’فلسطینیوں کوحقوق سے محروم رکھ کر مذاکرات کرنا ناکام اقدام ہے‘

’فلسطینیوں کوحقوق سے محروم رکھ کر مذاکرات کرنا ناکام اقدام ہے‘
molana36رمضان المبارک کے آخری جمعے میں جامع مسجد مکی زاہدان کے مقتدیوں سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے عالمی یوم قدس کی جانب اشارہ کرکے کہا ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کے بعد سے ہمیشہ فلسطین کی آزادی کیلیے آواز اٹھائی ہے۔ ہم نے دیگر مسلمانوں کی طرح اسرائیلی جارحیت اور ان کے حامیوں کے ظالمانہ اقدامات کو ہمیشہ مذمت کی ہے۔

فلسطینی قوم کی حمایت اور قابض صہیونی ریاست کی مذمت پر زور دیتے ہوئے خطیب اہل سنت نے مزیدکہا فلسطینی مسلمانوں کو سپورٹ کرنا ان کاحق ہے، الحمدللہ ایران میں ان کی حمایت ہوتی ہے۔
یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ فلسطینی قوم اور غزہ پٹی کے عوام جو قابض صہیونیوں کیخلاف مزاحمت کررہے ہیں اور جارح کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے پر مجبور ہیں ”دہشتگرد“ قرار دیے جاتے ہیں۔ حالانکہ قابض یہودی کئی عشروں سے ان کی سرزمین پر قبضہ کربیٹھے ہیں۔ دنیا کے متعدد ریاستوں نے کمزور ملکوں پر حملہ کرکے ان پر قبضہ کیا، یہی امریکا وبرطانیا جو دہشتگردی کیخلاف نام نہاد جنگ کے علمبردار سمجھے جاتے ہیں نے کئی ملکوں پر اپنا قبضہ جمایاتھا جو چند سالوں کے اندر دم دباکر بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ مگر اسرائیلیوں کو عالمی طاقتوں خاص کر امریکا وبرطانیا کی ہمہ جہت حمایت حاصل ہے، اسی وجہ سے ان کی ریاست کی بوسیدہ عمارت اب تک قائم ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے عالمی طاقتوں کو فلسطینی عوام کے حقوق دلوانے کی تاکید کرتے ہوئے مزید کہا ایسی عدالت اور قانون کا وجود ضروری ہے جس سے رجوع کرکے فلسطینی عوام اپنے گنوائے حقوق دوبارہ حاصل کرسکیں۔ عالمی طاقتوں کو جاننا چاہیے جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہ دلوائے جائیں اس وقت ’صلح مذاکرات‘ بے فائدہ و بے نتیجہ رہیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے دنیا میں ’دہشتگردی‘ کی لعنت کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے شریعت اسلامیہ اور اخلاق کی رو سے اسے مردود قرار دیتے ہوئے مزید کہا آج امریکا اس ناسور سے مقابلے کا دعویدار ہے، لیکن کوئی امریکا اور اس کے حلیفوں سے نہیں پوچھتا کہ دہشتگردی کے بیج بویا کس نے؟ اس کے اصل اسباب کیا ہیں؟
ایک مثال کی مدد سے بات وضح کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا ایک زمانے میں عالمی ادارہ صحت نے ملریا سے مقابلہ کا اعلان کیا مگر تلاش بسیار کے باوجود اسے کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ یہاں تک کہ تحقیق سے معلوم ہوا ملریا کا اصل سبب مچھر ہے، پھر مچھروں کے مقابلے کی منصوبی بندی کی گئی اور ملریا سے دنیا کو محفوظ کیاگیا۔ اب عالمی طاقتیں دہشتگردی کے ملریا سے لڑرہی ہیں مگر اس کی اصل وجوہات معلوم کرنے کی زحمت کیلیے تیار نہیں ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور ان تمام ممالک کے سربراہاں جو ’وار آن ٹیرر‘ مہم چلارہے ہیں کو مخاطب کرکے کہا جب تک دہشت گردی کی بنیادی اور اصل وجوہات کا پتہ نہ لگایا جائے اور علت کو ڈھونڈ نہ نکالاجائے اس وقت تک تمہاری ساری کوششیں بے نتیجہ رہیں گی۔ دہشتگردی کا مقابلہ بمباری، ڈرون حملے اور معصوم شہریوں پر فائرنگ سے ممکن نہیں بلکہ اس ناسور کی پیدائش و پھیلاو کی وجوہات اور عوامل کی تشخیص اور پھر ان کی بیخ کنی ضروری ہے۔ عقل ومنطق کی مدد سے امن وامن کا مسئلہ حل کرنا چاہیے۔
اپنے بیان کے پہلے حصے میں مولانا عبدالحمید نے قرآن و رمضان کو دو عظیم نعمتیں قرار دیتے ہوئے حاضرین کو رمضان کے آخری عشرہ میں زیادہ سے زیادہ عبادات و نوافل کے اہتمام کرنے کی ترغیب دی۔
انہوں نے کہا یہ سنہری موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔ انفرادی عبادات کے علاوہ صدقات و مواسات سے بھی غافل نہیں ہونا چاہیے۔ سارے مسلمانوں کیلیے بہترین موقع ہے کہ نادار طبقہ، قیدیوں کے اہل خانہ اور کسی بھی وجہ سے حاجتمند لوگوں کی مدد کریں۔ آخری عشرے میں عام طور مختلف مساجد میں ختم قرآن کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ یہ تقریبات دعا و زاری اور علمائے کرام کے مواعظ سننے کے لیے ہیں ، جشن نہیں ہیں۔ ان محفلوں سے بخوبی استفادہ کرنا چاہیے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں