
تاجک وزارتِ دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والی اس دہشت گردی کی کارروائی میں شامل حملہ آوروں کا تعلق پاکستان، افغانستان اور چیچنیا سے تھا ۔
ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق تاجک صدر امام علی رحمانوف نے اپنی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
تاجک فوجی عسکریت پسندوں کو بھی تلاش کر رہے ہیں جو 23 اگست کو دوشنبے کی ایک جیل سے محافظوں کو ہلاک کرنے کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فرار ہونے والے قیدیوں کے القاعدہ سے بھی رابطے ہیں۔
تاجکستان مسلم اکثریت والی ایک وسط ایشیائی ریاست ہے اور اس کی افغانستان کے ساتھ تقریباً تیرہ سو کلومیٹر طویل سرحد ہے۔
ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق تاجک صدر امام علی رحمانوف نے اپنی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
تاجک فوجی عسکریت پسندوں کو بھی تلاش کر رہے ہیں جو 23 اگست کو دوشنبے کی ایک جیل سے محافظوں کو ہلاک کرنے کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فرار ہونے والے قیدیوں کے القاعدہ سے بھی رابطے ہیں۔
تاجکستان مسلم اکثریت والی ایک وسط ایشیائی ریاست ہے اور اس کی افغانستان کے ساتھ تقریباً تیرہ سو کلومیٹر طویل سرحد ہے۔
آپ کی رائے