علماءو دانشوروں سے اٹھ چکاہے، اس بداعتمادی کی فضا میں پھر ان پر کیسے بھروسہ کرکے دینی مدارس اور مساجد کو ان کے حوالے کیاجائے؟“
اجلاس کے اختتام کے موقع پر شرکاءنے اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ ایسے افراد کو بطور استاذ ہرگز مقرر نہ کیاجائے جو مسلمانوں کے درمیان اختلاف وانتشار پھیلانے میں ملوث ہوں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں