عافیہ صدیقی غیروں کی قید میں ہے، حکمرانوں کو پروا نہیں، مفتی رفیع عثمانی

عافیہ صدیقی غیروں کی قید میں ہے، حکمرانوں کو پروا نہیں، مفتی رفیع عثمانی
mufti_rafi_usmaniکراچی (جنگ نیوز) مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی رفیع عثمانی نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر سیلاب اور دوسری قسم کی آفات جھنجھوڑنے کیلئے آتی ہیں تاکہ وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرے۔ اللہ کا فرمان ہے کہ ”ہم لوگوں کو دُنیا کے اندر چھوٹے عذاب کا مزا چکھاتے ہیں تاکہ لوگ اپنے گناہوں سے باز آجائیں“۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے خدا ، رسول صلى الله عليه وسلم، قرآن ، قوم اور قوم کے شہیدوں کے ساتھ بہت بڑی بد عہدی، بے وفائی اور غداری کی ہے۔عافیہ صدیقی غیروں کی قید میں ہے، حکمرانوں کو پروا نہیں ہے۔
اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے جیو کے پروگرام ”حی علی الفلاح“ میں میزبان ”جنید جمشید“ سے گفتگو میں کیا۔
مفتی رفیع عثمانی نے مزید کہا کہ پاکستان کا دو قومی نظریہ تھا کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں، پاکستان کی تحریک میں ”مسلم مسلم بھائی بھائی “ کے نعرے میں نے خود لگائے تھے ۔ ملت اسلامیہ میں تمام لوگ شامل ہیں چاہے وہ کسی بھی ملک اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے ہوں۔
کراچی کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ پچھلے دِنوں اور حالیہ ہفتے میں بڑے پیمانے پر کراچی شہر میں قتل و غارت گری ہوئی ، ٹارگیٹ کلنگ ہوئی ہے ایک دوسرے کو شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر مارا ہے کہ کون کس علاقے کا رہنے والا ہے، مارنے والا بھی مسلمان اور مرنے والا بھی مسلمان ہے، یہ بد عہدیاں ہم نے اللہ کے ساتھ کی ہیں، اپنے دستور کے ساتھ کی ہی، ہم نے اسلام ، اسلامی تعلیمات اور جمہوریت کو فروغ نہیں دیا، سارے کام اسلامی جمہوریت کیخلاف ہوتے رہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سیلاب سے قبل پانی کی اتنی شدید قلت تھی کہ ہم لوڈ شیڈنگ پر مجبور تھے، دریاؤں میں دھول اُڑ رہی تھی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب ہم پر مسلط ہوا اور اب پانی کا سیلاب آیا تو اس نے تباہی پھیلادی۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی نشاندہی پہلے ہی کردی تھی کہ ”ایسا بھی ہوگا کہ بارشیں بند کردی جائیں گی اور بارشیں ہوں گی تو تباہیاں پھیلیں گی“ ہم ناپ تول میں کمی ، تجارت میں گھپلا، دھوکا بازی ہمارا معمول بن گیا ہے، کام چوری کو ہم گناہ ہی نہیں سمجھتے، سات گھنٹے ہم کسی آفس میں کام کرتے ہیں تو ایک گھنٹے کی کام چوری کو گناہ ہی نہیں سمجھتے حالانکہ ایک گھنٹے کے مقابلے کی جو تنخواہ ہمیں ملتی ہے وہ سور کے گوشت کی طرح حرام ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے اوپر عذاب کی سی جو کیفیت مسلط ہے جہاں ہمارے اور بہت سے گناہ ہیں ایک یہ بھی ہے کہ لال مسجد کی سیکڑوں معصوم بچیوں کو جس بے دردی کے ساتھ فاس فورس کے بموں سے جلایا گیا تھا ،اُن کی بجلی اور پانی بند کیا گیا تھا، اُسی طرح پوری قوم کی بجلی اور پانی بند ہو گیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج 7-8 برس سے دوسروں کی قید میں ہے، ہر طرح کے ظلم کا شکار ہے لیکن ہماری عیاشیوں میں کمی نہیں آتی، ہماری حمیت نہیں پھڑکتی ، ہمارے حکمرانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی۔حکمران امریکا سے ڈالرز مانگتے ہیں مگر عافیہ کو نہیں مانگتے۔ صدر اوباما نے حال ہی میں اُمت مسلمہ کو جو خیر سگالی کا پیغام دیا ہے حکمران اُسی کے حوالے سے امریکا سے بات کریں اللہ تعالیٰ ہماری اُس بیٹی کو آزادی دِلادے تو کیا بعید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عذاب کو ہم پر سے ہٹادے۔ ہماری عادت یہ ہوگئی ہے کہ ہم حکمرانوں کی غلطیوں کا حوالہ دیتے ہیں مگر اپنے گناہوں کی طرف نہیں دیکھتے۔ صرف حکمرانوں ہی کی غلطی نہیں ہے، ہم سب پر توبہ لازم ہے، اللہ اور قرآن نے ہمیں جنجھوڑا ہے، ملک میں خودکشیاں ہورہی ہیں، خانہ جنگی ہے، ڈرون حملے ہورہے ہیں، سیلاب کی پریشانی یہ تمام مصیبتیں ہیں، قدرت ہمیں جھنجھوڑ رہی ہے تاکہ ہم اپنے گناہوں سے توبہ کرلیں۔
قرآن کریم اللہ کی موجزانہ کتاب ہے جس میں انسانوں کیلئے واضح ہدایات ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اللہ کے عذاب سے ڈرو ، ایسے کاموں سے بچوں جس سے اللہ کاعذاب آتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری زبان سے نکلنے والے ہر حرف کو سن رہا ہے، اللہ کا خوف دِل میں ہو تو انسان گناہوں سے بچا رہتا ہے، گنا ہ ہوجائے تو ہمیں چاہئے کہ فوراً اللہ سے معافی مانگیں، وہ اسباب اختیار کئے جائیں جس سے اللہ کا خوف پیدا ہو۔ اللہ کی رسی ”کتاب اللہ “ ہے جو رسول صلى الله عليه وسلم لیکر آئے جنہیں اِس کتاب کا معلم بنایا گیا۔ اگر قرآن کریم کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق سمجھا اور پڑھا جائے تو اِس سے اُمت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق پیدا ہوگا جو آپس کی پھوٹ سے بچائے گا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں