القاعدہ نے یمن میں متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی: رپورٹ

القاعدہ نے یمن میں متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی: رپورٹ
yemen-troops1صنعاء (ایجنسیاں) القاعدہ نے شورش زدہ جنوبی علاقے میں ہلاکت خیز جھڑپوں سمیت یمن میں سیکیورٹی اہلکاروں پر کئے جانے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس امر کا انکشاف امریکا میں اسلامی ویب سائٹس کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک گروپ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کیا ہے۔

جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے نیٹ ورک نے اپنے تین بیانات میں دعوی کیا ہے کہ یمن میں ہونے والی حالیہ پرتشدد کارروائیوں کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔ “سائٹ” نامی انٹیلی جنس گروپ کی منگل رات گئے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق جنوبی علاقے ابین میں سیکیورٹی اہلکاروں پر کئے جانے والے حالیہ چھے یمنی عسکریت پسندوں نے کئے۔ اگست کے اواخر میں جعار کے علاقے میں فوجی پوسٹ پر حملہ بھی انہی عسکریت پسندوں کی کارروائی تھی جس میں 11 فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے۔
القاعدہ نے دعوی کیا کہ میں 27/اگست کو دارلحکومت صنعاء کے مشرقی علاقے مارب میں محمد فارع نامی ڈپٹی ڈائریکٹر کریمنل انوسٹی گیشن کو ان کی تنظیم سے وابستہ افراد نے ہی ہلاک کیا۔ نیز انہوں نے گذشتہ ماہ ابین صوبے کے لودر قصبے میں ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں میں اہم کردار ادا کرنے کا بھی دعوی کیا۔ جلاوطن جنوبی رہ نماوں نے ان حملوں میں آزادی کے حامی کارکنوں کے ملوث ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔
القاعدہ کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجووں نے یمنی فوج کے پچاس فوجی ہلاک کئے جبکہ کارروائی میں اس کے تمام حملہ آور محفوظ رہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے “اے ایف پی” نے سرکاری اور اہسپتال ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ تین دن کی لڑائی میں کم از کم 33 افراد مارے گئے۔ اس لڑائی میں 19 جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔
اسامہ بن لادن کے آبائی وطن اور غربت کے مارے یمن میں القاعدہ کی موجودگی پر امریکا کو انتہائی تشویش ہے۔
گذشتہ ہفتے ایک امریکی اہلکار نے بتایا تھا کہ ہارن آف افریقہ سے افغانستان تک امریکی فوج کی انچارج سینٹرل کمان نے یمنی سیکیورٹی اداروں کو مضبوط بنانے کی خاطر آئندہ پانچ برسوں میں 1.2 ارب ڈالرز کی امداد مانگی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی گذشتہ مہینے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ یمنی حکومت القاعدہ کے خطرے کو اپنے داخلی مسائل پر پردہ پوشی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔
لندن میں مرکزی دفتری رکھنے والی انسانی حقوق کی انجمن کے مڈل ایسٹ اور نارٹھ افریقہ کے ڈائریکٹر میلکم سمارٹ کا کہنا ہے کہ یمن میں ایک انتہائی پریشان کن رحجان سامنے آ رہا ہے کہ جس کے تحت یمنی حکام قومی سلامتی کو حکومتی مخالفت پر قابو پانے کے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
یمنی حکومتی عہدیداروں کا الزام ہے کہ جنوب میں علاحدگی پسندوں نے القاعدہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا ہے جبکہ جنوبی یمن میں برسرپیکار گروپوں کے رہ نما اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں