تہران: اہل سنت کی نمازعید پرپابندی کی مذمت

تہران: اہل سنت کی نمازعید پرپابندی کی مذمت
tehranتہران/ زاہدان (سنی آن لائن) خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے تہران میں سنی برادری کی نماز عید کے اجتماعات پر حکومتی پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تہران میں اہل سنت والجماعت کئی سالوں سے مسجد وعیدگاہ نہ ہونے کی وجہ سے دس محلوں میں کسی مکان یا پارکنگ میں اکٹھے ہوکر جمعہ وعیدین کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ مگر اس سال سیکورٹی فورسز نے اعلی حکام کے حکم پر ان مکانات کو اپنے حصار میں لیکر سنی مسلمانوں کو جماعت بنانے سے سختی کے ساتھ منع کیا۔
زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں خطاب کرتے ہوئے اتحاد مدارس اہل سنت ایران کے سربراہ نے تاکید کی ”اسلامی جمہوریہ ایران“ کی تاسیس سے 32 سال گزرچکے ہیں، افسوس کی بات ہے کہ اب تک تعصب اور امتیازی سلوک ملک میں پایاجاتا ہے۔ دن بہ دن مذہبی دباو اہل سنت برادری پر بڑھ رہاہے، حالیہ برسوں میں یہ دباو اپنی انتہا کو پہنچ چکاہے۔ ہم نے صرف اتحاد اور قومی امن کی صورتحال کو یقینی بنانے کیلیے خاموشی اختیار کی ہے۔
تہران اور بعض دیگر شہروں میں سنی مسلمانوں کی نماز عید پر سرکاری پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا ہمیں توقع نہ تھی کہ نماز جیسی عبادت بھی بعض عناصر کیلیے ناقابل برداشت ہے۔ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں کہ کسی مسلمان کو نماز کی ادائیگی سے روک دے، مگر ہمیں اتنی آزادی بھی حاصل نہیں! چنانچہ بعض شہروں میں جہاں تیس سالوں یا اس سے زیادہ عرصے سے جمعہ وعیدین کی نمازیں قائم ہوتی تھیں پابندی لگادی گئی ہے۔
’ہمیں اس بات کی بالکل توقع نہ تھی کہ تہران جسے مرشد اعلی آیت اللہ خامنہ ای ”ام القریٰ عالم اسلام“ کہتے ہیں، میں سنی مسلمانوں کو کئی برسوں کے بعد عید فطر کی نماز کی ادائیگی سے روکاجائے۔ ہمیں امید تھی اہل سنت والجماعت کو تہران میں مسجد تعمیر کرنے کی اجازت مل جائے مگر اس کے برعکس مکانات اور گھروں میں چھوٹی چھوٹی جماعتوں کے قیام پر پابندی عائد کردی گئی‘ حضرت شیخ الاسلام نے بات آگے بڑھائی۔
مولانا عبدالحمید نے سوال اٹھایا کہ بعض عناصر کس طرح ہمیں مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ فلان آدمی کے اقتدا میں نماز پڑھو؟ کیا دین میں زبردستی ہے؟ کسی بھی حکومت نے شیعہ مسلمانوں کو سنی ائمہ کے اقتدا پر مجبور نہیں کیا ہے، تحقیقات کے مطابق پوری دنیا کے دارالحکومتوں میں شیعہ وسنی دونوں کی مساجد موجود ہیں سوائے تہران کے جہاں اہل سنت کو نہ صرف مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی بلکہ اب گھروں میں بھی جمعہ وعیدین کے اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے تاکید کی ہم ہر قسم کے دباو، اقتصادی پابندی اور ممکنہ جنگ کو برداشت کرنے کیلیے تیار ہیں مگر مذہبی دباو، نماز با جماعت اور مدارس دینیہ کو کنٹرول کرنے کیلیے کوشش کرنا ہرگز ہمارے لیے قابل برداشت نہیں ہے۔
آخر میں انہوں نے سنی علمائے کرام کی عدالتوں میں طلبی کے بڑھتے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ اس طرح کے واقعات کا سلسلہ بند ہوجائے جس سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں