پرویز مشرف قوم کے نہیں امت مسلمہ کے مجرم ہیں

پرویز مشرف قوم کے نہیں امت مسلمہ کے مجرم ہیں
p-musharrafواشنگٹن میں ایک پاکستانی نجی ٹی وی کے پروگرام ٹیلی تھون کے دوران ملک کے سابق صدرپرویز مشرف نے مختلف کالز سے گفتگوکرتے ہوئے متعدد باربرملا یہ کہاکہ میں وطن واپس جاکر انتخابات میں حصہ لوں گا اوراِس کے ساتھ ہی پرویز مشرف نے اُمید ظاہر کرتے ہوئے قوم کویہ بھی واضح کیاکہ میں ماضی کے متعدد ساتھیوں سے اَب بھی رابطے میں ہوں اورتوقع ہے کہ میرے یہ ساتھی آئندہ بھی میرااُسی طرح سے ساتھ دیں گے جیسے یہ ماضی میں دیاکرتے تھے ہاں البتہ اُنہوں نے موجودہ حکمرانوں کو اپنے مخصوص لب و لہجہ میں تنبیہ کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ وہ ملک میں آنے والے اپنی تاریخ کے انتہائی تباہ کن سیلاب سے مصیبت میں گھری عوام کی مدد کے لئے اپنی ذمہ داری پوری طرح سے انجام دیں ورنہ اِس کے انتہائی بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

یہاں مجھ سمیت بہت سے پاکستانیوں کا یہ خیال ہے کہ یہ اِن کی ملک اور قوم کے ساتھ حب الوطنی کا جذبہ ہی تو ہے کہ یہ سات سمندر پاررہ کربھی ملک اور قوم کے لئے اپنے سینے میں تڑپ رکھے ہوئے ہیں اوراپنے وطن واپس آکر آئندہ ملک میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لے کر ملک اور قوم کی خدمت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یوں اِن کے اِسی جذبہ حب الوطنی سے شائد خائف ہوکر ہمارے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اِس کا جواب گزشتہ دنوں میڈیاسے بلاتکلف گفتگوکرتے ہوئے کچھ یوں دیاہے کہ پرویزمشرف پر کئی مقدمات ہیں وہ جب بھی وطن واپس آئے چیف جسٹس اِن کا ”استقبال “کریں گے۔مگر وزیر اعظم نے یہ واضح نہیں کیا کہ پرویزمشرف کا استقبال چیف جسٹس ہی کیوں کریں گے….؟؟ صدر زرادی یا وزیراعظم آپ کیوں نہیں کریں گے….؟
اِس موقع پر قوم یہ سمجھتی ہے کہ پرویز مشرف بے گناہ ہیں اور اِن پر کوئی ایک مقدمہ بھی کہیں درج نہیں ہے تو پھر چیف جسٹس اِن کا استقبال کیوں کریں گے….اور کن معنوں میں وہ کریں گے….؟؟ اور اِس سے قبل وہ کتنی شخصیات کا استقبال کرچکے ہیں جو وہ اَب مسٹر پرویزمشرف کا استقبال کریں گے …؟؟اور ہاں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی قوم آج آپ سمیت آپ کی حکومت سے بھی یہ سوال کرتی ہے کہ اگر پرویز مشرف پر کئی مقدمات ہیں….؟ تو جناب وزیراعظم صاحب!مشرف اپنا اقتدار چھوڑنے کے ڈیڑھ دو ماہ تک تو ملک ہی میں رہے اُنہیں آپ اور آپ کی حکومت نے گرفتار کرنے کے بجائے ملک کے ایک بڑے اعزاز گارڈآف آرنر سے نوازنے کے بعد اِنہیں ملک سے کیوں رخصت کیا تھا….؟
اِس کاجواب کیا آپ یا آپ کی حکومت کے اراکین میں سے کوئی دے سکتاہے کہ آپ نے اور آپ کی حکومت نے اُس وقت ایسا کیوں کیاتھا…؟اور اَب آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں کہ مشرف کی وطن واپسی پر چیف جسٹس اُن کا استقبال کریںگے…..؟اور اِس کے ساتھ ہی قوم اِس مخمصے میں بھی شدت سے مبتلاہے کہ معاف کیجئے گا!جناب اعلی ٰ!جب ایسا ممکن ہوگیا….جیسا کہ آپ فرمارہے ہیں تو پھریہ بھی سُن لیںکہ جو لوگ مشرف کا استقبال کریں گے….؟تو وہی آپ کو بھی الوداع کہہ سکتے ہیں …..یہ نکتہ بھی تو ذراسوچ لیں……..!!
بہرحال !ہماری ملکی تاریخ میں سابق صدر پرویز مشرف ایک ایسے صدر گزرے ہیں جن کے ملک اور قوم کے لئے کئے گئے سوائے چند ایک غیر ضروری اقدامات کے حوالے سے اِنہیںساری پاکستانی قوم ایک آمر حکمران کی حیثیت سے جانتی ہے مگر دوسری طرف شائد وہ یہ بھی بھول چکی ہے کہ اِن کے زیادہ تر کام ملک اور ملت کے لئے بہتر( بلکہ میں تو یہاںیہ کہوں گا کہ بہت ہی بہتر) رہے ہیں جن کی تفصیل میں یہاں جانے کی کوئی اتنی خاص ضرورت نہیں …کیونکہ ملک کے اندر اوربیرون ملک بھی یہ تو سب ہی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ پرویز مشرف کے کونسے کارنامے ملک اور قوم کے مفادات بھی تھے اور اِن کے کئے گئے وہ کون سے چند ایک کارنامے ایسے تھے کہ جنہیں قوم کسی کے ورغلانے میں برا تصور کئے بیٹھی ہے ۔
میں سمجھتاہوں کہ پرویزمشرف کے وہ کام جنہیں پاکستانی قوم آج بھی بُراسمجھتی ہے شائد وہ کارنامے بھی خالصتاََ وطن عزیز پاکستان اور اِس کے عوام کے لئے کارآمد ہیں سوائے اِس کے کہ پرویز مشرف نے اپنے نو سالہ دورِ اقتدار میں امریکیوں کے دباومیں آکر سانحہ  لال مسجد کو جنم دیا اور پھر اِسی طرح اِنہوں نے قوم کی ایک عظیم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوپکڑاکر امریکیوں کے حوالے جس طرح سے کیا اِن کا یہ گھناونا کارنامہ بھی کسی سے ڈھکاچھپا نہیں رہا اور یوں اِن کے اِن اعمالوں نے ہی اِن کے ملک اور قوم کے لئے کئے گئے اور دوسرے سارے اچھے کارناموں پر پانی پھیر کررکھ دیاہے اور قوم نے اِسی وجہ سے اِن سے شدید نفرت کا اظہار کرنا شروع کردیا یوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور لال مسجد پر شب ِخون مارے جانے کے حوالوں سے قوم کااِن سے شدیدنفرت کا اظہار آج بھی شدت سے محسوس کیا جاسکتاہے ۔
کیونکہ پرویز مشرف آج تک اپنے اوپر لگنے والے اِن الزامات کا عوامی فورم پر کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے ہیں اور یہ عوام کے سامنے یہ بھی واضح نہیں کرسکے ہیں کے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اِن کا کتنا عمل دخل رہا تھا ….؟؟ اگر یہ اپنی صفائی میں پہلے ہی کچھ کہے دیتے تو ممکن تھا کہ عوام میں آج ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور لال مسجد کے حوالوں سے اِن سے متعلق جو غلط فہمیاں پھیلائی گئیں یا پیدا ہوئیں ہیں وہ ختم ہو چکی ہوتھیں جس میں پرویز مشرف اول روز ہی سے ناکام رہے ہیںاور اِس طرح اِن کے مخالفین اِن پر ایک الزام یہ بھی لگاتے نہیں تھکتے ہیں کہ پرویز مشرف نے سانحہ نائن الیون کے بعد امریکی صدر کی صر ف ایک فون کال پر اِس کے آگے جھک جانے کے بعد جوفعلِ شنیع گئے اور اِس کے ہر الٹے سیدھے حکم پر لبیک کہتے ہوئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جو عزم کیا اِس کا خمیازہ بھی آج تک پاکستانی قوم کو بھگتناپڑرہاہے اور خداجانے کب تک قوم اِس عذاب میں مبتلارہے …..؟؟
اِس حوالے سے ایک بڑا سوال قوم کے ذہن میں ہے کہ پرویز مشرف کی اُس وقت ایسی کیا مجبوری تھی کہ اِنہیں اُس وقت کے امریکی صدر کی ایک فون کال پر اپنا سب کچھ داوپر لگانا پڑگیاتھا ….؟؟قوم آج بھی اِن سے اپنے اِس سوال کا مفصل اور تسلی بخش جواب چاہتی ہے اور اَب دیکھتے یہ ہیں کہ پرویز مشرف اپنی قوم کو مندرجہ بالا واقعات کے حوالوں سے پیداہونے والے سوالات کا کتناتسلی بخش جواب دے پاتے ہیں اور قوم کو پوری طرح مطمئن کرکے اِسے ا پنا کتناگرویدہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں ….؟؟؟

اعظم عظیم اعظم
(بہ شکریہ اداریہ کراچی اپ ڈیٹس ڈاٹ کام)


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں